عظمیٰ نیوزسروس
جموں// جموں و کشمیر کے ضلع کشتواڑ کے دور افتادہ اور گھنے جنگلات سے گھِرے چھاترو علاقے میں دہشت گردوں کے خلاف سکیورٹی فورسز کی وسیع پیمانے پر کارروائی تیسرے روز بھی مسلسل جاری ہے ۔ اس طویل آپریشن میں دہشت گردوں کی تلاش کے لیے جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لایا جا رہا ہے ۔ذرائع کے مطابق، فوج اور دیگر فورسز نے علاقے میں مشتبہ دہشت گردوں کی موجودگی کی خفیہ اطلاع ملنے کے بعد جمعرات کی صبح آپریشن کا آغاز کیا تھا۔ ابتدائی طور پر دو سے تین دیہات کو گھیرے میں لیا گیا، تاہم وقت کے ساتھ دہشت گردوں کے فرار ہونے کے خطرے کے پیش نظر آپریشن کا دائرہ وسیع کر دیا گیا ہے ۔فوجی حکام کے مطابق، دہشت گرد ممکنہ طور پر تین سے چار کی تعداد میں ہیں جو چھاترو کے آس پاس واقع گھنے جنگلات اور غاروں میں چھپے ہوئے ہیں۔ ان جنگلات میں قدرتی گھپائیں، دشوار گزار راستے اور بلند و بالا چٹانیں موجود ہیں، جو دہشت گردوں کے لیے محفوظ پناہ گاہیں ثابت ہو سکتی ہیں۔ اسی بنا پر فورسز نہایت احتیاط اور مستعدی کے ساتھ قدم بہ قدم آگے بڑھ رہی ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ دہشت گردوں کی موجودگی کی درست نشاندہی اور ان کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لیے ڈرون، تھرمل امیجنگ آلات، ہائی ٹیک سنسرز، اور سراغ رساں کتوں کو استعمال میں لایا جا رہا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ پیرا کمانڈوز کو بھی حساس مقامات پر تعینات کیا گیا ہے جو جنگلات میں انتہائی پیشہ ورانہ انداز میں آپریشن چلا رہے ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کے فرار کے تمام ممکنہ راستے مکمل طور پر سیل کر دیے گئے ہیں اور علاقے میں داخل ہونے یا باہر جانے والے تمام راستوں پر کڑی نگرانی کی جا رہی ہے ۔ فوج، سی آر پی ایف، اور مقامی پولیس کی مشترکہ ٹیمیں زمین پر انتہائی چوکسی سے تعینات ہیں۔اس آپریشن میں ایک فوجی جوان سندیپ شہید ہو گیا، جو جنگلاتی علاقے میں تلاشی مہم کے دوران دہشت گردوں کی گولیوں کا نشانہ بنا۔ فوجی ذرائع کے مطابق، شہید جوان کو مکمل فوجی اعزاز کے ساتھ خراج عقیدت پیش کیا گیا ہے ۔