عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/غلطی سے سرحد پار کرنے والے بی ایس ایف جوان کو پاکستانی رینجرس نے ابھی تک واپس نہیں کیا ہے۔ اس واقعے کو 80 گھنٹے سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن پاکستان کی جانب سے فوجی کی واپسی کے حوالے سے کوئی مثبت ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ دریں اثنا، مغربی بنگال میں فوجی کے اہل خانہ انتہائی پریشان ہیں۔ اس کے والد نے اپنے بیٹے کی حفاظت کے بارے میں گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
دوسری جانب بی ایس ایف حکام نے سپاہی کو واپس لانے کے لیے پاکستان رینجرز کے ساتھ اب تک تین بار فلیگ میٹنگ کی ہے۔ اس کے باوجود پاکستان مسلسل تاخیر کر رہا ہے اور فوجی کو حوالے کرنے سے انکار کر رہا ہے۔ بی ایس ایف نے سپاہی کی بحفاظت واپسی کے لیے کوششیں تیز کر دی ہیں۔ حکام اپنے پاکستانی ہم منصبوں سے مسلسل رابطے میں ہیں۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ 182ویں بٹالین کے کانسٹیبل کسانوں کو سرحد کے قریب باڑ پر لے جا رہے تھے کہ وہ غلطی سے پاکستانی سرحد میں داخل ہو گئے اور انہیں رینجرز نے پکڑ لیا۔ بی ایس ایف کا جوان وردی میں تھا اور اس کے ساتھ اپنی سروس رائفل تھی۔
اس واقعہ کے بعد بی ایس ایف نے اپنے سپاہی کو واپس لانے کی کوششیں شروع کر دیں۔ کئی کوششوں کے باوجود پاکستان رینجرز نے ابھی تک سپاہی کو واپس نہیں کیا اور اس کے ٹھکانے کے بارے میں کوئی معلومات دینے سے انکار کیا ہے۔
اس واقعے کے بعد پاک ہندوستان سرحد پر بی ایس ایف کے تمام یونٹوں کو ہائی ایلرٹ کر دیا گیا ہے۔ بی ایس ایف اب رینجرز کے ساتھ فیلڈ کمانڈر سطح کی میٹنگ کرنے کی کوشش کر رہی ہے، تاکہ فوجی کو جلد از جلد بحفاظت ہندوستان واپس لایا جا سکے۔