سرینگر+بارہمولہ//وزیر خارجہ ایس جے شنکر اچانک وادی کے دورے پر پہنچ گئے جہاں انہوں نے ایران میں درماندہ طلاب اور دیگر شہریوں کے اہل خانہ کیساتھ ملاقات کی اور نئی دہلی واپس جانے سے قبل بارہمولہ کے دورے پر بھی گئے۔ وزیر خارجہ پیر کی صبح غیر متوقع طور پر وادی وارد ہوئے اور جھیل ڈل کے کنارے واقع کشمیر انٹر نیشنل کنوکیشن سینٹر(کے آئی سی سی) میں ایران میں پھنسے طلاب کے رشتہ داروں و اہل خانہ کے ساتھ ملاقی ہوئے۔ایران میں درماندہ طلاب کے والدین اور ایرانی زائرین کے رشتہ داروں نے وزیر خارجہ کو درماندہ شہریوں کو فوری طو رپر وہاں سے نکالنے کا مطالبہ کیا۔حکام نے بتایا کہ ایران میں درماندہ افراد کے قریب 100سے زیادہ رشتہ داروں نے ان سے ملاقات کی۔جے شنکر نے اہل خانہ کو درماندہ شہریوں کو ایران سے واپس لانے کے مرکزی سرکار کے اقدامات کے بارے میں جانکاری فراہم کی۔وزیر موصوف نے انہیں یقین دلایا کہ درماندہ شہریوں کو ہوائی جہازوں کے ذریعے واپس لانے کی ہر ممکن کوشش کی جائیگی۔حکام نے مزید بتایا کہ درماندہ شہریوں کے اہل خانہ سے ملاقات کرنے کے بعد وزیر موصوف نے سیاحت کے شعبے سے وابستہ کئی لوگوں سے ملاقات کی جس کے دوران سیاحتی شعبے کو درپیش مشکلات کے معاملات انکے سامنے رکھے گئے۔جے شنکر اسکے بعد بلیوارڈ روڑ پر واقع ریجنل پاسپورٹ آفس سرینگر بھی گئے اور یہاں کام کاج کا جائزہ لیا۔جے شکر نے سرینگر میں قائم 15ویں کور کے سربراہ سے وادی کی سیکورتٰ صورتحال کے بارے میں جانکاری حاصل کی اور وہ سہ پہر بعد بارہمولہ چلے گئے جہاں انہوں نے پاسپورٹ سیوا کیندر کا دورہ کیا۔انہوں نے بارہمولہ کے بریکیڈ ہیڈکوارٹر میں جنرل آفیسر کمانڈنگ ان چیف سے بھی ملاقات کی اور بعد میں نئی دہلی واپس چلے گئے۔سرینگر میںنامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے طلاب کے رشتہ داروں نے بتایا کہ وزیر خارجہ نے انہیں یقین دہانی کرائی کہ انکے بچوں اور دیگر شہریوں کو جلد واپس لانے کی کوشش کی جائے گی۔تاہم انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے اس سلسلے میں کوئی تاریخ نہیں دی۔ان کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ نے انہیں یقین دہانی کرائی کہ ایران میں تمام کشمیری طلاب محفوظ اور سلامت ہیں۔