محمد تسکین
بانہال // صوبہ جموں کے ضلع رام بن میں سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے لیکچراروں کے تبادلوں نے جہاں نظام تعلیم کو درہم برہم کر دیاوہیں تعلیمی سیشن کے درمیان کئے گئے تبادلوں کی وجہ سے ضلع رام بن کے مختلف علاقوں میں والدین ، سکولی بچوں اور پنچایتی نمائندوں نے محکمہ تعلیم کی طرف سے پیدا کی گئی بحرانی صورتحال کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے۔ضلع رام بن میں لیکچراروں کے تبادلوں کی وجہ سے ڈیڑھ درجن سے زائد ہائر سیکنڈری سکولوں میں نظام تعلیم بحران کا شکار ہوگیا ہے اور لوگ سراپا احتجاج ہیں۔چند روز پہلے کئے گئے لیکچراروں کے تبادلوں کے خلاف بانہال ، کھڑی، رامسو ،رامبن اور گول۔ سنگلدان کے علاقوں میں والدین ،بچے اور پنچایتی نمائندے پچھلے تین روز سے سراپا احتجاج ہیں اور مظاہرین ٹرانسفر کئے گئے لیکچراروں کے مقابلے میں متبادل لیکچرار تعینات کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔لیکچراروں کی تبدیلی اور متبادل فراہم نہ کرنے کے خلاف ڈی ڈی سی چیئرپرسن رام بن ڈاکٹر شمشادہ شان اور ڈی ڈ سی کونسلر بانہال امتیاز کھانڈے نے بھی رام بن اور بانہال میں اپنے غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے محکمہ تعلیم کے اعلی حکام سے فوری مداخلت کی اپیل کی جبکہ ہائیر سیکنڈری سکول گرلز بانہال کی سینکڑوں طالبات اور کھڑی کے ذی شعور شہریوں ، پنچایتی نمائندوں اور والدین نے پیر کے روز احتجاجی مظاہرے کئے۔ اس موقع پر ہائیر سیکنڈری سکول گرلز بانہال کی سینکڑوں طالبات کے اپنے مطالبات کے حق میں جموں سرینگر قومی شاہراہ پر ٹریفک کی نقل وحرکت بھی کچھ وقت کیلئے بند کر دی۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ضلع رامبن میں بیشتر ہائیر سیکنڈری سکولوں میں لیکچراروں کی پچاس فیصدی سے زائد اسامیاںبرسوںسے خالی پڑی ہیں اور اب لیکچراروں کے تبادلوں نے غریب بچوں سے بھری پڑی ہائیر سیکنڈری سکولوں میں زیر تعلیم ہزاروں بچوں کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے اور ان تبادلوں کے خلاف ضلع رام بن میں ہر طرف سے احتجاجی مظاہروں کے ذریعے غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے اور وہ متبادل لیکچراروں کی تعیناتی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ہائیر سیکنڈری سکول بوائز بانہال میں 537 طالبعلم زیر تعلیم ہیں اور یہاں لیکچراروں کی سولہ اسامیوں کے مقابلے میں دس ہی لیکچرار تعینات تھے اور اب انگلش ، باٹونی ، زولوجی ، کامرس ، ایجوکیشن اور اردو مضامین کے چھ لیکچراروں کا تبادلہ عمل میں لایا گیا ہے اور تبدیل کئے گئے چھ لیکچراروں کے مقابلے میں صرف اردو کا ایک لیکچرار ہی متبادل کے طور واپس بھیجا گیا ہے جس کی وجہ سے یہاں جاری تعلیمی سرگرمیاں مشکلات سے دوچار ہیں اور زیر تعلیم بچے نصاب کو مکمل کرنے سے قاصر ہو گئے ہیں۔ ہائیر سیکنڈری سکول گرلز بانہال میں 519 طالبات زیرتعلیم ہیں اوریہاں چودہ منظور اسامیوں کے مقابلے میں صرف چھ اسامیاں ہی پْر کی گئی تھی اور اب ان چھ لیکچراروں میں سے فزیکس ، کمسٹری ، باٹونی ، ریاضی اور اکنامکس مضامین کے پانچ لیکچراروں کو تبدیل کرکے نظام تعلیم کو ٹھپ کر دیا گیا اور بدلے میں صرف ایک لیکچرار کو ہی متبادل کے طور تعینات کیا گیا ہے۔ ان تبادلوں کے خلاف ہائیر سیکنڈری گرلز بانہال کی سینکڑوں طالبات گذشتہ دو روز سے اپنا احتجاج درج کر رہی ہیں اور پیر کوطالبات نے ان تبادلوں کے خلاف جموں سرینگر شاہراہ پر احتجاجی مظاہرے کئے اور شاہراہ پر گاڑیوں کی آمدورفت کو کم از کم تیس منٹ تک بند کر دیا ۔اسی طرح ہائیر سیکنڈری سکول ٹھٹھاڑ بانہال میں چار لیکچراروں کو تبدیل کیا گیا اور بدلے میں ایک ہی لیکچرار کو یہاں تعینات کیا گیا ہے۔ ہائیر سیکنڈری سکول ٹھٹھاڑ میں بارہ میں سے لیکچراروں کی چار ہی اسامیاں پْر تھیں اور اب یہاں تعینات انگلش، باٹونی، زالوجی اورکیمسٹری کے چاروں لیکچراروں کو تبدیل کیا گیا ہے اور یہاں چل رہا اچھا خاصا نظام تعلیم پٹری سے اتر کر زیر تعلیم بچوں کیلئے نئے مصائب پیدا کر گیا ہے ۔ہائیر سیکنڈری سکول کھڑی میں ساڑھے چھ بچے زیر تعلیم ہیں اور یہاں چودہ میں سے لیکچراروں کی سات اسامیاں پہلے ہی خالی تھیں اور اب سکول ایجوکیشن محکمہ کے تازہ حکمنامے کے مطابق یہاں تعینات سات میں سے چار لیکچراروں کو تبدیل کیا گیا ہے ، جس سے انگلش ، باٹونی ، فزیکس اور اردو مضامین کی اسامیاں خالی ہوگئی ہیں اور نظام تعلیم درہم برہم ہوگیا ہے۔ اس حکمنامے کے خلاف کھڑی آڑپنچلہ میں زیر تعلیم بچوں کے والدین ، پنچایتی نمائیندوں اور سیاسی لیڈروں نے اپنا احتجاج درج کرکے کے سرکار کو یہ حکم واپس لینے یا متبادل لیکچرار تعینات کرنے کی اپیل کی ہے۔ ہائیر سیکنڈری سکول چملواس بانہال میں قریب چار سو بچے زیر تعلیم ہیں اوریہاں لیکچراروں کی گیارہ اسامیوں کے مقابلے میں سات لیکچرار ہی موجود تھے اور اب سات لیکچراروں میں سے فزیکس ، کمسٹری ، زولوجی ، پولٹیکل سائینس اور ارود مضامین کے پانچ لیکچرار تبدیل کئے گئے ہیں اور متبادل کے طور ایک بھی لیکچرار فراہم نہیں کیا گیا ہے۔ ہائیر سیکنڈری سکول مالیگام میں پانچ سو بچے زیر تعلیم ہیں اور بدقسمتی سے یہاں لیکچراروں کی کوئی بھی اسامی اب تک پْر ہی نہیں کی گئی ہے اور پورا سکول دو ماسٹر گریڈ اورسات ٹیچروں کے سپرد ہے جبکہ ہائیر سینکڈری پوگل ، سینابتی اور اکڑال میں بھی لیکچراروں کی نوے فیصدی اسامیاں خالی پڑی ہیں اور یہاں نظام تعلیم ہچکولے کھا رہا ہے اور زیر تعلیم بچوں اور کم قلیل سٹاف کو ناقابل بیان مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ محکمہ سکول ایجوکیشن کی طرف سے لیکچراروں کے تبادلوں کے خلاف سب ڈویژن گول۔ سنگلدان کے علاقوں میں بھی لوگوں نے کئی احتجاجی مظاہرے کئے ہیں اور محکمہ تعلیم کے اس حکمنامے کو ناانصافی سے تعمیر کیا ہے۔ ہائیر سیکنڈری گول ، ٹھٹھاڑکہ ، سنگلدان اور دلواہ میں لیکچراروں کی پنتالیس اسامیوں کے مقابلے میں اب محض چھ ہی لیکچرار تعینات ہیں جبکہ لیکچراروں کی اڑتیس اسامیاں خالی پڑی ہیں۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ لیکچراروں کے تبادلوں سے پہلے گول سنگلدان کی چار ہائیر سیکنڈری سکولوں میں پنتالیس اسامیوں کے مقابلے میں صرف اٹھارہ لیکچرار تعینات تھے اور اب بارہ لیکچراروں کو یہاں سے تبدیل کرکے صرف ایک متبادل کو تعینات کیا گیا ہے جس کی وجہ سے سب ڈویژن گول کی تمام چار ہائیر سیکنڈری سکولوں میں تعلیمی سرگرمیاں زوال پذیر ہوگئی ہیں اور غریب گھروں سے تعلق رکھنے والے بچے اور والدین کو نئی پریشان نے آ گھیرا ہے۔ ضلع بھر سے کئی والدین نے فون پر کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ضلع رام بن میں نظام تعلیم پچھلی دو دہائیوں سے راہ ارست پر آنے کا نام ہی نہیں لے رہا ہے اور سرکاری تعلیمی ادروں میں آسائتذہ اور سکولی عمارتوں کی شدید قلت کی وجہ سے ہزاروں بچوں کا مستقبل مخدوش ہے اور محکمہ تعلیم کوشش کے باوجود سرکاری سکولوں میں درپیش مسائیل کو حل کرنے میں مکمل طور سے ناکام ہوگیا ہے اور اس کی سزا غریب طالبعلموں اور ان کے والدین کو بھگتنا پڑ رہی ہے۔ انہوں نے اس حکمنامے کو فوری طور پرپ واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ تعلمی سرگرمیاں بغیر کسی دشواری کے جاری رہ سکے۔