راجوری//فوجی سربراہ جنرل ایم ایم نروانے، بدھ کو سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لیااور جموں کے سرحدی علاقوں کی فضائی نگرانی کی۔وہ جموں کے دو روزہ دورے پر ہیں جہاں وہ سیکورٹی صورتحال اور آپریشنل تیاریوں کا جائزہ لیں گے۔ پونچھ اور راجوری کے جڑواں اضلاع کی جنگلاتی پٹی میں ملی ٹینٹوں کے خلاف جاری آپریشن کے درمیان، پچھلے دو ہفتوں میں جموں کا یہ ان کا دوسرا دورہ ہے۔جنرل ایم ایم نروانے کو سیکورٹی صورتحال اور آپریشنل تیاریوں کے بارے میں تازہ جانکاری دی جائیگی۔فوجی سربراہ نے فوجیوں اور فیلڈکمانڈروں کے ساتھ بات چیت بھی کی۔انہیں لائن آف کنٹرول کی صورتحال کے بارے میں بھی بتایا گیا جہاں اس سال فروری سے ہندوستان اور پاکستان کی افواج کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے بعد بندوقوں کی خاموشی جاری ہے۔جنرل نروانے، کے دورے کے ایک روز بعد وزیر اعظم نریندر مودی فوج کے جوانوں کے ساتھ دیوالی منانے راجوری کا دورہ کرنے والے ہیں۔بھارتی فوج کے ایڈیشنل ڈائریکٹوریٹ جنرل آف پبلک انفارمیشن نے کہا ہے کہ قبل ازیں آرمی چیف نے 18 اور 19 اکتوبر کو جموں خطے کا دو روزہ دورہ کیا تھا اور زمینی صورتحال اور دراندازی کی جاری کارروائیوں کا جائزہ لیا تھا۔انہوں نے راجوری اور پونچھ کے سرحدی اضلاع کا بھی دورہ کیا تھا، جہاں مینڈھر، سرنکوٹ اور تھنہ منڈی کے جنگلاتی علاقوں میں چھپے ملی ٹینٹوں کا پتہ لگانے کے لیے 11 اکتوبر سے بڑے پیمانے پر آپریشن جاری ہے۔جونیئر کمیشنڈ آفیسر (جے سی او) سمیت پانچ فوجیوں کی ہلاکت کے بعد 11 اکتوبر کو جنگل میں آپریشن شروع ہوا ہے۔ اور بعد میں فرار ہونے والے ملی ٹینٹوں کیخلاف آپریشن کا دائرہ مینڈھر تک بڑھا دیا گیا جہاں 14 اکتوبر کو ایک اور تصادم ہوا، جس میں ایک اور JCO سمیت چار فوجی مارے گئے۔پاکستانی ملی ٹینٹ ضیا مصطفی، جسے آپریشن کے سلسلے میں پوچھ گچھ کے لیے کوٹ بھلوال سینٹرل جیل جموں سے مینڈھر پولیس ریمانڈ پر منتقل کیا گیا تھا، اس وقت مارا گیا جب 24 اکتوبر کو ایک خفیہ ٹھکانے کی نشاندہی کرنے کے دوران وہ گولیوں کی زد میں آ گیا۔پولیس نے فرار ملی ٹینٹوں کے ایک ساتھی کو گرفتار کیا ہے۔