سرینگر//عوام تک پہنچنے کے اقدامات کو واحد راستہ قرار دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ریاست کو مشکلات اور خون خرابے سے باہر نکالنے کیلئے ادارہ جاتی بات چیت کا عمل شروع کرنے پر زور دیا ہے ۔ اُن سے ملنے آئے مہاراشٹرا ، گجرات ، مدھیہ پردیش اور گوا سے تعلق رکھنے والے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ دو ملکوں کے مابین رشتوں کی خرابی کا سب سے زیادہ خمیازہ ریاست کے عوام کو اٹھانا پڑا ہے اور چار جنگوں کے باوجود بھی مسائل حل نہیں ہوئے ۔ انہوں نے کہا کہ برصغیر کی اکثر آبادی بھارت اور پاکستان کے مابین مختلف معاملات کا حل امن کے ذریعے چاہتے ہیں ۔ محبوبہ مفتی نے مخصوص اعتماد سازی کے اقدامات شروع کرنے پر زور دیا جس سے عوام کا اعتماد بحال ہو گا انہوں نے کہا کہ وقت آ گیا ہے جب ہمیں لائین آف کنٹرول کے آر پار تواریخی راستوں کو سفر اور تجارت کیلئے کھولنا ہو گا انہوں نے کہا کہ ہمیں آگے بڑھ کر ہماری ہمسائیگی میں ابھر رہے مواقعوں کا فائدہ اٹھانا چاہئیے ۔ انہوں نے آنے والے سی پی ای سی میں شراکت داری کی تجویز پیش کی ۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے پاس بہادرانہ فیصلے لینے کی صلاحیت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مرکز میں قایم موجودہ سرکار کے پاس ایک واضح منڈیٹ ہے اور اسے اس سلسلے میں کوئی بھی بہادرانہ فیصلہ لینے کا اختیار ہے ۔ ایجنڈا آف الائینس کا تذکرہ کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ ریاست کو غیر یقینیت اور خون خرابے کے بھنور سے باہر نکالنے کیلئے یہ ایک روڈ میپ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ اطمینان کی بات ہے کہ دستاویز کو قومی سطح پر پذیرائی ملی ہے اور اپوزیشن بھی اب اس کی عمل آوری کی مانگ کرتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اتحاد ایک مشکل فیصلہ تھا مگر ریاست کو موجودہ مشکلات سے باہر نکالنے کیلئے یہ کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ مختلف نوعیت کا تجربہ ہے ۔وزیر اعلیٰ نے عوام سے عوام کے درمیان رشتوں کو فروغ دینے کیلئے سیاحت کو سب سے بڑا اعتماد سازی کا قدم قرار دیا ۔ انہوں نے ملک کے میڈیا کو کشمیر کی صورتحال کو معقول ڈھنگ سے پیش کر کے ریاستی سرکار کو مدد دینے کی اپیل کی اور پتھر بازی کے واقعات کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے سے اجتناب کرنے کیلئے کہا ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں قیامِ امن کیلئے یہ میڈیا کی خدمت ہو گی ۔ انہوں نے صحافیوں سے اپیل کی کہ وہ میڈیا میں ریاست کے بارے میں منفی تاثرات پیش نہ کریں ۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ ریاست میں سیاحوں کیلئے کافی مواقعے دستیاب ہیں چاہے وہ عقیدتی ، ثقافتی یا ایڈوینچر پر مبنی سیاحت ہو ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے لوگ کافی مہمان نواز ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ چاہے یہ کشتی والا ہو جس نے خود ڈوب کر سیاحوں کی جان بچائی ، نوجوان لڑکے ہوں جنہوں نے حادثے کا شکار ہوئی فوجی ٹرک کے مسافروں کو بچایا یا کوئی دوسرا واقع ہو ، ہر حال میں کشمیریوں کی مہمان نوازی سامنے آئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری مسلمان امر ناتھ یاتریوں کی دیکھ ریکھ کرتے ہیں اور یہاں کی مہمان نوازی کی وجہ سے ریاست خواتین کیلئے ملک میں سب سے زیادہ تحفظ والی جگہ ہے ۔ محبوبہ مفتی نے 2005 میں مرحوم مفتی محمد سعید کے وزیر اعلیٰ کے طور دفتر چھوڑنے کے بعد بات چیت کے عمل میں ٹھہواؤ پر افسوس ظاہر کیا ۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ ریاست موجودہ حالات سے جھوج رہی ہے ۔ انہوں نے سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کے مشن کو آگے بڑھانے پر زور دیا ۔ گروپ کے ممبران کے مختلف سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے 2014 کے سیلاب کے بعد سڑکوں کی میکڈمائیزیشن ، صحت ، تعلیم اور دیگر اہم شعبوں میں بنیادی ڈھانچے کو فروغ دینے کیلئے سرکار کی طرف سے کئے گئے اقدامات کی تفصیل پیش کی ۔ انہوں نے مستقبل کے لایحہ عمل کے حوالے سے بھی صحافیوں کو آگاہ کیا ۔ اس موقعہ پر باغبانی کے وزیر سعید بشارت بخاری بھی موجود تھے ۔