طلب میں کمی کے باعث تیل کی قیمت میں گراؤٹ

لندن //تیل کی عالمی قیمتوں میں گزشتہ سیشن میں 3 ڈالر سے زیادہ کے اضافے کے بعد جمعرات کے روز ٹریڈنگ کے دوران قدرے کمی دیکھی گئی۔تیل کی قیمتوں میں یہ کمی ڈالر کے مستحکم ہونے ساتھ دیگر کرنسیوں کا استعمال کرنے والے خریداروں کی جانب سے طلب اور منفی معاشی آؤٹ لک کے رجحانات کے باعث پائی جانے والی تشویش کی وجہ سے دیکھنے میں ا?رہی ہے۔برینٹ کروڈ فیوچر 41 سینٹ یا 0.5 فیصد گر کر 0337 جی ایم ٹی سے 88.91 ڈالر فی بیرل پر آگیا جب کہ یو ایس کروڈ فیوچر 35 سینٹ یا 0.4 فیصد کمی کے ساتھ 81.80 ڈالر پر آگیا۔ڈالر انڈیکس میں عارضی طور گراوٹ اور یو ایس فیول انوینٹری میں توقع سے زیادہ کمی کے بعد رواں ہفتے 9 ماہ کی کم ترین سطح پر پہنچنے کے بعد دونوں بینچ مارکس میں گزشتہ 2 سیشنز کے دوران کمی کے بعد اضافہ دیکھا گیا۔تاہم ا?ج ڈالر انڈیکس میں ایک بار پھر اضافے نے سرمایہ کاروں کے لیے خطرات کم کردیے اور عالمی کساد بازاری کے خدشات بڑھا دیے۔

 

بینک آف انگلینڈ نے کہا ہے کہ وہ اپنی کرنسی کو مستحکم کرنے کے لیے بدھ اور 14 اکتوبر کے درمیان ضرورت کے مطابق زیادہ سے زیادہ طویل مدت کے سرکاری بانڈز خریدنے کے لیے پرعزم ہے۔گزشتہ ہفتے برطانوی حکومت کی جانب سے بجٹ منصوبوں کے اعلان کے بعد سے پاؤنڈ اسٹرلنگ کی قدر میں گراوٹ ا?گئی تھی۔گولڈمین سچز نے طلب میں کمی اور ڈالر کے مستحکم رہنے کی توقع کا حوالہ دیتے ہوئے منگل کے روز اپنی 2023 کے لیے تیل کی قیمت کی پیش گوئی میں کمی کی لیکن کہا کہ عالمی سطح پر سپلائی سائیڈ پر مایوسی نے اس کے طویل مدتی تیزی کے نقطہ نظر کو مزید مضبوط کیا ہے۔دنیا کے سب سے بڑے خام تیل کے درآمد کنندہ چین میں ہفتہ بھر کی قومی تعطیل کے دوران ذرائع آمد و رفت کا استعمال برسوں میں سب سے کم سطح پر پہنچ جائے گا، بیجنگ کی جانب سے نافذ کیے گئے مسلسل زیرو کووڈ رولز کے باعث لوگ گھروں پر رہنے پر مجبور ہوں گے جب کہ معاشی مشکلات اخراجات کو کم کرتی ہیں۔سٹی کے معاشی ماہرین نے 2022 کی چوتھی سہ ماہی کے لیے چین کے لیے کی گئی اپنی جی ڈی پی پیش گوئی کو 5 فیصد سالانہ ترقی سے کم کر کے 4.6 فیصد کردیا ہے۔سٹی کے تجزیہ کاروں نے گزشتہ روز اپنے ایک نوٹ میں لکھا کہ سخت کووڈ قوانین کا نفاذ اور کمزور پراپرٹی سیکٹر کے باعث نموز کے امکانات واضح نہیں ہیں۔دوسری جانب یورپی یونین نے روس کے خلاف یوکرین پر حملہ کرنے پر مزید پابندیوں کی تجویز دی ہے، ان مجوزہ پابندیوں میں سخت تجارتی پابندیوں کے ساتھ مزید لوگوں کو بلیک لسٹ کرنا اور تیسرے ممالک کے لیے تیل کی قیمت کی حد مقرر کرنا شامل ہے۔تاہم ان مجوزہ پابندیوں پر عمل کے لیے بلاک کے 27 رکن ممالک کو اپنے اختلافات کو دور کرنے کی ضرورت ہوگی۔