حیدرآباد// صدر جمہوریہ پرنب مکرجی نے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ دانشوروں اور تخلیق کاروں کے لئے یونیورسٹیز ایک بہترین پلیٹ فارم ثابت ہوں گی کیونکہ یہاں سے نئی ایجادات اور نئی ٹکنالوجی کو متعارف کیا جاسکتا ہے ۔ صدرجمہوریہ نے کہا کہ صنعتی ترقی کو ملحوظ رکھتے ہوئے یونیورسٹیز کو ریسرچ کے میدان میں کام کرنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے ملک کے سرکردہ تعلیمی اداروں میں سے ایک عثمانیہ یونیورسٹی کی صدی تقاریب کے آغاز کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ سابق ریاست حیدرآباد کے آخری فرمانروا نواب میر عثمان علی خان بہادر نے 1917میں ملک کی پہلی اردویونیورسٹی کے طورپر اس یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا تھاتاہم سابق ریاست حیدرآباد کے ہند یونین میں انضمام کے بعد اس یونیورسٹی کے ذریعہ تعلیم اردو کو برخواست کردیا گیا۔ جامعہ عثمانیہ کے کرکٹ گراونڈ میں رنگارنگ صد سالہ تقاریب کا اہتمام کیا گیاتھا۔ اس تقریب میں صدرجمہوریہ کے علاوہ گورنر ای ایس ایل نرسمہن ' تلنگانہ کے وزیراعلی کے چندرشیکھرراؤ ' نائب وزیراعلی کڈیم سری ہری ' جی ایچ ایم سی کے میئر بی رام موہن 'یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر رامچندرن اوردوسروں نے شرکت کی۔ افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پرنب مکرجی نے کہا کہ یونیورسٹیز میں ریسرچ کے کام پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عثمانیہ یونیورسٹی کی صد سالہ تقاریب میں شرکت کرتے ہوئے وہ کافی فخر محسوس کررہے ہیں ۔ 100سال قبل آج ہی کے دن ایک ویژن کے تحت عثمانیہ یونیورسٹی کا قیام عمل میں آیاتھا۔ ان 100برسوں میں دنیا بھر میں کئی تبدیلیاں رونما ہوئیں اور ملک و ریاست میں بھی کئی تبدیلیاں دیکھی گئیں۔ صدرجمہوریہ نے بانی جامعہ عثمانیہ میر عثمان علی خاں کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ کافی دوراندیشی کے تحت اس یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا تھا۔ اعلی تعلیم کے میدان میں عثمانیہ یونیورسٹی نے کافی ترقی کی ہے ۔ اعلی تعلیم کے میدان میں 100سال قبل ہی ہندوستان نے دنیا کو ایک راستہ دکھایا تھا۔ اس یونیورسٹی سے ہندوستان کا نام دنیا بھر میں روشن ہوا ہے ۔ پرنب مکھرجی نے کہا کہ اعلی تعلیم کے میدان میں کافی انقلابی تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں۔ ملک کی یونیورسٹیز کو دنیا بھر کے لئے مثالی بنانے کی کوشش کی جانی چاہئے ۔ ان کی یہی آرزو رہی کہ ہندوستان کی یونیورسٹیز دنیا بھر میں سب سے آگے رہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی یونیورسٹیز نئی ایجادات میں پیچھے چل رہے ہیں۔ اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ اس کے لئے طلبہ کو ریسرچ کے کام میں مصروف کرنا چاہئے ۔ ریسرچ کے کام میں مزید ترقی کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نالندہ یونیورسٹی کا قیام پندرہویں صدی میں ہوا تھا۔ تکشاشیلا 'وکرما شیلا ادھم پور جیسی یونیورسٹیز بھی اس ملک میں اپنی خدمات انجام دے رہی ہیں۔ ان یونیورسٹیز میں دنیا کے کئی ممالک سے طلبہ تعلیم حاصل کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی یونیورسٹیز آئی آئی ٹیز کی طرز پر ہونی چاہئیں۔ آئی آئی ٹیز میں تقریباً کیمپس سطح پر امیدواروں کا انتخاب ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پرانے آئی آئی ٹیز میں پڑھنے والے صد فیصد امیدواروں کو ملازمتیں فراہم ہورہی ہیں۔انہوں نے کہاکہ دہلی 'کھرک پور ' کانپور اور بنگلور آئی آئی ٹیز کے صد فیصد طلبہ کو ملازمتیں مل رہی ہیں۔ آئی آئی ٹیز کی تعلیم حاصل کرنے والے دنیا کی مارکٹ میں لیڈر بنے ہوئے ہیں ۔ دنیا بھر کی ملٹی نیشنل کمپنیز نے آئی آئی ٹی تعلیم یافتہ افراد ہی اعلی عہدوں پر فائز ہیں۔ انہوں نے یونیورسٹیز کو مشورہ دیا کہ اس طرح کے طلبہ کو یونیورسٹی سے تیار کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اب تک یونیورسٹی میں ترقی کے جو کام ہورہے ہیں وہ قابل اطمینان بخش ہیں۔ پرنب مکرجی نے کہا کہ یونیورسٹیز کو ترقی دینے کی ذمہ داری حکومت پر ہی عائد نہیں ہوتی۔ حکومت کی جانب سے ہی مکمل فنڈ دیا جانا ممکن نہیں ہے ۔ اس کے لئے صنعتی طبقہ کو بھی آگے آنے کی ضرورت ہے کیونکہ صنعتوں کو بھی ریسرچ اور نئی ٹکنالوجی کی ضرورت پڑتی ہے ۔ اس کے لئے صنعتیں اور مالیاتی ادارے مل کر یونیورسٹیز کو آگے بڑھانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ صنعتوں کی جانب سے یونیورسٹیز کی حوصلہ افزائی کا عمل جاری رہنا چاہئے ۔ تعلیم 'ریسرچ اور سائنسی ٹکنالوجی کو ترقی دینے کے لئے صنعتی طبقہ کو ملک کے مفادات ملحوظ رکھنا چاہئے ۔ اس وقت ہی ہم تعلیمی نظام کو بہتر بناسکتے ہیں اور اسے ترقی دے سکتے ہیں اور ملک کو معاشی طور پر آگے بڑھایا جاسکتا ہے ۔ پرنب مکھرجی نے کہا کہ مارکٹ کی طلب کے مطابق طلبہ کو تیار کئے جانے پر بھی یونیورسٹیز ایک سنگ میل کو عبور کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ 10یا15سال بعد آپ رہیں یا نہ رہیں لیکن عثمانیہ یونیورسٹی اور تمہاری حاصل کردہ کامیابیاں باقی رہیں گی۔ صدرجمہوریہ نے صد سالہ تقاریب میں شرکت کی دعوت دینے والے یونیورسٹی کے انتظامیہ کا شکر ادا کیا۔ قبل ازیں یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر رامچندرن نے صد سالہ تقاریب کے افتتاحی خطاب میں یونیورسٹی کے قیام سے لے کر اب تک کے اہم واقعات کو پیش کیا۔ ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ اسٹاف اور طلبہ کی تفصیلات کے ساتھ تمام شعبوں کا احاطہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ حکومت یونیورسٹی کی ترقی کے لئے کئی اقدامات کررہی ہے ۔ وزیراعلی کے چندرشیکھرراو نے صد سالہ تقاریب کے پیش نظر 200کروڑ روپئے مختص کئے ہیں جس کا وہ یونیورسٹی کی جانب سے حکومت کا شکریہ ادا کیا۔یواین آئی