سیب کی پیداوار میں جموں کشمیر ملک میں سرفہرست حکومت کولڈ سٹوریج کیلئے نجی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی خواہشمند

سرینگر//جموںوکشمیر ہارٹی کلچر پلاننگ اینڈ مارکیٹنگ نے بدھ کوسی اے سٹوریج لاجسٹکس پر میٹنگ میں سرکاری محکموں، بینکوں اور مالیاتی اداروں کے تمام شراکت داروں ، صنعتی نمائندہ آرگنائزیشنوں ،فروٹ ایسو سی ایشنوں اور جموں و کشمیر کے اندر اور باہر سے اس شعبے میں ممکنہ سرمایہ کاروں نے شرکت کی۔ تقریب کا مقصد تمام شراکت داروں کے درمیان ہم آہنگی کو مضبو ط بنانا اور جموںوکشمیر یوٹی میں سی اے سٹوریج کے لئے بنیادی ڈھانچے کی ضروریات میںفرق کو پورا کرنے کے لئے مؤثر طریقے سے آگے بڑھنا تھا۔اس موقعہ پرسیکرٹری محکمہ زرعی پیدوار شبنم کاملی مہمان خصوصی تھیں ۔انہوں نے کہا کہ حکومت مراعات فراہم کر کے اور ریگولیٹری ماحول کو آسان بناکر لاجسٹک سہولیات کے قیام میں نجی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی خواہشمند ہے۔

 

 

 

انہوں نے کہا کہ یہ جموں و کشمیر میں اعلیٰ درجے کے لاجسٹک انفراسٹرکچر کی ترقی کو قابل بنائے گا اور کاروبار کے نئے مواقع پیدا کرے گا اور طویل مدت میں کسان کو اپنی پیداوار سے زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کرنے کے قابل بنائے گا۔انہوں نے مزید بتایا کہ میٹنگ کا انعقاد تمام شراکت داروں کو ایک پلیٹ فارم پر لانے اور ایک روڈ میپ وضع کرنے کے لئے کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں پورے جموں و کشمیر میں مناسب جگہوں پر سی اے سٹوریج لاجسٹکس کے قیام کے لئے تیز رفتار، پریشانی کے بغیراور سازگار ماحول ملے گا۔ڈائریکٹر ہارٹی کلچر پلاننگ اینڈ مارکیٹنگ جموں وکشمیر وِکاس شرما نے اپنے خطاب میں کہا کہ جموںوکشمیر ملک میں سیبوں کا سب سے بڑا پروڈیوسر ہے جس میں جولائی سے نومبر تک کی فصل ہوتی ہے اور عالمی منڈی میں اِس کا منفرد مقام ہے ۔انہوں نے کہا کہ سال بھر معیاری سیب کی دستیابی کو یقینی بنانے اور پروڈیو سر وں کو بہترین منافع فراہم کرنے کے لئے ہم اپنی سی اے ذخیرہ کرنے کی صلاحیت کو بڑے پیمانے پر بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ فی الحال ہمارے پاس جموںوکشمیر میں تقریباً دو لاکھ سی اے ایم ٹی سٹوریج کی گنجائش ہے اور سی اے سٹوریج کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ہم جموںوکشمیر یوٹی کے اَندر اور باہر سے ممکنہ سرمایہ کاروں کو سہولیت فراہم کریں گے ۔ڈائریکٹر صنعت وحرفت کشمیر نے حکومت کی صنعتی پالیسی ، طریقہ کار اور سکیموں کا تفصیلی جائزہ پیش کیا۔ڈائریکٹر ہارٹی کلچر کشمیر نے سی اے سٹوروں کے سرمایہ کاروں کی مدد کے لئے ایم آئی ڈی ایچ کے تحت سکیم کی کلیدی خصوصیات کو بیان کیا۔

 

 

 

اِس کے علاوہ نیشنل ہارٹی کلچر بورڈ کی طرف سے عملائی گئی سی اے سٹوریج سکیموں کی وضاحت ڈپٹی ڈائریکٹر این ایچ بی سنسار احمد نے کی ۔ صنعتی اَراضی کی الاٹمنٹ کے طریقہ کار اور سیڈ کو اور سیکاپ کی اسٹیٹس میں اَراضی کے لئے حاصل کی جانے والی مراعات پر جنرل منیجروں نے روشنی ڈالی۔ نبارڈ ، جے کے بی اور ایس بی آئی نے بھی سی اے سٹوروں کی خاطر مدد کے لئے اَپنی پالیسیوں کا اشتراک بھی کیا۔ میٹ نے کامیابی کے ساتھ تمام شراکت داروں کو اکٹھا کیا، تعمیری گفتگو کو فروغ دیا جس کا مقصد پورے جموں و کشمیر میں مناسب جگہوں پر سی اے سٹوریج لاجسٹکس کے فوری اور بغیر پریشانی کے لئے ایک جامع روڈ میپ تیار کرنا تھا۔اِ س میٹ نے جموںوکشمیر یوٹی کے اندر اور باہر سے ممکنہ سرمایہ کاروں کو راغب کیا۔ ان کی فعال شرکت اور مصروفیت نے اس تقریب کو بہت زیادہ تقویت بخشی جس سے اس صنعت کے اندر موجود مواقع کے بارے میں کافی اہمیت اور افہام و تفہیم میں اضافہ ہوا۔شراکت داروں نے اِس طرح کی تقریبات کے اِنعقاد کے لئے محکمہ باغبانی کی منصوبہ بندی اور مارکیٹنگ کی کوششوں کی سراہنا کیاور ان کی رائے تھی کہ ایسی کوششیں صحیح سمت میں ہیں تاکہ یوٹی میں سی سے ذخیرہ کرنے کی صلاحیت کو بڑھانے کی ضرورت کو بڑھایا جاسکے جوکہ اس طرح کے پروگراموں میں بہت آگے جائے گا۔منڈیوں میں پھلوں کی سپلائی کو منظم کرنا اور ضیاع کو کم کرنا جس کے بدلے میں پیداوار صنعت کے لئے منافع ببخش قیمتیں حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔