محمد تسکین
بانہال // ضلع رام بن شہد کی مکھیوں کے پالنے اور شہد کی پیداوار کیلئے ایک بڑا مرکز ہے اور بانہال کے علاقوں میں سولئی کے پھولوں سے شہد کی مکھیوں کی طرف سے تیار کئے جانے والے سولئی شہد کو جی آئی یا جیو گرافک انڈیکیشن ٹیگ مل گیا ہے۔ضلع رام بن میں 477 سے افراد شہد کی مکھیوں کے کاروبار سے براہ راست جڑے ہیں اور ان افراد کے پاس اطالوی اور یورپی شہد کی مکھیوں کی 35 ہزار 500 کالونیاں موجود ہیں۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ضلع رام بن کے 1200 سے زیادہ کسان ہندوستانی ایشیائی مکھیوں کی پرورش میں بھی ملوث ہیں اور ہر کسان نے اوسطاً سات سے زائد کالونیاں رکھی ہیں۔شہد کی مکھیوں اور شہد کے کاروبار سے جڑے لوگ تمام لوگ GI ٹیگ ملنے کے بعد خوش ہیں اس کاروبار سے جڑے لوگوں اور محکمہ ایگریکلچر اور ایپیکلچر کی محنت کا نتیجہ ہے کہ ضلع رام بن میں شہد کی سالانہ پیداوار اوسط چھ ہزار کوئنٹل ہے۔ایگریکلچرل ڈیولپمنٹ آفیسر ایاز احمد ریشی کا کہناہے کہ ہمارے پاس ببول، سرسوں، ملٹی فلورا، سولئی اور دیگر جنگلی نباتات موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ پلیکرینتھس رگوسس ( rugosus Plecranthus) نامی مقامی سبز نباتات سولئی وافر مقدار میں موجود ہے۔
سولئی سے پیدا ہونے والا شہد سفید اور عنبر کا ہوتا ہے اور اس کا ذائقہ اور معیار بلند ہوتا ہے۔ محکمہ زراعت جموں اور شہد کے کاروبار سے جڑی افراد اور انجمنیں پچھلے کئی سال سے سولئی کے شہد کیلئے مہشور اس علاقے کو indication geographical میں شامل کرنے کا مطالبہ کرتے آئے ہیں۔ اب سرکار کی طرف سے سولئی سے پیدا ہونے شہد کو GI ٹیگ ملنے سے متعلقین خوش ہیں اور اس پیداوار کی اچھی مارکیٹنگ کیلئے پر امید ہیں۔ آیاذ احمد ایپیکلچر ڈیولپمنٹ آفیسر ، سفینہ علی چیف ایگزیکٹیو افسر سنگلاب ویلی ہنی فیڈریشن صفینہ بٹ ، چیئرمین قاسم محمد عمر اور صدر جموں و کشمیر بییکیپرس ایسوسی ایشن فاروق احمد وانی نے کشمیر عظمی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بانہال کے پچپن سو ہیکٹر علاقے میں سلئی کی پیداوار قدرتی طور ہوتی ہے اور سے نکلنے والا شہد پوری دنیا میں مشہور ہے اور جیو گرافک انڈیکیشن ایوارڈ کے بعد اس سے جڑے لوگوں میں مزید اطمینان اور کام کیلئے مزید جذبہ جاگ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بانہال کے نوگام ، ذبن ، چاپناڑی ، شیطان نالہ اور جواہر ٹنل تک سولئی بھاری مقدار میں موجود ہے اور اسے چار دیواری سے محفوظ کرکے اس علاقے کو ہنی ولیج آف انڈیا بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ریچھوں کے حملے میں شہد سے جڑے کسانوں کا بھاری نقصان ہوتا ہے اور اسطرف سرکار اور محکمہ جنگلات جو توجہ دیکر معاوضہ دینا چاہئے۔ انہوں نے مطالبہ کیا شہد کی مکھیوں کو پنچاب سے واپس کشمیر لانے لیجانے کیلئے ٹریفک پولیس کی طرف سے بلاوجہ کی روک ٹوک پر بھی پابندی لگنی چاہئے تاکہ شہد کی مکھیوں اور اس کے کاروبار سے منسلک لوگوں کو مزید مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی ، لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا ، پرنسپل سیکریٹری ، ڈائریکٹر ایگریکلچر جموں اور کشمیر ، ڈپٹی کمشنر رام بن مسرت الاسلام اور ایگریکلچر یونیورسٹی جموں اور تمام متعلقین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ان لوگوں کی مدد سے کوشش سے ضلع رام بن کے سلئی شہد کو جیوگرافک انڈیکیشن یاGI ٹیگ ملا ہے۔