سرینگر اور جموں میں ہزاروں ملازمین کا احتجاج بلال فرقانی

سرینگر// بجلی کی نجکاری کیلئے پارلیمنٹ میں بجلی ترمیمی بل2022 پیش کرنے کے خلاف محکمہ کے ملازمین اور انجینئروں نے جموں کشمیر میں احتجاج کیا ۔ بمنہ سرینگر میں پاور ایمپلائز اینڈ انجینئرس کارڈی نیشن کمیٹی کے جھنڈے تلے ملازمین نے احتجاج کیا۔احتجاج کرنے والے ملازمین نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر اس حکم کو واپس لیا جائے کیونکہ یہ اقدام عوام اور ملازم دشمن ہے۔احتجاجیوں نے کہا کہ ملازمین اپنی حیثیت کے بارے میں غیر یقینی صورتحال کا سامنا کر رہے ہیںکیونکہ نجکاری کا مطلب نجی کمپنیوں کے ذریعہ محکمے پر مکمل قبضہ ہے۔محکمہ کے انجینئر بھی متعدد وجوہات کی بنا پر نجکاری کے اقدام کی مزاحمت کر رہے ہیں۔ احتجاج میں شامل انجینئروں کا کہنا تھا کہ جموں کشمیر واحد ایسا خطہ ہے جہاں بجلی کے محکمے کو حال ہی میں تقسیم کار کمپنیوں میں شامل کیا گیا تھا۔ اور فی الوقت ملازمین ابھی بھی منتقلی کی سطح پر ہیں جبکہ دیگر مرکزی زیر انتظام علاقوں میں بجلی کے محکمے تقریبا ڈیڑھ دہائیوں سے تقسیم کار کمپنیوں کی وساطت سے کام کر رہے ہیں۔

 

انہوں نے کہا کہ نجکاری کے اعلان کے بعد 26ہزار ملازمین کا مستقبل غیر یقینی ہو گا۔انہوںنے کہا کہ’’نجکاری کے اعلان کے بعد، حکومت کی طرف سے باقاعدہ اور یومیہ اجرت والے ملازمین کے مستقبل کے بارے میں کوئی بات نہیں کہی گئی ہے جو تشویشناک ہے۔‘‘پاور ایمپلائز اینڈ انجینئرس کارڈی نیشن کمیٹی  کے جنرل سیکریٹری پیرزادہ ہدایت اللہ نے کہا’ اگر پرائیویٹ کمپنیاں محکمہ پر قبضہ کر لیتے ہیں تو ملازمین سرکاری ملازم کیسے رہیں گے؟ ۔26,000ملازمین میں 6,000سے زیادہ ڈیلی ویجر ہیں جو گزشتہ ایک دہائی سے کام کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا’’ہم میں سے کچھ نے اپنی زندگی کے 15 سال اس محکمے کو دیئے ہیں۔اسی طرح جموں میں بھی ملازمین نے بجلی ترمیمی بل کیخلاف مظاہرے کئے۔