کپوارہ//کپوارہ قتل عام پر ضلع میں مشترکہ مزاحمتی قیادت کی کال پر ضلع میں مکمل ہڑتا رہی جس کے نتیجے میں کارو باری سرگرمیاں ٹھپ ہوکر رہ گئیں جبکہ سڑکو ں پر پبلک ٹرانسپورٹ بھی متاثر رہا ۔اس دوران عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ اور ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے واقعہ کے خلاف کپوارہ پہنچ کر احتجاج کیا تاہم پولیس نے مزار شہدا پہنچنے سے قبل ہی انہیں گرفتار کر کے پولیس تھانہ کپوارہ میں بند رکھا ۔کپوارہ قصبہ کے ساتھ ساتھ کرالہ پورہ ،ترہگام ،باتر گام ،لال پورہ اور سوگام میں بھی جا ں بحق ہوئے افراد کی 24ویں برسی پر ہمہ گیر ہڑتال کی وجہ سے معمول کی زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی اور سڑکو ں پر پبلک ٹرانسپورٹ بھی غائب رہا ۔ادھر جاں بحق ہوئے افراد کے آ بائی علاقوں میں بھی تعزیتی تقاریب کا انعقاد کیا گیا جسمیں مقامی لوگو ں نے اپنے عزیزوں کی یاد میں فاتحہ خوانی کی اور انہیں خراج عقیدت پیش کیا گیا ۔لواحقین نے اس بات پر سخت احتجاج کیا کہ 24برس گزر جانے کے باوجو د بھی انہیں آ ج تک انصاف نہیں ملا بلکہ انصاف کے نام پر ان سے بھو نڈا مذاق کیا گیا ۔اس دوران کپوارہ قتل عام میں جا ں بحق ہوئے افراد کی24برسی پر عوامی اتحاد پارٹی کے سر براہ اچانک کپوارہ قصبہ میں نموادر ہوئے جس کے بعد وہا ں سینکڑوں لوگ جمع ہوئے اور انہو ں نے واقعہ کے خلاف سخت احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک متا ثرین کو انصاف فراہم نہیں کیا گیا جو ہندوستانی جمہوریت پر ایک بد نما داغ ہے ۔انہو ں نے کہا شہدا کے مشن کی کامیابی کے لئے تحریک میں ہر سطح پر خود احتسابی کا عمل نا گزیر بن گیا ہے ۔انجینئر رشید نے کپوارہ سانحہ میں جا ں بحق ہوئے افراد کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیس کرتے ہوئے بتا یا کہ انہو ںنے قوم کے مستقبل کے لئے بڑی قربانی دی جس کو کبھی بھی فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے ۔شہدائِ کپوارہ کی برسی کے موقعہ پر عوامی اتحاد پارٹی کی جانب سے منعقدہ ایک پروگرام میں زبردست بندشوں کے باوجود لوگوں کی بھاری تعداد نے شرکت کرکے 24سال پہلے کے قتل عام میں ملوث فوجیوں کے خلاف کارروائی کئے جانے کا مطالبہ دہرایا۔پارٹی سرپرست انجینئر رشید کی قیادت میں نعرہ بازی کرتے ہوئے مظاہرین 27جنوری1994کے واقعہ میں شہید کئے جاچکے افراد کے خاندانوں کیلئے انصاف،آرمڈ فورسز اسپیشل پاورس ایکٹ کی تنسیخ اور سرکاری دہشت گردی کو بند کئے جانے کا مطالبہ کر رہے تھے۔حالانکہ پروگرام کے مطابق اے آئی پی کی ریلی کو مزارِ شہداء تک جانا تھا جہاں ایک عوامی اجتماع طے تھا تاہم پولس اور سی آر پی ایف کی بھاری جمعیت برنہ واری کے قریب مظاہرین پر ٹوٹ پڑی اور انہوں نے نہ صرف انہیں آگے جانے سے زبردستی روکا بلکہ انجینئر رشید کو کئی ساتھیوں سمیت گرفتار کر کے کپوارہ پولس تھانے میں بند کر دیا گیا ۔