اربینا بشیر
اللّه تعالیٰ کا ایک نایاب تحفہ ۔کسی کے نزدیک زندگی حسین خواب کے ماناند ہے تو کسی کے نزدیک زندگی غموں کا اک دریا ہے ۔ در حقیقت زندگی خوشیوں اور غموں کا ایک مجموعہ ہے ۔ زندگی میں نشیب و فراز آتے رہتے ہیں۔ موجودہ دور میں بظاہر ہر کوئی انسان خوش لگتا ہے مگر اندر سے ہر کوئی انسان کھوکھلا ہوگیا ہے ۔ ہر ایک انسان ماضی کو اپنے اندر پال رہا ہے ۔ ہاں اس میں کوئی شک نہیں کہ کچھ مصائب انسان کو پست ہمت کر دیتےہیں مگر زندگی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر جینا اصل جینے کا نام ہے ۔ لیکن آج کے دور میں انسان غموں کا سامنا نہیں کر پاتا ۔اس کو خودکشی کے بغیر کوئی راستہ نظر نہیں آتا ۔ زندگی کا خاتمہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں ۔ موجودہ حالات میں تو کچھ لوگ ڈپریشن کا شکار ہو چکےہیں ۔ تو کچھ منشیات میں مبتلا ہوگئے ہیں ۔ پس انسان چھوٹی چھوٹی مصیبتوں پر زندگی سے شکایت کرنے لگتا ہے ۔ آج کے دور کے انسان کے حوصلے بہت ناپختہ ہیں ۔ خوشی بھی ایک مدت تک رہتی ہے اور غم بھی ۔انسان ہمیشہ خواہشوں میں اُلجھا رہتا ہے ۔ انسان کی خواہشات کبھی ختم نہیں ہوتی ۔ لاحاصل کو حاصل کرنے میں لگےہیں ۔اور اگر کبھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو خود کشی کی جانب رخ کرتےہیں ۔ لیکن یہ ہماری سب سے بڑی کمزوری ہے کی ہم خوشیوں کا تو استقبال کرتےہیں مگر غموں سے جلد از جلد فرار چاہتے ہیں ۔ ہمیںیہ بات سمجھ کیوں نہیں آتی کہ جو خداوندہمیں کسی مشکل میں ڈالتا ہے وہی اس سے باہر بھی نکالے گا ۔ آخر ہم صاحبِ ادرک بننے کی کوشش کیوں نہیں کرتے ۔ ہمیں خوشیوں میں شکر اور مصیبتوں میں صبر سے کام لینا چاہیے ۔ زندگی کو فقط بسر نہیں کرنا ہے بلکہ اسکو جینا بھی ہے ۔ اور زندگی کے مشکلات میں ہی اس کا راز بسا ہوا ہے ۔ زندگی بہت مختصر ہے کسی کو نہیں پتا کہ کب موت آجائے ۔ تو کیوں نہ اس خداوند کی طرف رجوع ہوجائیں جو اپنے بندوں سے بے حد پیار کرتا ہے ۔