یو این آئی
ماسکو//صدارتی دفتر کریملن کے ترجمان نے امریکی صدر کے جوہری ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرنے کے اعلان پر سخت ردعمل کا اظپار کیا ہے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق روس نے امریکی صدر کے جوہری ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرنے کے اعلان پر کہا ہے اگر امریکہ نے جوہری پابندی توڑی تو روس بھی اسی کے مطابق اقدام کرے گا۔صدارتی دفتر کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا حالیہ بورویستنک کروز میزائل اور پوسائیڈن جوہری ٹارپیڈو کے تجربات جوہری ہتھیاروں کے نہیں تھے، امید کرتے ہیں کہ ٹرمپ کو روس کے تازہ ترین جوہری صلاحیت والے ہتھیاروں کے تجربات کے بارے میں مناسب بریفنگ دی گئی ہوگی۔ کریملن کے ترجمان نے کہا کہ روس نے 1990 کے بعد سے کسی بھی تصدیق شدہ جوہری ہتھیار کی آزمائش نہیں کی ہے، لیکن اگر کوئی دوسرا ملک جوہری تجربات پر عالمی پابندی توڑے گا تو روس بھی اسی طرح جواب دے گا۔دوسری جانب ایران نے بھی امریکہ کے ایٹمی تجربات کی بحالی کو بین الاقوامی سلامتی کیلئے سنگین خطرہ قراردیا۔ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا اس سے دنیا کے سب سے خطرناک ایٹمی پھیلا کا خدشہ ہے، عباس عراقچی کا کہنا ہے امریکا ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کو بدنام کرتا رہا ہے۔ محفوظ جوہری تنصبات پر حملوں کی دھمکیاں دے رہا ہے۔
 
								 
			 
		 
		 
		 
		 
		 
		 
		