رمضان المبارک کی حقیقت غور طلب

مشتاق تعظیم کشمیری

ارشادِ خداوندی ہے:’’ میں نے انسان اور جنات کو صرف اپنی عبادت کے لئے پیدا کیا ہے‘‘اوررمضان المبارک کو اپنا مہینہ قرار فرمایا ہے۔تو ظاہر ہے کہ رمضان رحمتوں اور مغفرتوں کو حاصل کرنے کا مبارک مہینہ ہے۔ ،یہ جہنم کی آگ سے آزادی کا مہینہ ہے، اس کا پہلا عشرہ رحمت ، دوسرا مغفرت اور تیسرا جہنم کی آگ سے آزادی کا ہے۔اس ماہ مبارک میں ربّ کے حضور اُٹھے ہوئے ہاتھ خالی نہیں جاتے، کسی امیدوارِ رحمت ومغفرت کو نااُمید اور کسی طالب کو ناکام نہیں رکھا جاتا۔اس لئے ضروری ہے کہ ہر شخص اس کی فکر کرے، وقت کو غنیمت جانے کہ نہ جانے آئندہ یہ ماہ مبارک نصیب ہو یا نہ ہو۔اپنے اوقات کو اس طرح منظم کریں کہ زیادہ سے زیادہ وقت اس ماہ کے مبارک اعمال کے لئے مختص کردیں، جو کام غیر ضروری ہیں انہیں بالکل ترک کریں،جن کو مؤخر کیا جاسکتا ہے، انہیں ایک ماہ کے لئے مؤخر کردیںاور جن اُمور کو انجام دینا ضروری ہے، ان کی ترتیب بھی اس طرح بنائی جائے کہ زیادہ سے زیادہ وقت اللہ تعالیٰ کی عبادت ذکرواذکار تلاوت قرآن مجید اور دیگر عبادات میں صرف ہو۔اس ماہ کی خاص عبادت روزہ ہے ۔ اس سے مقصد کیا ہے وہ بھی بتایا جاچکا ۔ حضور اکرمؐ ایک حدیث قدسی میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے فرماتے ہیں:’’ہر نیکی کا بدلہ دس گناسے سات سو گنا تک دیا جاتا ہے، سوائے روزے کے کہ وہ میرے لئے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا۔‘‘ (بخاری،مسلم)تمام عبادتیں اللہ کے لئے ہیں اور اللہ تعالیٰ ہی ان کا بدلہ عطا فرمائیں تو روزے میں ایسی کیا خاص بات ہے،جس کے لئے کہا جارہا ہے کہ ’’ روزہ میرے لئے ہے اور میںہی اس کا بدلہ دوں گا‘‘۔روزہ ایک ایسی عبادت ہے کہ اس میں یہ قانون نہیں ہے، اللہ تعالیٰ اپنی جودو سخا کا اظہار فرماتا ہے اور روزے دار کو بے حد وحساب اجر دیتا ہے، وجہ ظاہر ہے کہ روزہ صبر ہے اور صبر کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’صبر کرنے والوں کو بے حد وحساب اجر دیا جائے گا۔‘‘اس لئے اس میں ریاکاری کا شائبہ نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی نسبت اپنی طرف فرمائی، چنانچہ بیہقی اور ابو نعیم کی روایت میں اس کی تصریح بھی ہے، روزے میں دکھاوا نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:روزہ میرا ہے میں ہی اس کا بدلہ دوں گا، بندہ میری وجہ سے ہی اپنے کھانے پینے کو چھوڑتا ہے۔
روزہ ہر مسلمان عاقل،بالغ مردوعورت پر فرض ہے ۔ حضور اکرمؐ نے فرمایا: جس شخص نے بغیر عذر اور بیماری کے رمضان المبارک کا ایک روزہ بھی چھوڑدیا تو خواہ وہ ساری عمر روزے رکھتا رہے، اس کی تلافی نہیں کرسکتا (یعنی دوسرے وقت میں روزہ رکھنے سے اگر چہ فرض ادا ہوجائے گا، مگر رمضان المبارک کی برکت وفضیلت کا حاصل کرنا ممکن نہیں) (مسنداحمد، ترمذی، ابودائود، ابن ماجہ)۔رمضان المبارک کے مقدس مہینے کی دوسری اہم اور خاص عبادت تراویح ہے۔ حدیث شریف میں روزے کی طرح تراویح کی بھی فضیلت بیان کی گئی ہے ۔ حضور اکرمؐ نے فرمایا:’’ اللہ تعالیٰ نے اس ماہ مبارک کے روزے کو فرض کیا اور اس میں رات کے قیام کو نفلی عبادت بنایاہے،سحری کھانا بھی سنت ہے، حدیث میںاس کی ترغیب دی گئی ہے۔حضور اکرمؐ نے ارشاد فرمایا :’’ سحری کھایا کرو ،کیوں کہ سحری کھانے میں برکت ہے۔‘‘ (صحیح مسلم)سحری میں تاخیر کرنا یعنی آخری وقت میں سحری کھانا افضل ہے،غروب ہوتے ہی افطار کرنا چاہیے، افطار میں جلدی کرنے کا حکم ہے۔ حضور اکرم ؐ نے فرمایا:’’ لوگ ہمیشہ خیر پر رہیں گے ،جب تک افطار میں جلدی کرتے رہیں گے۔ ‘‘ (بخاری ومسلم)ایک حدیث میں آپ ؐ نے فرمایا:’’دین غالب رہے گا، جب تک لوگ افطار میں جلدی کرتے رہیں گے ،چونکہ یہود ونصاریٰ تاخیر کرتے ہیں ۔‘‘ (ابوداؤد ،ابن ماجہ)اللہ تعالیٰ ہمیں ماہ رمضان کے فضیلتوں سےنوازے اور یہ رمضان المبارک ہمارے گناہوں کے مغفرت کا باعث بن جائے۔ آمین
[email protected]