رمضان۔غریبوں کی حاجت روائی کا مہینہ فہم وفراست

مفتی رفیق احمد کولاری
رمضان مبارک کا پر انوار مہینہ سایہ فگن ہے۔ اس مہینے میں رب ذو الجلال اپنے انوار وبرکات کا دروازہ کھول دیتا ہے۔ جنت کے دروازے کھول دئے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کردئے جاتے ہیں۔ یہ مہینہ جس طرح عبادات وریاضات کا ہے اسی طرح یہ مہینہ ہمدردی، غمگساری، دل جوئی، حاجت روائی، خیرسگالی، پرسان حالی اور خبر گیری کا بھی ہے۔ یہ مہینہ غریبوں کی اشک شوئی، وبہی خواہی و غمخواری کا بھی ہے۔اسلام ہمیشہ غریبوں، بے کسوں، یتیموں، مسکینوں، فقیروں اور ناداروں کی ضروریات زندگی کے پاس ولحاظ کا حکم دیتا ہے۔ ہمیشہ ان کے درد وغم میں شریک ہوکر ان کی مشکل کشائی و حاجت روائی کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ اس ماہ ِمبارک ہی کا امتیاز ہے کہ ہر گھر سے غربت ومفلسی دور ہوجاتی ہے اور غریب کے دسترخوان پر بھی متلون وگوناگوں پکوان سج جاتے ہیں۔ رمضان آتے ہی بعض مخیر ودردمند حضرات اپنے اپنے محلوں کے غریب ونادار لوگوں کے گھر ضروریات زندگی اور روزمرہ کی اشیاء خلوص وللہیت و رضائے الٰہی کے خاطر فراہم کرتے ہیں۔
یہ جو کچھ بیان ہوا، تصویر کا ایک روشن رُخ ہے۔لیکن ایک بدصورت رخ بھی ہے۔ وہ یہ کہ کچھ شہرت وناموری کے بھوکے بدخواہ افراد رمضان المبارک کے مہینے میں غریبوں اور لاچاروںمیں راشن کٹ تقسیم کرتے وقت تصویر کشی بھی کرتے رہتے ہیں، اور پھراس تصویر کشی کے ذریعے اُن غریبوں کی انمول عزت وآبرو کا جنازہ نکال دیتے ہیں، وہ تصویر سوشل میڈیا کے ہر شعبے کا حصہ بنی رہتی ہے۔ اتنا ہی نہیں، کچھ ایسے بھی لوگ ہیں جو غریبوں کو راشن کٹ دیتے وقت اُن سے آدھار کارڈ اور نہ جانے کیا کیا طلب کرتے ہیں۔ جس کی وجہ سے بیشتر غریب اس قسم کی امداد دانستہ طور نہیں لیتے ہیں۔ غربت ومفلسی پورے سال غریبوں کو درد وغم کے آلام سے دوچار کرتی رہتی ہے، اور رمضان المبارک میں یہ شہرت کے بھوکے سماجی و رفاہی خدمات کے نام پر اُن کے درد وآلام کو تصویر کشی کے ذریعے کریدنے کا کام انجام دیتے ہیں۔
غریبوں کی حاجت روائی کے بارے میں قرآن کہتا ہے:’’اگر تم صدقہ و خیرات ا علانیہ طور پر دو تو یہ بھی درست ہے، لیکن اگر پوشیدہ طور پر حاجت مندوں کو دو تو یہ تمہارے لئے زیادہ بہتر ہے۔ اس سے اللہ تمہارے گناہ دور کردے گا اور اللہ کو تمہارے سب کاموں کی خبر ہے۔‘‘(بقرہ:271)اس آیت میں لفظ اعلانیہ سے کوئی دھوکہ نہ کھائے کہ یہ کچھ شو بازیاں ہورہی ہیں، وہ سب ا علانیہ ہے ایسا ہرگز نہیں۔ اعلانیہ کا حکم اس لیے کہ تم اس کے ذریعے اپنے اوپر جو بخل و کنجوسی کا دھبہ ہے، وہ دُھل لو۔ اس آیت کریمہ کی مزید وضاحت کرتے ہوئے حضرت ابن عباسؓ فرماتے: ’’اللہ تعالیٰ نے نفل صدقہ میں خفیہ صدقہ کو اعلانیہ صدقہ پر 70 درجہ فضیلت دی ہے جب کہ واجب صدقہ یعنی زکوٰۃ اور فطرانہ وغیرہ میں خفیہ ادائیگی کو اِعلانیہ ادائیگی پر پندرہ گنا زیادہ فضیلت دی ہے۔‘‘(قرطبی)
اب آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی چند احادیث سن لیجئے، صدقہ کس طرح کرنا چاہئے۔’حضرت ابو ذرؓ نے حضور نبی اکرمؐ سے دریافت کیا کہ کون سا صدقہ افضل ہے۔ تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی تنگ دست کو خفیہ صدقہ دینا۔ (مسند احمد)جوصدقہ وخیرات چھپا کر دیتا ہے، اُسے عرش کا سایہ بھی نصیب ہوتا ہے ۔ سیدنا ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، سات آدمی ایسے ہیں جن کو اللہ اپنے سایہ میں سایہ عطا کرے گا، جس دن اس کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہوگا۔ ایک عادل بادشاہ۔ دوسرا وہ جس کی پرورش اللہ کی عبادت میں ہوئی ہو۔ تیسرا وہ، جس کا دل مساجد میں اَٹکا ہوا ہو۔ چوتھے وہ دوا فراد جن کی دوستی اللہ کے لیے ہو ،اسی پر جمع ہوں اور اسی پر جدا ہوں۔ پانچواں وہ ، جس کو کوئی نسب و جمال والی عورت بُلائے (بُرائی کی طرف) تو وہ کہے میں اللہ سے ڈرتا ہوں۔ چھٹا وہ ، جو صدقہ اس طرح چھپا کر دیتا ہے کہ اس کے دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ کے دینے کی خبر نہ ہو۔ سا تواں وہ جو خلوت میں اللہ کا ذکر کرے تو اس کی آ نکھیں بہہ پڑیں۔(مسلم شریف)
اب وہ حدیثیں بھی سنئے ،جن میں مطلقاً کسی مسلمان کی حاجت روائی کی عظمت بیان کی گئی ہیں ۔حضرت عائشہ ؓفرماتی ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ بندے کی اُس وقت تک مدد کرتا رہتا ہے جب تک کہ بندہ اپنے بھائی کی مدد کرتا ہے۔‘‘(مسلم شریف) لوگوں کی حاجت روائی کے مقام و مرتبے کا اندازہ اس سے بھی ہوتا ہے کہ آپؐ نے خود اس کی ترغیب دی ہے، چنانچہ حضرت ابوموسی ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تمہاری موجودگی میں میرے پاس جب کسی ایسے شخص کو لایا جائے جو ضرورت مند ہو تو تم سفارش کیا کرو، تمہیں اَجر دیا جائے گا، اللہ تعالی اپنے نبیؐ کی زبان سے ہر اُس چیز کی تکمیل کرتا ہے جو وہ چاہتا ہے۔‘‘ (صحیح ابن حبان) لہٰذاتمام مسلمانوں پر ایک اہم دینی فریضہ ہے کہ اس مبارک مہینے م میں اپنے غریب ونادار ہمسایوں کا بھی بھرپور خیال رکھیں اور انکی حاجت براری میں ہمیشہ کوشاں رہے۔ مخلصانہ اپیل یہ ہے کہ اس مبارک مہینے میں آپ کچھ بھی کریں، نام ونمود اور ریاکاری سے دور ہوکر رضائے الٰہی وخوشنودی ربّانی کے لیے کریں اور شوبازی اور تصویر کشی سے حتی الامکان اجتناب کریں اور خلوص کو ہمیشہ مد نظر رکھتے ہوئے عمل کریں۔ اللہ تعالی ہم سب کو اس ما?ہ ِمبارک کے انوار وبرکات سے مالا مال کرے۔ آمین
<[email protected]>
�����������������