دورِ جہالت اورحا لت ِ حاضرہ لمحۂ فکریہ

غازی عرفان خان

اللہ تعالی نے انسان کو اشرف المخلوقات کا لقب دیا ہے یہاں تک کہ اللہ تعالی نے انسان کی رہنمائی کے لیے وقتاً فوقتاً پیغمبر بھی بھیجے، لیکن افسوس کا مقام ہے کہ آج انسان وہ ساری تعلیمات بھول چکا ہے اور خصوصی طور پر انسانیت کی سطح سے گر چکا ہے۔حال ہی میں ضلع بڈگام میں جو واقعہ پیش آیا، اس نے پوری دنیا کو چونکا دیا، وہ محض ایک بیٹی یا لڑکی کا قتل نہیں بلکہ پوری انسانیت کا قتل تھا۔
اللہ تعالی کا ارشاد ہے:’’جس نے کسی انسان کو خُون کے بدلے یا زمین میں فساد پھیلانے کے سوا کسی اور وجہ سے قتل کیا، اس نے گویا تمام انسانون کو قتل کردیا۔‘‘ (سورۃ المائدہ آیت 32)۔چونکہ بیٹی اللہ کی رحمت عظمت اور اللہ کی طرف سے ایک نعمت ہے ،وہی آئے روز اس کے ساتھ زیادتی ،ناانصافی کے واقعات پیش آتے ہیں بلکہ ہم یوں کہیں گے کہ ہم نے دور ِجہالت کو بھی مات دے دی۔ اگر دورِ جہالت میں بیٹی کو زندہ درگور کیا جاتا تھا لیکن آج بیٹی کو زندہ جلایا جاتا ہے، کئی حصوں میں کاٹ دیا جاتا ہے،اور زیادتی کی وجہ سے خودکشی کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔گزشتہ سال نومبر کے مہینے میں دہلی کے ایک عاشق نے اپنی ہی محبوبہ کا قتل کیا اور بعد میں اس کے جسم کے کئی ٹکڑے کر کے فرج میں رکھ دیئے تھے۔اپنی اس وادی میں سویہ بگ علاقے میںپیش آنا واقعہ بھی انتہائی بہیمانہ تھا۔جس بےدردی اور بے رحمی کے ساتھ ہماری ایک بیٹی،ایک بہن کا قتل کیا گیا ،وہ دل دہلا دینے والا تھا۔ اس کے ایک دودن بعد ہی نوب بازار سرینگر کے ایک جوان سال شادی شدہ شخص کی قتل کی واردات بھی سامنے آگئی ۔آئے دن نہ جانے کتنے ہی اسی طرح کے واقعات رونما ہورہے ہوں،اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔ آخر اس کا ذمہ دار کون ہے؟کیا انسان اب اتنا گر چکا ہے کہ اسے دوسرے انسان کی زندگی کی قدر و قیمت نظر ہی نہیں آتی۔صاف ظاہر ہوتا ہے کہ کس حد تک انسان ،انسانیت سے دور ہوچکا ہے،اس کی ایک وجہ ہماری اخلاقی گراوٹ بھی ہے۔
اسلام نے عورت کو ایک مقام عطا کیا ہے۔ ہمارے پیارے نبی ؐ نےعورت وہ مقام دیا کہ اگر یہ بیوی ہے تو دنیا کی سب سے قیمتی دولت ہے۔ اگر ماں ہے تو فرمایا، اس کے قدموں کے نیچے جنت ہے ۔ بہن یا بیٹی ہے تو جہنم کی راہ میں دیوار ہے۔لیکن افسوس ہے کہ آج ہم لوگ عورت کو بوجھ سمجھتے ہیں اور ہماری وجہ سے زیادتی کا شکار ہوتی ہیں۔بد نظری اور جہیز کی لالچ سے ہم نے کئی معصوموں کو خودکشی کرنے پر مجبور کیا ہے۔دورِ جہالت میں معاشرتی و اخلاقی بیماری، تعلیم و تربیت کا فقدان تھا، ظلمت وجہالت عروج پر تھی، شائد ہم اُسی دور کو جنم دے رہے ہیں۔
[email protected]