حفظ و تلاوت قرآن مقدس فیوض و برکات

محمدمجاہد ربانی

اللہ رب العزت کا لاکھ لاکھ شکر واحسان ہے کہ اس نے ہمیں اشرف المخلوقات کا تاج زریں پہنا کر امت محمدیہ میں پیدا فرمایا، رب ذوالجلال کا بے پناہ احسان ہے کہ اس نے ہماری نصرت و ہدایت کے لیے ایک ایسی کتاب تحفہ میں عطا فرمائی جو تمام کتابوں سے افضل ہے، جس کی حفاظت کی ذمہ داری خود پروردگار عالم نے لی، ارشادِ ربانی ہے : اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنالْذِكْرَ وَإنَّا لَه لَحٰفِظُوْنَ ’’بے شک ہم نے اتارا ہے یہ قرآن اور بے شک ہم خود اس کے نگہبان ہیں‘‘یہ مرتبہ اور یہ اعزاز اللہ تبارک و تعالیٰ نے کسی اور کتاب کو عطا نہیں کیا جو مرتبہ اور اعزاز قرآن کو عطا کیا۔
اللہ تبارک و تعالیٰ کااس مقدس کتاب کے بارے میں مقدس فرمان ہے : ذٰلِكَ الْكِتَابُ لَارَيْبَ فِيْهِ ’’وہ بلند رتبہ کتاب(قرآن ) کوئی شک کی جگہ نہیں ‘‘ یہی وہ کتاب ہے جب جنات نے اسے سنا تو فوراً وہ اپنی قوم کی طرف لوٹ گئے، اور انہیں اس کی راہ پر چلنے کی بشارت دی۔ جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:فَقَالُوْ اِنَّا سَمِعْنَا قُرْاٰنًا عَجَبًا يَهْدِىْ اِلَى الرُّشْدِ فَاٰمَنَّا بِهٖ .وَلَنْ نُّشْرِكَ بِرَبِّنَا اَحَدًا’’پھرجِن کہنے لگے : بے شک ہم نے ایک عجیب قرآن سنا جو راہ ہدایت کی طرف بلاتا ہے، پس ہم اس پر ایمان لائے اور ہم ہر گز اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گے۔‘‘یہ فضیلت تو قرآن سے ہوئی۔ اب آئیے، احادیث کریمہ سے کچھ فضائل ملاحظہ فرمائیں :رسول کائنات کا ارشاد گرامی ہے :لَوْ كَانَ الْقُرْاٰنُ فِىْ اِهَابٍ مَا حَسَنَةٌ النَّارُ ’’قرآن پاک اگر کسی چمڑے میں ہو تو اسےآگ نہیں چھوتی ‘‘( مسند احمدبن حنبل)ایک حدیث میں ہے کہ حضور اکرمؐ نےفرمایا: اللہ رب العزت فرماتا ہے :جس شخص کو قرآن اور میرا ذکر اتنا مشغول کردے کہ وہ مجھ سے کچھ مانگ بھی نہ سکے تو میں اسے مانگنے والوں سے بھی زیادہ عطا فرماتا ہوں ،اور تمام کلاموں پر اللہ تعالیٰ کے کلام(قرآن) کی فضیلت اس طرح ہے ،جس طرح اللہ تعالیٰ کی اپنی مخلوق پر (فضیلت) ہے۔ کیا فضیلت ہے قرآن کی کہ پاک پروردگار نے کسی کتاب کے بارے میں نہیں فرمایا کہ ’’اس میں شک نہیں‘‘ لیکن جب باری آئی قرآن کی تو فرمایا گیا “لَا رَيْبَ فِيْهِ “،معلوم ہوا کہ قرآن ہر اعتبار سے تمام کتابوں سے افضل ہے ۔
اللہ کے پیارے حبیب ؐ کا ارشادِ پاک ہے: ’’میری امت کی بہترین عبادت تلاوت قرآن ہے‘‘( کنزالاعمال)۔ اسی طرح دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا: تم میں سے بہترین وہ انسان ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔ (صحیح بخاری) ایک حدیث پاک میں ہے کہ رسول اعظم ؐ نے فرمایا: قرآن پاک پڑھنے والے اللہ تعالیٰ سے تعلق رکھنے والے اس کے خاص بندے ہیں(کنزالاعمال) ، مسند احمد بن حنبل میں ہے :’’بےشک دلوں کو بھی زنگ لگ جاتا ہے جس طرح لوہے کو زنگ لگ جاتا ہے۔ عرض کیا گیا: اس کی چمک کس شئے کے ساتھ ہوتی ہے؟ فرمایا:قرآن پاک کی تلاوت اور موت کے ذکر سے۔‘‘(مسند امام احمد بن حنبل) قرآن وہ مبارک کلام ہے جس کے ذریعہ الله و رسول کو راضی کیا جاتا ہے ، اور ان کا قرب حاصل کیا جاتا ہے، جس کا پڑھنا عبادت ، جس کا دیکھنا عبادت، چھونا عبادت، چومنا عبادت، یہاں تک کہ اس کا تصور بھی عبادت ہے۔ رب ذوالجلال قرآن مقدس میں ارشاد فرماتا ہے:لَا يَمَسُّه إلَّاالْمُطَهَّرُوْنَ ’’ اسے نہ چھوئیں مگر باوضو‘‘ یعنی تلاوت کرنے والا با وضو ہو، ادب اور سکون کی حالت میں ہو ،خواہ کھڑا ہو یا بیٹھا ہوا ہو، لیکن تلاوت کرتے وقت اسے قبلہ رخ ہونا چاہیے، چار زانو پر بیٹھے، تکیہ نہ لگائے اور نا ہی متکبرانہ انداز میں بیٹھے، عاجزی و انکساری کے ساتھ مہذب طریقے سے بیٹھے اور اکیلے میں ہوتو ایسے بیٹھے جیسے استاذ کے سامنے بیٹھتا ہو، تلاوت کے لیے سب سے افضل حالت یہ ہے کہ نماز میں قیام کی حالت میں اور مسجد کے اندر پڑھا جائے۔
حفظ قرآن کا حکم: قرآن پاک وہ واحد اور ممتاز کتاب ہے، جس کے حافظ پوری دنیا میں لاکھوں نہیں کروڑوں کی تعداد میں موجود ہیں، جن کو اس کلام مقدس کا حرف بہ حرف پوری طرح یاد ہے۔قرآن مقدس کا حفظ کرنا فرض کفایہ ہے ، صحابہ و تابعین اور علمائے دین کا معمول رہا ہے، مختلف بستیوں میں اتنے حافظ ضرور ہونے چاہئیں ،جن سے قرآن کریم کا تواتر باقی رہے اور کوئی بے دین اس میں تبدیلی نہ کر سکے۔ لہٰذا اگر حفظ قرآن چھوڑ دیں تو سب گنہگار ہوں گے اور اگر کچھ حفظ کرلیں تو سب کا فرض اتر گیا۔
فضائلِ حفاظ اور والدین کی تاج پوشی: حافظ قرآن کی احادیث میں بڑی فضیلت بیان کی گئی ہے۔ جیسا کہ حضرت علی ؓ روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے فرمایا: جو قرآن پڑھے اور اسے یاد رکھے، اس کے حلال کو حلال اور حرام کو حرام جانے تو اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل کرے گا اور اس کے گھر والوں میں سے دس ایسے آدمیوں کی شفاعت قبول فرمائے گا جن پر دوزخ واجب ہو چکی ہوگی ۔(ترمذی ) اسی طرح کنزالعمال میں ہے کہ حافظ قرآن اسلام کے جھنڈے کو اٹھانے والا ہے اور جس شخص نے اس (حافظ) کی تعظیم کی یقیناً اس نے اللہ کی تعظیم کی اور جس نے اس کی توہین کی اس پر الله کی لعنت ہے۔ یہ تو ہوئی حافظ قرآن کی فضیلت، اب اس کے والدین کی فضیلت ملاحظہ فرمائیں! حضرت بریدہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ کا ارشادِ پاک ہے:جس شخص نے قرآن پڑھا اور عمل کیا تو قیامت کے دن اس کے والدین کو نور کا ایک تاج پہنایا جائے گا، جس کی چمک سورج کی طرح ہوگی اور اس کے والدین کو جنت کے ایسے حلے پہنائے جائیں گے جن کی (قیمت کی) برابری پوری دنیا نہیں کر سکتی۔ یہ لوگ عرض کریں گے، ہمیں یہ انعام کس سبب سے دیا جا رہا ہے؟ ان سے کہا جائے گا : تمھاری اولاد کے قرآن کریم پڑھنے اور اس پر عمل کرنے کے سبب تمہیں یہ انعام دیا جا رہا ہے(الترغيب للمنذری) کیا شان ہے حافظ قرآن کی۔ ان احادیث کریمہ سے معلوم ہوتا ہے کہ ہم کو کثرت سے تلاوت کرنی چاہیے اور اس پر عمل بھی کرنا چاہیے تاکہ ہم دنیا و آخرت میں کامیاب ہو جائیں ۔
ایک نشست میں مکمل قرآن پاک پڑھنا : اللہ کے مبارک کلام کی تلاوت جتنی زیادہ کی جائے اتنا ہی زیادہ قرب الہٰی حاصل ہوتا ہے، اور قلب کو دائمی سکون میسر ہوتا ہے، کثرت تلاوت ہمارے پیارے آقاؐ کی سنت مبارکہ ہے،صحابہ و تابعین، اولیاء، اور علمائے دین قرآن کی بہت کثرت سے تلاوت فرمایا کرتے تھے۔
الله رب العزت کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہمیں قرآن پاک کے فیوض و برکات سے مالا مال فرمائے اور اس کی حرام کردہ چیزوں سےبچنے اور اوامر پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
[email protected]