سرینگر//شوپیاں میں 3 ماہ قبل ایک شیر خوار بچے کی والدہ روبی جان کو قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کی طرف سے گولی مار کر ہلاک کرنے کے کیس میں بشری حقوق کے ریاستی کمیشن نے ضلع ترقیاتی کمشنر اور ایس ایس پی شوپیاں کو ذاتی طور پر حاضر ہونے کو ہدایت دی ہے۔شوپیاں کے بٹہ مڈن کیلر علاقے میں19دسمبر کو فوج اور جنگجوئوں کے درمیان جھڑپ میں ایک جواں سال خاتون روبی جان جاں بحق ہوئی تھی۔اس سلسلے میں بشری حقوق پاسداری کی تنظیم’’سینٹر فار پیس اینڈ پروٹکشن آف ہیومن رائٹس‘‘ نے انسانی حقوق کے ریاستی کمیشن میں عرضی دائر کی،جبکہ شنوائی کے دوران اس معاملے میں انسانی حقوق کمیشن کی ممبر دلشادہ شاہین نے ایس ایس پی شوپیاں کے علاوہ ضلع ترقیاتی کمشنر کو14فروری تک رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی۔ کمیشن میں کیس کی شنوائی کے دوران چیئر مین جسٹس(ر) بلال نازکی نے کہا کہ معاملے کی نسبت ای میل اور فیکس ارسال کرنے کے باوجود ڈپٹی کمشنر اور ایس ایس پی شوپیاں کی طرف سے کوئی بھی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے دونوں افسران کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ کمیشن کے سامنے آئندہ تاریخ شنوائی کو ذاتی طور پر پیش ہوں۔اس کیس کی آئندہ شنوائی 27اپریل کو مقرر کی گئی ہے۔اس سے قبل سینٹر فار پیس اینڈ پروٹکشن آف ہیومن رائٹس‘‘ کے چیئرمین ایم ایم شجاع نے بشری حقوق کے ریاستی کمیشن میں عرضی دائر کرتے ہوئے کہا کہ ابتدائی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ روبی جان اپنے گھر میں شیر خوار بچے کو گود میں لیکر بیٹھی تھی،جب قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں نے اس وقت گولی مار دی،جب وہ علاقے میں جھڑپ کے بعد احتجاجی مظاہرے کو قابو کرنے میں لگی تھی۔عرضی میں کہا گیا ہے کہ ایسا کوئی بھی الزام سامنے نہیں آیاہے کہ مقتولہ احتجاج کرنے والی بھیڑ کا حصہ تھی،بلکہ وہ اپنے گھر میں اپنے دودھ پیتے بچے کے ساتھ موجود تھی۔عرضی میں مزید کہا گیا ہے کہ اس سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ فورسز اندھا دھند طریقے سے گولیاں مار رہے تھے،اور اس کے نتائج سے بے خبر تھے۔عرض گزار نے کہا ہے ’’ فورسز سے توقع تھی کہ قوانین کی رئو سے متعین کردہ وہ معیاری ضوابط(ایس ائو پی) پر عمل کریں گے،تاہم انہوں نے اس کو نہیں عملایا‘‘۔عرضی گزار نے مزید کہا ’’ایسا نظر آرہا ہے کہ فورسز نے جلوس کو روکنے کیلئے نہیں بلکہ لوگوں کو مارنے کیلئے گولیاں چلائیں‘‘،عرضی میں بشری حقوق کے ریاستی کمیشن سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ایس ایچ آر سی کے تحقیقاتی شعبے سے اس واقعہ کی جانچ کرائے تاکہ ایک معصوم خاتون کو ہلاک کرنے میں ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔شجاع نے اپنی عرضی میں کہا ہے کہ جس مجسٹریٹ کے حکم پر گولیاں چلائی گئیں،اس کے خلاف بھی کارروائی عمل میں لائی جانی چاہے۔اس دوران خاتون کے اہل خانہ کو بھی معاوضہ دینے کی درخواست دی گئی ہے۔