جنگی سامان کی خریداری کیلئے بجٹ کو مزید 13فیصدی بڑھایا گیا

دہلی//مودی حکومت نے مزید جنگی طیارے، جہاز اور ہتھیار خریدنے کے لیے اپنے دفاعی بجٹ میں 13 فیصد کے اضافے کا اعلان کیا ہے۔ آئندہ برس کے دفاعی بجٹ کے لیے تقریبا ًچھ کھرب روپے مختص کیے گئے ہیں۔چین سے کشیدگی کے سبب بھارت کے دفاعی بجٹ میں زبردست اضافہچین سے کشیدگی کے سبب بھارت کے دفاعی بجٹ میں زبردست اضافہ کیا گیا ہے۔ نئے قومی بجٹ میں محکمہ دفاع کے لیے تقریباً 73 ارب ڈالر کی رقم مختص کی گئی ہے۔ چین کے ساتھ کشیدگی کے سبب بھارت نے اس بار اپنے دفاعی بجٹ میں 13 فیصد کا اضافہ کیا، جو ایک غیر معمولی اضافہ ہے۔وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے آئندہ برس کے دفاعی اخراجات کے لیے تقریباً پونے دو کھرب روپے کی اضافی رقم مختص کی ہے۔ اس سے نئے ہتھیار خریدنے سمیت جنگی طیاروں اور بحری جہازوں میں اضافے کے ساتھ ہی دیگر عسکری ساز و سامان خریدنے کا منصوبہ ہے۔انہوں نے کہا کہ مجموعی رقم میں سے 2.77 کھرب روپے فوجی عملے کی تنخواہوں اور مراعات کے لیے وقف کی جائے گی جبکہ 1.38 ٹریلین روپے ریٹائرڈ فوجیوں کی پنشن پر اور باقی کی تمام رقم دفاعی ساز و سامان کے لیے مختص کی گئی ہے۔حکومت نے آئندہ برس کے دفاعی بجٹ کے ساتھ ہی رواں برس کے بجٹ میں بھی تقریبا ًپچاس کھرب روپے کا اضافہ کیا ہے۔ رواں برس 31 مارچ کو ختم ہو گا، جس کے لیے پہلے کا دفاعی بجٹ پانچ اعشاریہ 25 کھرب تھا، جسے اب 5.85 ٹریلین کر دیا گیا ہے۔گزشتہ چند برسوں کے دوران مودی حکومت نے بھارتی فوج کو جدید بنانے کے لیے اخراجات میں زبردست اضافہ کیا ہے۔ بھارت کا چین اور پاکستان کے ساتھ دیرینہ سرحدی تنازعہ ہے اور اس کی وجہ سے سرحد پر کشیدگی رہتی ہے اور اس کے بیشتر فوجی سرحدوں پر تعینات ہیں۔ ان فورسز کو مسلسل سپلائی فراہم کرنے پر بھی کافی خرچ آتا ہے۔نئی دہلی میں جواہر لعل نہرو یونیورسٹی سے وابستہ دفاعی امور کے ماہر لکشمن بہیرا کا کہنا ہے کہ فوج کی تجدید کاری کی ضروریات کو پیش نظر رکھتے ہوئے دفاعی بجٹ میں یہ اضافہمناسب تو ہے، تاہم کافی نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا، حکومت نے انتخابات سے پہلے کے بجٹ میں دیگر ترجیحات کو متوازن رکھتے ہوئے دفاعی افواج کے لیے معقول فنڈز مختص کرنے کی کوشش کی ہے۔ تاہم متنازع سرحدوں پر چین کے ساتھ بڑھتی کشیدگی کے پیش نظر بھارت کو مزید فنڈز کی ضرورت ہے۔