جنت اور اس میں تیار کی گئی نعمتیں سچی باتیں

انجینئر مشتاق تعظیم کشمیری

اللہ تعالی نے فرمایا’’میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے وہ کچھ تیار کیا ہے جو نہ کسی آنکھ نے آج تک دیکھا اور نہ کسی کان نے اس بارے میں سنا، بلکہ اس سے بڑھ کر کسی کے دل میں ان کے بارے میں خیال بھی پید انہیں ہوا‘‘۔ اللہ نے جنت کو پیدا فرمایا اور اسے اپنے اولیاء کا گھر قرار دیا اور اپنے برگزیدہ(منتخب و پسندیدہ) بندوں کی رہائش بنایا، اور اسے اپنی رحمتوں ، کرامتوں اور رضا سے بھر دیا ہے۔ اور اسی کی طرف ترغیب دلائی ہے اور اسی کی دعوت دی ہے اور اس کا نام دار السلام (سلامتی والا گھر ) رکھا ہے۔ایسا گھر جس کی نعمتیں نہ کبھی ختم ہوں اور نہ ہی فناء۔ایسا گھر جس میں ہر بھلائی اضافہ کے ساتھ ہے، اور یہ (جنت) ان لوگوں کی مشتاق ہے جو اسے حاصل کرنا چاہتے ہیں۔اور ان لوگوں کے لئے ہی سجائی گئی ہے جواس کے خواہش مند ہیں۔
قرآن و حدیث میں کئی مقامات پر اس کی صفات(نعمتوں ) کا تذکرہ ہوا ہ ہے ۔ایسا گھر جس کے مناظر شاندار اور روشن ہوں گے، اور اس کا صحن بہت ہی خوبصورت ہےاور تعمیر بڑی عمدہ ہے اوراس میں ایک اینٹ سونے کی اور دوسری چاندی کی ہےاور اس کی دیواروں کا گارا انتہائی تیز کستوری کا ہے اور اس کے پتھر ہیرے اور موتی کے ہوں گے۔ اس کی مٹی زعفران کی ہے جو بھی اس میں داخل ہوگا نعمتوں میں ہوگا اور پریشان نہیں ہوگا۔ ہمیشہ رہے گا موت نہیں آئے گی، نہ اس کے کپڑے پرانے ہوں گے اور نہ ہی اس کی جوانی ختم ہوگی۔
سب سے پہلے ہمارے نبی اور سردار محمدﷺ ہی جنت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے،تو ان سے خازن (جنت کا پہرہ دار) کہے گا کہ آپ کون ہیں؟ وہ جواب دیں گے:محمدﷺ۔تو وہ کہے گا کہ مجھے حکم دیا گیا تھا کہ آپ سے پہلے میں کسی کے لئے بھی دروازہ نہ کھولوں۔ اللہ تعالی ہمارے نبیﷺ پر رحمتیں ، سلامتی اور برکت نازل فرمائے۔
جنت کے آٹھ دروازے ہیں، اورجنت کے دروازے کے دو پَٹ کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا کہ مکہ اور ھجر کے درمیان یا مکہ اور بُصری کے درمیان ہے۔پہلا گروپ جو جنت میں جائےگا وہ چودھویں کے چاند کی طرح (روشن) ہوگا۔ جو لوگ ان کے بعد ہوں گے وہ آسمان کےسب سے زیادہ چمکدار ستارے کی مانند(روشن) ہوں گے۔ جنتیوں کوقضائے حاجت کی ضرورت ہی نہیں ہوگی، اور نہ ہی بلغم اور تھوک آئے گاجنت والے جنت میں اس حالت میں داخل ہوں گے کہ ان کے جسم پر بال نہیں ہوں گے اورداڑھی بھی نہیں ہوگی، نو عمر کی طرح ہوں گے ، سفید رنگ اور سر کے بال گھنگریالے ہوں گے، سرمگیں آنکھیں،تینتیس (۳۳) سال کی عمر ہوگی۔ ان کے چہروں پر عزت، نور، خوبصورتی اور تازگی نمایاں ہوگی، آپ ان کے چہروں میں نعمتوں کی رونق دیکھیں گے۔ جب تم اللہ سے جنت مانگو تو جنت الفردوس مانگا کرو؛ کیونکہ وہ سب سے خوبصورت ہے اور سب سے اعلی مقام پر ہے، اس کے اوپر رحمن کا عرش ہے، اور اسی سے ہی جنت کی نہریں نکلتی ہیں، اور سب سے عظیم، میٹھی اور بہتر نہر کوثر ہےجسے اللہ نے ہمارے نبی اور سردار محمدﷺ کے لئے تحفہ کے طور پر تیار کر رکھا ہے، اسے کھوکھلے موتی کی گول عمارت سے ہی سجایا گیاہوگا، اور اسکی مٹی بہت تیز خوشبو والی مشک کی ہوگی،اس کی کنکریاں بھی موتی کی ہوں گی، اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہوگا۔اس کے برتن ستاروں کی طرح بہت زیادہ ہوں گے ، ایسے پرندے وہاں اُڑ رہے ہوں گے جن کی گردنیں اونٹ کی گردنوں کی طرح ہوں گی ۔ اللہ بارک و تعالیٰ ہمیں جنت کی نعمتیں عطا فرما ۔آمین
رابطہ۔7006105720‎