جموں و کشمیر میںنامیاتی کاشتکاری پروگرام کیلئے84کروڑ کا پروجیکٹ منظور ۔12600ملازمتیں اور 300 کاروباری اداروں کی تخلیق کا تصور ،10ہزار کسانوںکو تربیت دی جائیگی

نیوزڈیسک
جموں//جموں و کشمیر حکومت اپنے کسانوں کی مدد اور زراعت کو فروغ دینے کیلئے ایک بڑا قدم اٹھا رہی ہے ۔ صحت کیلئے بڑھتی ہوئی تشویش اور نامیاتی خوراک کی بڑھتی ہوئی مانگ کے ساتھ حکومت ایک ایسے پروجیکٹ میں سرمایہ کاری کر رہی ہے جس سے نامیاتی خوراک کی پیداوار میں اضافہ ہو گا اور یو ٹی میں کسانوں کیلئے معاشی منافع میں اضافہ ہو گا ۔ یہ خطے میں زراعت اور خوراک کی پیداوار کیلئے ایک محفوظ ، صاف ستھرا اور زیادہ پائیدار ماحول پیدا کرنے کیلئے حکومت کی وسیع تر کوششوں کا ایک حصہ ہے ۔ حکومت نے اگلے پانچ برسوں میں اس پروگرام کو بڑھاوا دینے کیلئے 84 کروڑ روپے کا بجٹ مختص کیا ہے ۔ یہ اقدام پائیدار زراعت ، تجارتی زراعت اور صحت مند خوراک کی پیداوار کو فروغ دینے کی ایک بڑی کوشش کا حصہ ہے ۔ اس پروجیکٹ میں آرگینک ایگری سیکٹر میں 12600 سے زیادہ ملازمتیں اور 300 کاروباری اداروں کی تخلیق کا تصور کیا گیا ہے ۔ اس پروگرام میں نامیاتی کاشتکاری کو سپورٹ کرنے کیلئے کئی طرح کی مداخلتیں شامل ہیں جیسے کلسٹر نقطہ نظر میں نامیاتی کاشت کو بڑھانا ، بائیو ان پُٹس کی تیاری اور ری سائیکلنگ ، سرٹیفکیشن اور مارکیٹنگ میں سہولت فراہم کرنا اور کسانوں کیلئے تربیت اور صلاحیت کی تعمیر فراہم کرنا ہے ۔ اس منصوبے کا مقصد فی ضلع چھ سے سات نامیاتی کلسٹر بنانا ہے جس میں کل 2000 ہیکٹر اراضی شامل ہے ۔ مزید براں اس کا مقصد مزید 2000 ہیکٹر کو نامیاتی پیداوار میں تبدیل کرنا ہے ۔یہ پروگرام 10000 کسان خاندانوں کو نامیاتی کاشتکاری کی تربیت بھی فراہم کرے گا اور 200 کمرشل اور 3000 کم لاگت والے ورمی کمپوسٹ یونٹس اور 100 مربوط آرگینک فارمنگ سسٹم یونٹس قائم کرے گا ۔ پروڈکشن کلسٹرز کیلئے نامیاتی ان پُٹ کی فراہمی کیلئے دو بائیو ان پُٹ پروڈکشن یونٹس بھی قائم کئے جائیں گے ۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری ( اے سی ایس ) محکمہ زراعت کی پیداوار نے کہا’’ اس پروجیکٹ کے متعدد مثبت نتائج برآمدت ہوں گے جو جموں و کشمیر کے اندر نامیاتی پیداوار بشمول تربیت یافتہ افرادی قوت کی ترقی اور اس خطے کیلئے موزوں طرز عمل کا ایک پیکج ، وقف شدہ بائیو ان پُٹ پروڈکشن سہولیات ، سرٹیفکیشن اور برانڈنگ کی سہولیات اور ایک آرگینک ویلیو /مارکیٹ چین میں مزید اضافہ کریں گے۔ ‘‘انہوں نے مزید کہا ’’ جے اینڈ کے میں بہت سے دور دراز علاقے ہیں جہاں زراعت میں بہت کم کیمیکل کا استعمال کیا جاتا ہے مزید یہ کہ ان علاقوں کے کسان عموماً معمولی اور معاشی طور پر کمزور ہوتے ہیں ، نامیاتی کاشت کو فروغ دینے سے ان کسانوں کی روزی روٹی کو محفوظ بنایا جائے گا اور ان کے منافع میں نمایاں بہتری آئے گی ۔ ‘‘ ’’ پائیداری کیلئے متبادل زرعی نظام ‘‘ان 29 منصوبوں میں سے ایک ہے جنہیں جموں و کشمیر انتظامیہ نے جموں و کشمیر کے یو ٹی میں زراعت اور اس سے منسلک شعبوں کی ہمہ گیر ترقی کیلئے یو ٹی سطح کی اعلیٰ کمیٹی کی سفارش کے بعد منظوری دی تھی ۔ پروجیکٹ کے اہم مقاصد میں سے ایک مصدقہ نامیاتی کاشت کے تحت رقبہ کو 4000 ہیکٹر تک بڑھانا ہے جس میں 10000 کسان خاندان شامل ہیں ۔ اس پروگرام کا مقصد نامیاتی کاشتکاری کو فروغ دینا اور کسانوں کو آرگینک ان پُٹ پروڈکشن اور ریسورس ری سائیکلنگ کے بارے میں معلومات فراہم کرنا ہے ، نیز ان کی پیداوار کیلئے سرٹیفکیشن حاصل کرنے میں مدد کرنا ہے ، اس عمل میں پریمیم قیمت حاصل کرنا ہے ۔ یہ پروگرام سائنس دانوں ، توسیعی کارکنوں اور کسانوں کی صلاحیت کو بڑھانے میں بھی مدد کرے گا ۔ یہ پروگرام متعدد اسٹیک ہولڈرز بشمول شراکت دار کسان ، سرٹیفکیشن تنظیمیں جیسے این سی او ایف /اے پی ای ڈی اے ۔ این پی او پی /پی کے وی وائی ، بایو ان پُٹ پروڈکشن کے لئے نامیاتی کاروباری اور موثر مارکیٹنگ کیلئے ایس ایچ جی /ایف پی اوز /سی آئی جیزسے تعاون حاصل کرے گا ۔ مختصراً جے اینڈ کے حکومت کی طرف سے شروع کیا گیا متبادل زرعی نظام پر منصوبہ پائیدار زراعت کو فروغ دینے اور خطے میں کسانوں کی معاشی بہبود میں معاونت کیلئے ایک بڑا قدم ہے ۔ نامیاتی کاشتکاری کو فروغ دے کر اور نامیاتی پیداوار کیلئے ایک ویلیو چین تشکیل دے کر یہ پروگرام نہ صرف ایک صاف اور محفوظ پیداواری ماحولیاتی نظام بنانے میں مدد دے گا بلکہ ریاست کی جی ڈی پی میں بھی اہم حصہ ڈالے گا ۔ توقع ہے کہ اس پروجیکٹ سے جموں و کشمیر میں زرعی شعبے میں ایک بڑی تبدیلی آئے گی جس سے کسانوں کو آنے والے برسوں تک معاش کا ایک پائیدار ذریعہ میسر آئے گا ۔