جاپان،ہندوستان مذاکرات | مشترکہ مفادات اور ترجیحات پر مل کر کام کیا جاسکتا ہے:مودی

سرینگر/وزیراعظم نریندر مودی اور جاپان کے وزیراعظم کِشیدا فومیوکے درمیان نئی دلی میں پیر کو دو طرفہ وفد کی سطح کی بات چیت ہوئی۔ جس کے بعد اپنے بیان میں وزیر اعظم مودی نے کہا کہ اس میٹنگ کا مقصد، غریب ملکوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے کہوہ آواز اٹھائیں اور بھارت وجاپان شراکت داری کو مستحکم کرنا ہے۔ انھوں نے خاص طور پرکہا کہ بھارت کی جی ٹوئنٹی قیادت کا ایک اہم ستون، غریب ملکوں کی ترجیحات کے بارے میںآواز اٹھانا ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ایک ایسی ثقافت جو وسودھیو کوٹمبکم میں یقین رکھتی ہے، اس کایقین اس بات میں ہے کہ ہر ایک کو ساتھ لے کر چلا جائے۔ مودی نے زور دے کر کہا کہ یہ سال منفرد ہے۔ جیسا کہ بھارت اور جاپان، جی ٹوئنٹی اور جی سیون کی صدارت بالترتیب سنبھالیں گے۔ انھوں نے کہا کہ یہ ایک بڑا موقع ہے جب مشترکہ مفادات اور ترجیحات پر مل کر کام کیا جاسکتا ہے۔ 2019 میں بھارت و جاپان مسابقتی شراکت داریقائم ہوئی تھی۔ وزیراعظم نے کہا اس شراکت داری کے تحت دونوں ملکوں نے، لاجسٹکس، خوراک کی ڈبہ بندی اور ایم ایس ایم ای کے معاملات پر توجہ دی۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ دونوںملکوں کے درمیان مذاکرات اور صلاح مشورے کا سلسلہ جاری رہے گا اور بھارت و جاپان تعلقاتکو ایک نئی اونچائی حاصل ہوگی۔ بھارت اور جاپان کے درمیان ایک دوسرے کے یہاں سیاحتیدورے کے، سال 2023 سے ہمالیہ اور ماونٹفیوجی کے درمیان رابطہ قائم ہورہا ہے۔ پی ایم مودی نے کہا کہ بھارت ? جاپان خصوصی حکمتعملی اور عالمی شراکتداری، مشترکہ جمہوری اقدار اور بین الاقوامی منظر نامے میں قانونکی بالادستی کے احترام پر مبنی ہے۔ انھوں نے اشارہ دیا کہ بھارت جاپان خصوصی حکمتعملی اور عالمی شراکتداری کو مستحکم کرنا بھارت اور جاپان دونوں شراکت داروں کے لئیاہم ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس شراکت داری سے بھارت بحرالکاہل خطے میں امن، خوشحالی اوراستحکام کو فروغ حاصل ہوگا۔ وزیراعظم مودی نے جناب کشیدا کا شکریہ ادا کیا کہ انھوںنے ا?نھیں اس سال کے آخر میں جاپان میں منعقد ہونے والی جی سیون سربراہ ملاقات میںشرکت کی دعوت دی۔ جاپان کے وزیراعظم بھارت کے دور روزہ دورے پر آج صبح نئیدلی پہنچے تھے۔ ان کی آمد پر الیکٹرانکس اور IT کے وزیرمملکت راجیو چندر شیکھر نے ان کااستقبال کیا تھا۔ جاپان کے وزیراعظم کا، بھارت کا یہ دوسرا دورہ ہے۔