’تاند‘ افسانچہ

ریحان کوثر

کُل سات سر تھے جو کسی دائرے کی شکل میں ایک دوسرے سے سر جوڑے کسی چیز کا بغور معائنہ کر رہے تھے۔
’’ارے مریم یہ تو کینیڈا کا نقشہ بن گیا رے۔‘‘ سفیان سب سے بڑا تھا اس نے جمود توڑا اور کھلکھلانے لگا۔
مریم کے چہرے کے تاثرات بدلنے لگے۔
تبھی ایان مریم کی چوٹی کھینچ کر چلایا، ’’ارے نہیں اس کی شکل تو ادرک جیسی ہے۔‘‘
اب مریم کے چہرے پر ناگواری کے تاثر بالکل عیاں تھے۔
عبیر نے بات کاٹی، ’’نہیں مریم یہ تو کسی کچھوے کی مانند ہے۔‘‘
مریم کا چہرہ سرخ ہو گیا۔
حاشر بھی بول پڑا، ’’میں نے دیکھا ہے ہماری جغرافیہ کی کتاب میں…!! یہ مدھیہ پردیش کا نقشہ ہے۔!‘‘
اب مریم کی آنکھیں نم ہو گئیں۔
ارحان اسے ہاتھوں میں اٹھا کر لہرانے لگا اور کھلکھلایا،
’’نہیں! نہیں! مریم یہ ہنڈریڈ پرسنٹ امیبا کی طرح ہے۔‘‘ اب سارے ہنسنے لگے۔
اور مریم رونے لگی۔
چھ بھائیوں کی ایک بہن مریم نے آج پہلی روٹی بنائی تھی اور سارے بھائیوں کو شرارت سوجھی اور وہ اسے چھیڑ رہے تھے۔ لیکن اسے روتا ہوا دیکھ سارے خاموش ہو گئے۔ تبھی سب سے چھوٹا بھائی عبدان مریم کے کاندھوں کو ہلانے کے بعد اس کے گالوں پر چمکتے ہوئے آنسوئوں کو پونچھ کر بولا،
’’نہیں نہیں ملیم اپی، یہ تاند ہے تاند!‘‘
اور سارے بھائی مسکرا اٹھے
اور اب مریم کا چہرہ چاند کی طرح چمک رہا تھا۔
���
ناگپور، مہاراشٹرا،موبائل نمبر؛9326669893