اچھے اخلاق کی فضیلت ! غورطلب

مشتاق تعظیم کشمیری
اچھے اخلاق کی تعلیم اسلام کی بنیاد ی تعلیمات میں سے ہےاور لوگوں کی اخلاقی اور روحانی اصلاح و درستی ان خاص مقاصد میں سے ہے، جن کے پورا کرنے کے لئے پیغمبر آخر زَمان حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نبی بنا کے بھیجے گئے تھے، خود حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے:’’میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس لئے بھیجا گیا ہوں کہ عمدہ اخلاق کی تعلیم دوں اور انھیں مرتبہ کمال تک پہونچاؤں، دین اسلام میں جو اچھے اخلاق کی اہمیت و فضیلت ہے، اس کا اندازہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مختلف احادیث ِ مبارکہ میں ارشاد فرمایا ہے۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’تم میں بہترین لوگ وہ ہیں، جن کے اخلاق اچھے ہیں ‘‘۔ایک اور حدیث شریف میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’قیامت کے دن میری نظر میں سب سے زیادہ وہ شخص ہوگا، جس کے اخلاق سب سے اچھے ہونگے۔‘‘ ایک اور حدیث شریف میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’ قیامت کے دن اعمال کے ترازو میں سب سے زیادہ وزن اچھے اخلاق کا ہوگا۔‘‘
ایک روایت میں آیا ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا، وہ کون سی صفت ہےجو انسان کو جنت میں لے جاتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، ’’اللہ تعالیٰ کا خوف اور اچھے اخلاق انسان کو جنت میں لے جائے گا۔‘‘
اس کامطب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جس بندے کو اپنے ایمان سے نوازا ہے، وہ بندہ اللہ تعالیٰ کے تمام مقرر کردہ فرائض کو ادا کرتا ہے مگر اس کے مذیدجو زیادہ نفل روزے نہ رکھتا ہو اورنہ رات کو نفل نمازیں ادا کر تے ہو مگر اس کے اخلاق بہت اچھے ہیں تو اللہ بارک تعلیٰ اس کو عمدہ اخلاق کی وجہ سے ہی اُن لوگوں کے برابر ثواب دے گاجو لوگ نفلی عبادت یعنی نفلی روزےرات کو نفلی نمازیں ادا کرتے ہیں اتنا اجر اس شخص کو ملتا ہے جس کے اخلاق اچھے ہو قرآن مجید میں بھی اچھے اخلاق کے لئے بہت زور دیا ہے سورہ الاسرء سورہ الحجرات و سورہ النور وغیرہ میں اللہ بارک تعالیٰ نے اپنے محبوب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حکم دیا ہے کہ آپ نیک کام کریں ،نیک کام کی تعلیم دیں. اور جاہلوں سے کنارہ کش ہو جائیں، اسی طرح بد خلق لوگوں کا جو انجام بیان ہوا ہے اس پر بھی غور کیا جائے تو اس سے عبرت حاصل ہوگی اچھے اخلاق کا دوسر انام حُسن سلوک ہے جب کوئی شخص کسی شخص کے ساتھ خوش اخلاقی سے پیش آتا ہے اس کا چہرہ نکھر جاتا ہے چہرے پر خوشی ظاہر ہوتی ہے۔ اس حُسن سلوکی سے ایک انسان دوسرے انسان کے قریب آتاہے اور بد اخلاقی وجہ سے انسان انسان سے دور بھاگتا ہے۔ اسلام کی تعلیم بھی ہمیں یہی سکھاتا ہے، اپنے اہل عیال اپنے بچوں سے اپنے والدین سے ہمسایوں سے خوش اخلاقی سے پیش آیا کرو، اسی میں ہماری بھلائی ہے۔ اس سے اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل ہوتی ہے اور اللہ کے رسول صلی اللہ علی وسلم کے حکم کی تعمیل کرنے کی سعادت بھی حاصل ہوتی ہے ۔اللہ تعالیٰ ہمیں خلق عظیم عطا فرمائے تاکہ ہم ہر کسی کے ساتھ اچھے اخلاق کے ساتھ پیش آیا کریںگے۔ آمین