آمدِ رمضان۔ فضیلت کا مہینہ!

حضرت سید ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ’’ہر شے کیلئے زکوٰة ہے اور جسم کا زکٰوة روزہ ہے اور روزہ آدھا صبر ہے‘‘ ۔اور ایک روایت میں آیا ہے جس کی روایت ابوہریرہ کرتےہیں کہ رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ " جب رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو شیاطین اور سرکش جنات قید کر دئے جاتے ہیں اور دوزخ کے سارے دروازے بند کر دئے جاتے ہیں پھر اسکا کوئی دروازہ کھلا نہیں رہتا اور اعلان کرنے والا (فرشتہ ) اعلان کرتا ہے کہ ،اے بھلائی  (یعنی نیکی  و ثواب )کے طلبگار (اللہ تعالیٰ کی طرف ) متوجہ ہوجا اور اسے برائی کا ارادہ رکھنے والے برائی سے باز آجا کیونکہ اللہ تعالیٰ لوگوں کو آگ سے آزاد کرتا ہے، اس لیے ہوسکتا ہے کہ آپ بھی ان لوگوں میں شامل ہوجائے اور اعلان (رمضان کی ) ہر رات میں  ہوتا ہے‘‘  (ترمذی  و ابن ماجہ ) 
اللہ تعالیٰ کا لاکھ حمد و ثنا جس نے ہمیں امت محمدیہ ؐ میں مبعوث فرمایا جسکی بدولت ہمیں آج ایسا بابرکت اور پرعظمت والا مہینہ نصیب میں آیا جو سراپا رحمت ،برکت اور مغفرت کا مہینہ ہے ۔اس میں گناہوں کی مغفرت ہوتی ہے ۔یوں تو سارے مہینوں میں اللہ تعالیٰ مغفرت کرتا ہے لیکن یہ مہینہ خاص ہے، جسطرح یوسف علیہ السلام اپنے گیارہ بھائیوں میں خاص تھے ۔ وہ انسان بہت ہی بڑا بدنصیب ہے، جس نے رمضان کو پایا لیکن اپنے گناہوں کی مغفرت نہیں کی ۔ یہ رحمتوں والا مہینہ ہے اس میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو رحمت خاصہ سے نوازتا ہے ۔ باقی مہینوں میں رحمت ایک قطرے کے برابر اگر ہوگی لیکن اس مہینے میں رحمت جیسے پورا سمندر ہے ۔ یہ وہ مہینہ ہے جو سب سے زیادہ عظیم و برکت والا ہے جس میں نزول قرآن ہوا اور رسولصالی اللہ علیہ وسلم کو معراج نصیب ہوا اور انکو تحفے میں نماز دی گئی۔ یہ مہینہ گناہوں کا استغفار کرنے والا ،برائی سے روکنے اور بھلائی کی اور ترغیب دینے والا ہے ۔ یہ نیکیاں کمانے کا بہت بڑا ذریعہ ہے ۔ اس مہینے میں شیطان کو قید کیا جاتا ہے ۔ اس بابرکت مہینے کے پہلے دس دن رحمت کے ،درمیانی دس دن مغفرت کے اور آخری دس دن جہنم سے آگ سے چھٹکارہ دینے والے ہیں۔ اس میں ایک ایسے کتاب نازل کر دی گئی، جس نے ہماری زندگیوں کو نور بخشا، جس نے ہمیں ظلمت سے روشنی کی طرف رہنمائی کی، حق اور ناحق میں تمیز کرنا سکھایا ۔ یہ عبادتوں کو لذت دلانے والا مہینہ ہے ۔ شیطان کو زنجیروں میں رکھکر پھر ایک انسان کو برائی کا موقع ہی نہیں ملتا ۔ اگرچہ انسان باقی مہینوں میں غلطیاں کرتا رہتا ہے لیکن اس مہینے میں وہ رک جاتا ہے اور اکثر گناہگار گناہوں سے بچ کے اللہ کی بارگاہ میں مغفرت طلب کرتے ہیں۔ جو بھی بندہ اپنے رب کو خلوص کے ساتھ مانگے اور پھر مسمم ارادہ کرے کہ اسکے بعد مجھ سے کوئی گناہ نہیں ہوگا اور جو بھی اپنے نفس کو مکمل پاک رکھنے کا ارادہ رکھتا ہوگا تو اللہ اسکے گناہوں کو ضرور معاف کرتا ہے ۔ اس مہینے میں عذاب میں مبتلا رہنے والوں کو جہنم سے چھٹکارہ دیا جاتا ہے ۔ مالدار لوگوں کے لیے یہ بہت ہی خو ش بختی ہے کیونکہ وہ اللہ کی راہ میں زیادہ سے زیادہ خرچ کرکے اپنے لیے نیکیاں کماسکتے ہیں کیونکہ اس مہینے میں زیادہ اجر ملتا ہے ۔ اللہ کا ہم پر سب سے بڑا احسان ہے کہ اس نے ہمیں پھر سے یہ موقع فراہم کیا کہ ہم اسکی عبادت کرکےاپنے گناہوں کی بخشش طلب کریں ۔ لہٰذا اس میں زیادہ سے زیادہ عبادت کرنی چاہیے اوردعا مانگنی چاہیئے کیونکہ اسمیں اللہ تعالیٰ کثرت کے ساتھ دعا قبول فرماتےہیں ۔ یہ قبولیت کا مہینہ ہے ،لہٰذا جو بھی دعا اس میں مانگی جائے وہ قبول ہوکر ہی رہتی ہے، خاص کر افطاری کے وقت کی دعا اسکی بڑی فضیلت آئی ہے۔جس وقت ایک بندہ دعا مانگ رہا ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس وقت فرشتوں سے کہتے ہیں کہ اے فرشتو! اس وقت میرے بندے دعا مانگ رہےہیں، انکو آمین کرو۔ حالانکہ جو عرش کو پکڑنے والے فرشتے ہوتے ہیں انکو بھی حکم دیا جاتا ہے عرش کو چھوڑ دو، جا میرے بندوں کے ساتھ دعا میں شامل ہو جاؤ ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:  ہے کوئی بندہ جو مجھ سے مانگے میں اسکو عطا کروں گا۔ ہے کوئی بندہ جو مجھ سے گناہوں کی بخشش طلب کرے، میں معاف کروں گا ۔دراصل اللہ تعالیٰ کو اپنے بندوں سے اتنا پیار ہے، اتنی محبت کہ وہ انکو انکے گناہوں کو معاف کرنے کے بہانے ڈھونڈ رہے ہوتےہیں ۔ ایک انسان چاہے کسی بھی حال میں ہو، دعا ہر وقت مانگنی چاہئے، کبھی اس بابرکت اور قیمتی وقت کو ضائع  نہ ہونے دیں۔ اللہ تعالیٰ یقیناً  ہمارے گناہوں کو بخش دے گا ،چاہے وہ سمندر کے برابر ہی کیوں نہ ہوں، اسکی رحمت سے کبھی مایوس نہیں ہونا چاہئے کیونکہ ناامیدی کفر ہے جو ہمیں جہنم کے گڑھے تک پہنچا دیتی ہے۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ پہ کامل یقین رکھ کے یہ سمجھنا کہ میں جو بھی مانگو وہ قبول ہوکر ہی رہے گا۔ اللہ کے دربار میں دیر ہے لیکن وہ کبھی بھی اپنے بندے کوخالی ہاتھ نہیں لوٹاتا ۔ اللہ تعالیٰ کبھی اپنے بندوں کے مانگنے سے تنگ نہیں آتا بلکہ اسکو جتنا مانگا جائے وہ خوش ہوتے ہیںاور نہ ہی اسکے دروازے کبھی بند ہونگے ۔وہ خود فرماتے ہیں کہ تم مجھ سے مانگو ،مجھے تمہارا مانگنا اچھا لگتا ہے، تم کیوں پریشان ہوتے ہو ،کیا میری قدرت پر تم کو یقین نہیں ہے ۔ تمکو تو میں تمہاری شہہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہو، جب تم اپنی ماں کی نیت پر شک نہیں کرتے تو اسپر تم کیسے شک کرسکتے ہو جو تمہیں ستر ماوؤں سے زیادہ بڑھ کر محبت کرتا ہے ۔ مجھ سے مکمل یقین کے ساتھ مانگ کر تو دیکھو، عرش پر ’’کن‘‘ کہہ کر پوری دنیا کو تمہارے وسیلہ بنا کر تمہیں نہ نوازا تو کہنا ۔ 
لہٰذا یہ رمضان  المبارک ہمارے لئے ایک بہت ہی قیمتی تحفہ ہے ۔اس میں ایک بابرکت اور عظیم رات ہے جسکو شب قدر کہا جاتا ہے جو ہزار سالوں برابر ہوتی ہے ۔ ہمیں اس مہینے کا بھرپور فائدہ اٹھانا چاہے کیونکہ انسان کو زندگی پر کوئی بھروسہ نہیں، آج ہم زندہ ہے کیا پتا کل ہونگے کہ نہیں ۔ ہمیں اللہ تعالیٰ کا  شکر ادا کرنا چاہئے کہ اس نے ہمیں سچ میں ہمیں یہ توفیق دی کہ ہم اپنے گناہوں کی مغفرت کروائیں ۔ اس مہینے میں وقت ضائع کئے بغیر زیادہ سے زیادہ تلاوت قرآن پاک، حدیث و دیگر تفاسیر اور باقی اسلامی کتابوں کا مطالعہ کرنا چاہئے تاکہ ہمیں دونوں جہانوں میں سعادت اور کامیابی حاص ہوجائے ۔اللہ سے دعا ہے کہ وہ اس مہینے کو ہمارے لیے باعث رحمت مغفرت اور جہنم کے آگ سے  نجات کاذریعہ بن جائے اور ہماری اس بگڑی ہوئی حالت کو سدھارے۔آمین یا رب العالمین 
(آوہ نیرہ شوپیان ۔فارغہ : جامعت البنات سرینگر )