اسلام امن کا مذہب ، بھائی چارہ کا داعی بنیاد پرستی اور مذہب کے غلط استعمال کی کوئی گنجائش نہیں:اجیت دوول

یو این آئی

 

نئی دہلی// قومی سلامتی مشیر (این ایس اے) اجیت دوول نے کہا ہے کہ دنیا میں اسلام کی صحیح تشریح پیش کئے جانے اور اس کے ماڈرن پہلو کو اجاگر کرنے کی شدید ضرورت ہے کیونکہ یہ ایسا مذہب ہے جو تمام مذاہب کے لئے امن، شانتی ، رواداری اور بھائی چارے کا پیغام لیکر آیا ہے، جس میں دہشت گردی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔قومی سلامتی مشیر نے یہاں انڈیااسلامک کلچرل سینٹر میں منعقدہ ایک پروگرام میں ان خیالات کا اظہار کیا۔’’ہندوستان اور انڈونیشیا میں بین المذاہب رواداری اور سماجی ہم آہنگی کے فروغ میں علما کا کردار‘‘ کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس میں انڈونیشیا کے قومی سلامتی مشیر اور نائب وزیراعظم پروفیسر ڈاکٹر محمد محفوظ ایم ڈی کی سربراہی والے اس وفد میں وہاں کے کئی علما اور مذہبی رہنما شامل تھے۔انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ سرحد پار دہشت گردی اور آئی ایس آئی ایس سے متاثر دہشت گردی انسانیت کے لیے خطرہ بنی ہوئی ہے۔دوول نے کہا کہ ” دونوں ملک دہشت گردی اور علیحدگی پسندی کا شکار رہے ہیں۔ اگرچہ ہم نے کافی حد تک چیلنجوں پر قابو پا لیا ہے، سرحد پار اور داعش سے متاثر دہشت گردی کا رجحان بدستور ایک خطرہ بنا ہوا ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ”انتہا پسندی، بنیاد پرستی اور مذہب کا غلط استعمال ،جس مقصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، ان میں سے کوئی بھی کسی بھی بنیاد پر جائز نہیں ہے۔ یہ مذہب کی تحریف ہے جس کے خلاف ہم سب کو آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔ انتہا پسندی اور دہشت گردی اسلام کے بالکل خلاف ہے کیونکہ اسلام کا مطلب امن اور بھلائی ہے (سلامتی/اسلام)۔ ایسی طاقتوں کی مخالفت کو کسی مذہب کے ساتھ تصادم کے طور پر نہیں رنگنا چاہیے۔ یہ ایک فریب ہے”،۔انکا کہنا تھا کہ”اس کے بجائے، ہمیں اپنے مذاہب کے حقیقی پیغام پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے، جو انسانیت، امن اور افہام و تفہیم کی اقدار کے لیے کھڑا ہے۔ درحقیقت جیسا کہ قرآن کریم خود سکھاتا ہے کہ ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کو قتل کرنے کے مترادف ہے اور ایک کو بچانا انسانیت کو بچانے کے مترادف ہے۔ اسلام حکم دیتا ہے کہ جہاد کی سب سے بہترین شکل ‘جہاد افضل’ ہے – یعنی کسی کے حواس یا انا کے خلاف جہاد – نہ کہ معصوم شہریوں کے خلاف،” ۔دونوں ملکوں کے درمیان مضبوط رشتوں کا ذکر کرتے ہوئے دوول نے کہا کہ ہندوستان اورانڈونیشیا کے درمیان ثقافتی، اقتصادی، سیاحتی اور تجارتی شعبوں میں قدیم اور تاریخی رشتے رہے ہیں اور دونوں ملکوں کی جمہوریت تنوع اور کثرت میں وحدت کے فلسفے پر قائم ہے۔ دونوں ملکوں کے علما اور مذہبی رہنماوں کے درمیان آج کے بین المذاہب مذاکرات دونوں کے رشتوں میں تاریخی سنگ میل ثابت ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں بدھ ازم، بریلوی ازم اور صوفی ازم کی مضبوط جڑیں ہیں۔انہوںنے مزید کہا کہ جمہوریت میں جہاں دہشت گردی کی کوئی جگہ نہیں ہے، وہیں نفرت انگیز بیانات اور تقریر کے ذریعے مذہبی منافرت پھیلانے کی بھی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ ایسے لوگوں کی شناخت کرکے انہیں تنہا کئے جانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک اور سرحد پر سے دہشت گردی کے خاتمے اور منافرت کوختم کرنے کے لئے مسلم علماء اور دیگر تمام مذاہب کے رہنما نمایاں کردار ادا کرسکتے ہیں جس کے لئے انہیں آگے آنا چاہئے۔