اراضی بے دخلی مہم کے خلاف بٹھنڈی ،سنجواں میں مکمل ہڑتال کے بیچ احتجاجی دھرنا آج ڈی سی جموں کو میمورنڈم پیش ہوگا ،فیصلہ واپس نہ لینے کی صورت میں احتجاج میں شدت لانے کا انتباہ

عاصف بٹ
جموں// انسداد تجاوزات مہم کے خلاف جموں کے سنجواں، بٹھنڈی اور ملک مارکیٹ میں بدھ کے روز مکمل ہڑتال کے بیچ مردوزن، بچوں اور بوڑھوں نے پر امن احتجاجی جلوس نکلا۔جلوس کے شرکاء توڑ پھوڑ بند کرو کے نعرے لگا رہے تھے۔ مظاہرین نے دھمکی دی کہ اگر فوری طورپر سرکار نے فیصلے کو واپس نہیں لیا تو وسیع تر ایجی ٹیشن شروع کی جائے گی۔ بدھ کے روز جموں کے سنجواں، بٹھنڈی اور ملک مارکیٹ میں انتظامیہ کی جانب سے نوٹس بھیجنے کے خلاف لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے سڑکوں پر آکر احتجاجی مظاہرئے کئے اور جلوس نکالا۔مقامی لوگوں نے بھٹنڈی میں جمع ہوکر احتجاجی ریلی نکالی۔ ہاتھوں میں ترنگا لیے لوگوں نے ملک مارکیٹ عیدگاہ میں جمع ہوکر پرامن احتجاج کیا۔اس دوران علاقہ میں مکمل ہڑتال سے معمولات زندگی ٹھپ ہوکررہ گئے۔نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران مظاہرین نے کہاکہ وہ سات دہائیوںسے یہاں پر رہائش پذیر ہیں او رآج انتظامیہ نے اْنہیں زمین خالی کرنے کے لئے نوٹس بھیجے ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ غریبوں کے آشیانوں پر بلڈزور چلائے جارہے ہیں جو ناقابل برداشت ہے۔مظاہرین نے بتایا کہ جب تک توڑ پھوڑ بند نہیں ہوگی،انکاا پْر امن احتجاج جاری رہے گا۔ایک بیوہ خاتون نے بتایا کہ بلڈزور فوری طور پر بند ہونا چاہئے کیونکہ اب لوگ سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ اگر سرکار کی جانب سے فوری طورپر فیصلے کو واپس نہیں لیا جاتا تو وسیع تر ایجی ٹیشن شروع کی جائے گی۔ اْن کے مطابق پْر امن احتجاج کرنا ہمارا حق ہے اور اس حق سے ہمیں کوئی نہیں روک سکتا ۔ مظاہرین نے بتایا کہ اگرسرکار پانچ سے پندرہ مرلے تک لوگوں کو رعایت دے رہی ہے تووہ اسکا خیرمقدم کرتے ہیں لیکن اسکاہرگزیہ مطلب نہیں کہ دیگر افراد کی زمینوں پر کاروائی ہوگی۔اس موقعہ پر ایس ڈی ایم ساوتھ وپولیس حکام نے مظاہرین کو سمجھانے کی کوشش کی تاہم مظاہرین ضلع ترقیاتی کمشنر جموں کے آنے کا مطالبہ کررہے تھے۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ اس سے قبل بھی انتظامیہ نے انہیںبتایا تھا لیکن جب تک نہ اعلیٰ حکام ان سے بات نہیں کرینگے اورتحریری طور انہیں یقین دہانی نہیں کرائی جائے گی،اُس وقت تک احتجاج جاری رکھا جائے گا۔مظاہرین اپنی رہائشی اور کمرشل کالونیوں کو باقاعدہ بنانے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ انہوں نے حکومت سے اپنی کالونیوں کو ریگولرائز کرنے کے لیے تحریری یقین دہانی کا بھی مطالبہ کیا۔جب احتجاج میں شدت آتی گئی تو ایس ڈی ایم ساؤتھ کی قیادت میں ریونیو عہدیداروں کی ایک ٹیم احتجاجی مقام پر پہنچی اور مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین کی قیادت میں احتجاج کرنے والے لوگوں سے بات چیت کی۔محکمہ مال کے ایک عہدیدار نے کہا’’بے دخلی کے نوٹس اس لیے دیے گئے تھے تاکہ لوگ مقررہ وقت کے اندر کچھ بھی حکام کو بتا سکیں۔ انہوں نے تمام خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے نمائندگی پر رضامندی ظاہر کی لیکن ہم اب بھی لوگوں کی نمائندگی کا انتظار کر رہے ہیں‘‘۔مذکورہ عہدیدارنے مزید وضاحت کرنے کی کوشش کی،تولوگوں نے ٹوکتے ہوئے کہا کہ’’چھنی راما (ایک سکول/بینک کو جو ایک ممتاز سیاست دان کا ہے) میں ایک تازہ نوٹس دیا گیا ہے”۔انہوں نے جواب دیا ’’میں آپ سے عوام کے تحفظات کے حوالے سے نمائندگی کی توقع رکھتا ہوں‘‘۔تاہم عوام انتظامیہ سے حکومت کے موقف کو صاف کرنا چاہتے تھے۔ بعد ازاں، لوگوں نے کل صبح ڈپٹی کمشنر جموں کو اپنی نمائندگی بھیجنے پر اتفاق کیا۔ممتاز قبائلی رہنما چودھری شبیر کوہلی نے کہا’’ہم نے کل ڈپٹی کمشنر جموں کو ایک میمورنڈم پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ڈی سی جموں کو میمورنڈم پیش کرنے کے بعد مزید کارروائی کا فیصلہ کیا جائے گا‘‘۔جلوس میں شامل لوگ ہندو، مسلم ، سکھ عیسائی سب ہیں بھائی بھائی کے نعرے لگا رہے تھے۔اس موقع پر نیشنل کانفرنس ،پی ڈی پی ،کانگریس اور عام آدمی پارٹی کے مقامی لیڈروں نے احتجاج میں شرکت کرکے لوگوںکے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔