ادھم پور دھماکوں کے معاملے میں 6 مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ جموں - پونچھ شاہراہ پر خصوصی ناکہ چیکنگ، مشکوک نقل و حرکت پر کڑی نظر

سید امجد شاہ

جموں//ادھم پور پولیس نے 28 ستمبر اور 29 ستمبر کو آٹھ گھنٹوں کے دوران قصبے میں کھڑی دو مسافر بسوں میں مشتبہ ‘اسٹکی بم’ دھماکوں کی تحقیقات کے لیے ضلع میں 6 سے زیادہ لوگوں سے پوچھ گچھ کے ساتھ اپنی تحقیقات شروع کی ہے، تاہم اودھم پور سمیت جموں اور دیگر ملحقہ علاقوں میں بھی بڑے پیمانے پر مشکوک نقل و حرکت پر نظر رکھی گئی ہے۔ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا،”ہم نے کچھ لوگوں کو شک کی بنیاد پر ان سے پوچھ گچھ کے لیے بلایا ہے۔ تفتیش جاری ہے اور دیگر تفتیشی ایجنسیاں ہمارے ساتھ ہم آہنگی کر رہی ہیں”۔پولیس افسر نے کہا کہ این آئی اے کی ٹیم آئی ہے اور انہوں نے تحقیقات کے مقاصد کے لیے کچھ ثبوت اکٹھے کیے ہیں۔

 

این آئی اے کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے، ایک افسر نے کہا ، “دھماکے کے نمونے ‘امونیم نائٹریٹ’ کے استعمال کی نشاندہی کرتے ہیں، حالانکہ اس معاملے کی تحقیقات ابھی جاری ہے “۔پولیس افسر نے مزید کہا، “ہم ہم آہنگی کے ساتھ کام کر رہے ہیں کیونکہ دہشت گردوں نے دہشت گردی کی سرگرمیوں کو دوبارہ تیز کرنے کے لیے اپنا طریقہ کار فعال کر دیا ہے جو پہاڑی اضلاع میں بہت پہلے ختم ہو چکی ہیں”۔پولیس افسر نے کہا کہ پولیس کے پاس کچھ لیڈز ہیں۔اس معاملے میں گرفتاریوں کا امکان ہے”۔تاہم دفاعی ذرائع نے عسکریت پسندی کے دوبارہ متحرک ہونے کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ فوج چوکس ہے اور حفاظتی انتظامات کے حوالے سے فکر مند ہونے کی کوئی بات نہیں ہے۔واضح رہے کہ دو خالی بسوں میں دو دھماکے ہوئے تھے اور ان دھماکوں میں دو افراد زخمی ہوئے تھے۔دھماکے کے بعد، جے کے پی، آرمی، سی آر پی ایف، ایس آئی اے، این آئی اے اور ایف ایس ایل جیسی سیکورٹی ایجنسیاں موقع پر پہنچ گئیں اور انہوں نے مربوط طریقے سے کیس کو حل کرنے کے لئے شواہد اکٹھے کئے۔ایک دفاعی ذریعہ نے بتایا کہ حساس جگہ ہونے کی وجہ سے ادھم پور، کٹرہ اور جموں کو الرٹ کر دیا گیا تھا اور دھماکوں کے بعد چیکنگ بڑھا دی گئی تھی۔دوسری طرف، جموں و کشمیر پولیس سمیت سیکورٹی فورسز نے جموں-اکھنور-راجوری-پونچھ شاہراہ پر نئے ناکے قائم کئے ہیں اور بڑے پیمانے پر چیکنگ کی جا رہی ہے۔ایک پولیس افسر نے کہا، ’’ہم نے جموں کی طرف خاص طور پر اکھنور اور اس سے ملحقہ علاقوں میں جانے والے تمام راستوں پر گاڑیوں کی چیکنگ بڑھا دی ہے”۔