آدمیت !جو کام کرو براہ ِ خدا کرو فہم وفراست

محمد نعیم خان

انسان کی فطرت اور طبیعت کا یہی تقاضا ہے کہ وہ آزادانہ زندگی گزارے، آزاد خیال رہے، آزادی پسند طریقہ اختیار کرے، ہر حال میں اور ہر لحاظ سے آزاد ہو کر رہے۔ کسی پابندی کو تسلیم نہ کرے، کسی قانون کے ماتحت نہ رہے، کسی اصول کی پیروی نہ کرے ۔ لیکن آزاد زندگی گزارنے کا ڈھنگ اکثر اوقات اس کی زندگی کے لیے خطرناک، نقصان دہ اور مہلک ثابت ہو سکتا ہے۔ اس لیے عقل سلیم کا تقاضا ہے کہ آدمی کسی نہ کسی قانون، پابندی، اصول اور آئین کے تحت زندگی گزارے ۔ ورنہ آزاد زندگی گزارنے والا شخص زندگی کے ہر شعبے میں ناکام و نامراد ہو سکتا ہے، خسران سے دوچار ہوسکتا ہے۔ راحت، سکون، چین، آرام و اطمینان قلبی سے محروم رہتا ہے۔ اپنی رائے ، اپنے مشورے اور اپنی مرضی سے ہر کوئی کام کرنے والا شخص ہمیشہ تذبذب میں رہتا ہے کہ میرا کام صحیح ہوگا کہ نہیں، میرا فیصلہ درست ہے کہ نہیں، کیا میں اس کام کو مکمل کر پاوئوں گا کہ نہیں۔ لیکن کسی رہبر یا رہنما کی تقلید اور پیروی کرنے پر سارا بوجھ مقلد پر نہیں رہتا ہے۔ لہٰذا انسان پر کسی کی تقلید و پیروی لازم و ملزوم ہے۔ انسان کو لامحالہ کسی ضابطے اور قاعدے کے تحت رہنا ہےـ ۔اب سوال پیدا ہوتا ہے انسان تقلید اور پیروی کس کی کرے، اپنا راہنما، رہبر، رول ماڈل کس کو بنائے، کس کو اپنا مشعل راہ بنائے جو اس کو آدمیت کے اصل مقام تک پہنچائے۔ وہ گمشدہ مقام جس کے لیے انسان کی تخلیق ہوئی ہے۔ وہ منزل اور مرتبہ اسے کون دلائے ، جسے وہ صحیح معنوں میں اشرف المخلوقات کہلائے۔ وہ راہنما، رول ماڈل جو اس کی ہر قدم پر رہنمائی کرے، جو انسان کی اجتماعی ترقی کے ساتھ ساتھ انسان کی روحانی تسلی اور فطری تقاضوں کو پورا کرے۔
ابتدا ء آفرینش سے لیکر تا بعثت حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم جتنے بھی بانیان ِمذاہب اور مصلحین آئے ،انہوں نے حتی الامکان انسان کی ہر معاملے میں رہبری کی ،لیکن یہ کوششیں انسان کی ہمہ گیر ترقی کے لیے بارآور ثابت نہ ہوئیں۔ ان مصلحین کی کوششیں اور کاوشیں انسان کی اجتماعی ترقی کے لیے نا کافی تھیں۔ نتیجتاً ہر زمانے میں کامل رہبروں اور رہنماؤں کی تلاش رہی۔
تاریخ گواہ ہے ،مدتوں جہد مسلسل اور تلاش کے بعد آخر ابنائے آدم کو وہ رہبر کامل و اکمل مل گیا، جس نے انسان کی اجتماعی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔ دنیوی و مذہبی دونوں معاملات میں ابناء آدم کی اطمینان بخش رہنمائی فرمائی۔ مہذب اور متمدن معاشرے کی تشکیل کا مکمل دستور اور خاکہ پیش کیا۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وضع کردہ اصول، قواعد و ضوابط ہر انسان کے لیے ہر زمانے اور ہر لحاظ سے مشعل راہ ہیں۔
<[email protected]>