۔9جون کو ہڑتال کی کال

سرینگر //مشترکہ مزاحمتی قائدین سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فارق اور محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ محاصرہ اور تلاشی کارروائیوں کا عمل ہندوستانی فورسز نے کشمیری عوام کے خلاف ماہ رمضان کے مبارک مہینے میں جاری رکھا ہوا ہے جس کے نتیجے میں درجنوں نوجوان لقمہ اجل  اور سینکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ سزا ان کو صرف اسلئے دی جارہی ہے کیونکہ وہ اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کرنا چاہتے ہیں جس کا حق انہیں اقوام متحدہ ,بین الاقوامی برادری اور خود ہندوستانی قیادت نے دیا ہے۔قائدین نے کہا کہ محاصرہ اور تلاشی کے اس بدنام آپریشن کے نتیجے میں شوپیاں ڈگری کالج کے 19 سالہ طالب علم عادل فارق ماگرے ولد فاروق احمد ماگرے ساکن گنہ پورہ شوپیاں کو ابدی نیند سلا دیا گیا۔ فوسز کو کشمیر میں قتل کی نہ صرف کھلی چھوٹ دی گئی ہے بلکہ ــ’’بہادری کے ان کارناموں ‘‘ پر انہیں انعامات سے بھی نوازا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی حکمران ایجنسیوں کی جانب سے اس طرح کی ظالمانہ اور بربریت والی کارروائیوں سے کشمیری عوام کو زیادہ حیرانی نہیں ہوتی کیونکہ انہیں اس سے بہتر کی توقع بھی نہیں۔قائدین نے کہا کہ نوجوان عادل فاروق کی موت سے جو دکھ اور درد کشمیری عوام محسوس کر رہے ہیں اس کے اظہار کیلئے کوئی الفاظ بھی نہیں ہے ۔ انہوں نے کہاہے کہ نوجوان عادل فارق کی ہندوستانی فورسز کے ہاتھوں بہیمانہ قتل کیخلاف عوامی مزاحمت کے اظہار کیلئے اور غمزدہ خاندان کیساتھ اظہار یکجہتی کرنے کیلئے 9 جون2017 بروز جمعہ پوری وادی کشمیر میں مکمل ہڑتال کی جائیگی اور بعد از جمعہ ہندوستان کی الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے کشمیر اور کشمیری عوام کیخلاف متعصبانہ اور زہر آمیز پروپگنڈا کیخلاف پُر امن احتجاج کیا جائیگا۔ جب کہ جنوبی کشمیر کے عوام سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ اس روز شہید عادل فاروق کے غمزدہ والدین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے شوپیاں کا رخ کریں۔