سرینگر//پارلیمانی کمیٹی نے اعداد شمار ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ جموں کشمیر میں نقل مکانی کرنے والی فہرست میں2609مسلم کنبے اور1729سکھ کنبے بھی شامل ہیں۔ وزارت داخلہ کی پارلیمانی پینل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جموں کشمیر میں مجموعی طور پر64ہزار827 درج ایسے کنبے ہیں جنہوں نے نقل مکانی کی ہے،جس میں60ہزار489ہندو فرقے سے تعلق رکھنے والے کنبوں کے علاوہ 2609مسلم کنبے اور1729سکھ کنبے بھی شامل ہیں۔ اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ان 64ہزار827 کنبوں میں43ہزار494جموں میں جبکہ19ہزار338دہلی اور1995کنبے دیگر ریاستوں اور مرکزی زیر انتظام والے علاقوں میںدرج ہیں۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ جموں میںدرج 43ہزار494 کنبوں میں صرف5ہزار248کنبے ہی مہاجر کیمپوں میں آباد ہیں۔رپورٹ کے مطابق جموں کے بالائی و پہاری علاقوں سے1054کنبوں نے نقل مکانی کی ہے،اور ان کا نام فہرست میںدرج ہیں،جبکہ وہ فی الوقت جموں میں ہی آباد ہے۔ پارلیمانی پینل کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ان کنبوں میں سے5ہزار698کنبوں کو جموں کشمیر حکومت نے عارضی طور پر جموں،ریاسی اور ادھمپور کے علاوہ رام بن میںرہائش فراہم کی ہے۔ کانگریس لیڈر آنند شرما کی سربراہی والی وزارت داخلہ کی قائمہ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا ہے کہ جموں کشمیر میں عسکریت شروع ہونے کے بعد وادی کشمیر اور چناب سے ہزاروں کنبوں نے نقل مکانی کی،اور جموں کے علاوہ دیگر ریاستوں اور مرکزی زیر انتظام والے علاقوں میں آباد ہوئے۔ مرکزی حکومت نے1990کی دہائی کے اوائل میں ہی ان نقل مکانی کرنے والے کنبوں کی بازآباد کاری کیلئے خصوصی پیکیج فراہم کی ہے،اور انہیں3250فی فرد یا13ہزار فی کنبہ فراہم کیا جاتا ہے۔ نقل مکانی کرنے والے ان لوگوں کیلئے نقدی امداد آخری بار سال2018میں بڑھا دیا گیا تھا۔ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں اس بات کا مشاہدہ کیا کہ849عبوری اقامت گاہوںمیں حیات زندگی کی صورتحال اچھی نہیں ہے،جبکہ وزارت داخلہ ان عبوری اقامت گاہوں میں ایک ٹیم روانہ کریں،اور معقول حیات زندگی گزر بسر کرنے کیلئے ضروری اقدامات،جن میں مقوی غذا،پانی کی سپلائی،نکاسی اور رہنے کی جگہ میں وسعت سمیت دیگر بنیادی ضروریات فراہم کریں۔ مذکورہ کمیٹی نے اس بات کی بھی سفارش کی کہ وزارت داخلہ نئے عبوری اقامت گاہوں پر کام کو فاسٹ ٹریک بنیادوں پر ختم کریں،تاکہ موجودہ رہائش گاہوں پر جو اضافی بوجھ پڑا ہوا ہے وہ کم ہو۔