۔6جنوری1993: سانحہ سوپور تاریخ کا ایک سیاہ ترین با ب

 سرینگر//تحریک حریت ، لبریشن فرنٹ،مسلم لیگ،پیپلز لیگ،محاذآزاد ی،مسلم کانفرنس ، سالویشن مومنٹ،ینگ مینز لیگاور تحریک استقلال نے6جنوری 1993 کے سانحہ سوپور میں جاں بحق ہوئے افراد کو خراج عقیدت پیش کرت ہوئے کہا ہے کہ کشمیری عوام رواں جدوجہد آزادی کے دوران مسلسل سوپور جیسے سانحا ت کا سامنا کررہی ہے۔ تحریک حریت چیئرمین محمد اشرف صحرائی نے سانحہ سوپور کو بھارتی فورسز کی سفاکیت سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ 6جنوری 1993 کا واقعہ سوپور کے عوام کیلئے کسی قیامت سے کم نہ تھا، جب بھارتی فورسز نے اقبال مارکیٹ میں دوکانوں اور انسانوں پر گن پاؤڈر اور تیل چھڑک کر آگ لگائی، جس کے نتیجے میں 53عام شہری جاں بحق، 120مکانوں اور 300کے قریب دکانوں کو کھنڈرات میں تبدیل کیا گیا اور کسی بھی شخص کو دکان یا مارکیٹ سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ 6؍جنوری 1993 کا واقعہ جلیانوالہ باغ سے بھی زیادہ خونین واقعہ ہے کہ جب بی ایس ایف نے جنرل ڈائیر کے ریکارڈ کو بھی مات دے کر انسانوں کے خون کے ساتھ ہولی کھیل کر تاریخ کے صفحات پر ایکا ور جلیانوالہ باغ کی تاریخ رقم کی۔ جہاں بوڑھوں سے لے کر خواتین اور بچوں کو بھی خونی دریا میں ڈبودیا گیا۔ صحرائی نے کہا کہ تاریخ کشمیر کے سینے پر مسلسل جلیانوالہ باغ کی دلدوز تاریخ رقم کی جارہی ہے اور جموں کشمیر کے عوام اس ساری صورتحال کے چشم دید گواہ ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بھارت کے حکمران ا ور پالیسی سازوں کو اس بات کا خوب ادراک ہے کہ جموں کشمیر کے عوام کسی بھی صورت میں بھارت کے ساتھ رہنا نہیں چاہتے ہیں اور بھارت ریاست جموں کشمیر پر صرف فوجی طاقت کی بنیاد پر قابض ہے۔ صحرائی صاحب کی ہدایت پر صدرِ ضلع بارہ مولہ مفتی عبدالاحد اور محمد سعید پر مشتمل وفد نے مزارِ شہداء سوپور پرحاضری دیکر فاتحہ خوانی کی۔ صحرائی نے آری پل ترال میں ایک رہاشی مکان کو مسمار کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شدید برف باری میں لوگوں کو گھروں سے باہر نکال کر برستی بارش میں عذاب وعتاب کا نشانہ بنانا انسانی حقوق کی زبردست پامالی ہے اور نودل ترال میں ایک عام شہری کے جنازے میں شریک لوگوں پر ٹئیرگیس شل پھینکنے کی کارروائی کو فروسز کی بوکھلاہٹ ہے۔ لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے 6جنوری1993 کے سانحہ کومظالم کی یاد دلاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکمران اور انکی ایجنسیاں کشمیریوں خاص طور پر سیاسی اراکین کی زندگیاں تحقیقات کے نام پر تنگ طلب کرنے میں مصروف ہیں۔یاسین ملک نے سانحہ سوپور کو تاریخ ِظلم و جبر کا ایک سیاہ ترین با ب قرار دیتے ہوئے کہا کہ1993میں ایک جانب فورسز کشمیریوں کو گرفتار کرکے سفاک طریقے پر قتل کرنے میں منہمک تھیں جسے’ آپریشن ٹائیگر‘ کا نام دیا گیا تھا تو دوسری جانب بستیوں کی بستیاں بارود، آگ و آہن کی نذر کی جارہی تھیں اور خون کی خوگر فورسز اپنے سیاسی آقائوں کے حکم پر کشمیریوں کو بے دریغ قتل کرتی پھررہی تھیں۔ یاسین ملک نے کہا کہ سوپور قتل عام اور آگ و آہن اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی اور آپریشن ٹائیگر نیز سوپور قتل عام کے خلاف اُس وقت میں نے تہاڑ جیل دہلی سے ہی ایک لمبی بھوک ہڑتال شروع کی تھی جس میں کشمیریوں نے بھرپور شریک ہوکر بھارتی حکمرانوں کو آپریشن ٹائیگر فوری طور پرختم کردینے کا اعلان کرنے پر مجبور کردیا تھا۔انہوں نے کہا کہ سوپور قتل عام جیسے واقعات جموں کشمیر پر فوجی تسلط کا نمونہ ہیں جن کے ذریعے بھارتیوں نے سیکڑوں نہتے کشمیریوں کو سفاکانہ طور پرتہہ تیغ کرنے کا جرم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گائوکدل، بٹہ مالو بائی پاس، زکورہ، مشعلی محلہ سرینگر، ہندوارہ، کپوارہ، بھدرواہ،پونچھ اور کئی دوسرے مقامات پر اسی قسم کے قتل عام دراصل جموں کشمیر پر بھارتی تسلط کا نمونہ ہیں ۔فرنٹ چیئرمین نے کہا کہ ہزاروں معصومین کا سفاکانہ قتل،ظالمانہ طریقے پرہزاروں کو قید میں ڈالنا،ہزاروں کو زیر حراست غائب کردینا،عفت ماب خواتین کی عزت و ناموس پر حملے،رہائشی مکانات ،پوری کی پوری بستیوںاور بازاروں کو آگ و آہن کی نذر کردینا،ہزاروں کو مجروح اور ہزاروں کی بینائی چھین لینا،بزرگوں اور جوانوں کے ساتھ تذلیل آمیز سلوک روا رکھنا اور ایسے ہی دوسرے  اقدامات جموں کشمیر میں بھارتی مظالم کے نمونے ہیں۔یاسین ملک نے کہا کہ قتل عام کے ان سبھی واقعات میں ملوث بی ایس ایف، سی آر پی ایف، ایس او جی،فوج اور فورسز کے اہلکاروں اور افسروں کے چہرے اور شناخت اگرچہ ظاہر ہیں لیکن آج تک نہ ان میں سے کسی قاتل کو گرفتار کیا گیا ہے اورنہ ہی کسی کا مواخذہ کرکے اسے سزا دی گئی ہے اور یہی وجہ ہے کہ حکمران قاتلوں کی پشت پناہی کیلئے ہمیشہ تیار نظر آتے ہیں۔دریں اثناء ضلع صدر سید نثار جیلانی اور غلام احمد بابا پر مشتمل وفد نے مزار شہداء سوپور جاکر ایک دعائیہ مجلس میں شرکت کی ۔ مسلم لیگ کے قائمقام چیئرمین عبدالاحد پرہ ،مولوی رفیق و دیگر کارکنوں نے مزار شہداء جاکر مرحومین کے حق میں دعائے مغفرت کی ۔ترجمان کے مطابق اس موقعہ پر عبدالاحد پرہ نے کہا کہ یہ واقعہ جموں کشمیر کی تاریخ میں ہمیشہ دردناک و المناک واقعات کے حوالے سے یاد کیا جائیگا کیونکہ آج سے 25سال قبل وردی پوشوں نے تاریخی قصبہ سوپور میں آگ و آہن اور قتل عام کا ایسا کھیل کھیلا جس کے باعث انسانیت کی روح کانپ اٹھی۔ انھوں نے کہا کہ عالمی برادری بھی جانتی ہے کہ /6جنوری 1993کو فورسز اہلکاروں نے سوپور کی زمین کو انسانی لہو سے لالہ زار کیا۔انہوں نے عالمی سطح کے حقوق البشر اداروں بشمول ایمنسٹی انٹرنیشنل، ایشیا واچ اور اقوام متحدہ کے شعبہ حقوق انسانی سے اپیل کی ہے کہ وہ سانحہ سوپور کے متاثرین کو انصاف دلانے میں اپنا رول اور کردار ادا کرے ۔ پیپلز لیگ کی جانب سے مزار شہدا عیدگاہ سوپور میں پابندیوں کے باوجودایک پروقار دعائیہ تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں لیگ کے مرکزی رہنماؤں حاجی محمد رمضان، مشتاق احمد صوفی، نذیر احمد شاہ،فاروق احمد بٹ،محمد اشرف، غلام نبی، محمدعبداللہ، تحریک حریت، لبریشن فرنٹ سالویشن مومنٹ، ٹریڈیونین کے نمائندوں کے علاوہ لواحقین اورعام لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پرپیپلز لیگ کے محبوس علیل چیئرمین غلام محمد خان سوپوری کی طرف  ایک خصوصی پیغام بھی پیش کیا گیا۔ محاذ آزادی کے سرپرست اعلیٰ محمد اعظم انقلابی اور صدر سید الطاف اندرابی نے سوپور سانحہ میں درندگی کا شکار ہوئے افراد کوخراج عقیدت اداکرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام اس درد و کرب کو کبھی فراموش نہیں کرسکتے۔ بیان کے مطابق کشمیر میں منصوبہ بند سازش کے تحت سرکاری سطح پرکشمیری عوام کو مارودھاڑ اور قتل و غارتگری کا شکار کیا جاتا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ وادی کشمیر میںمسلسل ظلم و تشدد کی انتہا جاری ہے اور وادی کے اندر پیرو جوان اب موت کے ڈر سے باہر آچکے ہیں۔محاذآزاد ی کے ایک اور دھڑے کے صدر محمد اقبال میر نے خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام آج تک سوپور جیسے سانحات سے گزرہی ہے۔مسلم کانفرنس کے چیئرمین شبیر احمد ڈار نے خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج سے25 سال قبل ایک منصوبہ بند سازش کے تحت  فورسزاہلکاروں نے سوپور کی گلیوں اور بازاروں کو معصوموں کے خون سے رنگ دیا۔ ینگ مینز لیگ کے چیئرمین امتیاز احمد ریشی نے بھی خراج عقیدت ادا کیا۔سالویشن مومنٹ چیئرمین ظفر اکبر بٹ نے سانحہ سوپور میں جاں بحق ہوئے افراد کوخراج عقیدت پیش کیا ہے۔انہوںنے کہا کہ ڈھائی دہائی گزرنے کے باوجود اس قتل عام کے مناظر آج بھی ہمیں غم سے نڈھال کررہے ہیں ۔