۔5سال بعد ڈل جھیل کے ہاو س بوٹ آباد ہونے لگے | 11سال سے ’ ڈاک یارڈ‘ کو فعال کیا جاسکا نہ ہاوس بوٹ پالیسی کے نتائج نکلے

سرینگر// جموں و کشمیر میں سیاحت روزگار کا ایک بڑا ذریعہ ہے اور ڈل جھیل کے ہاوس بوٹ سیاحوں کیلئے سب سے بڑی دلچسپی کا مرکز ہوتے ہیں۔ہاوس بوٹوں میں قیام کرنا ہر ایک سیاح کی دلی خواہش ہوتی ہے ۔لیکن پچھلے کئی برسوں سے خاص کر 2016سے ہاؤس بوٹ مالکان بہت زیادہ مزید متاثر ہوئے ہیں۔ہاوس بوٹ مالکان کیلئے مشکل صورتحال صرف سیاحوں کی آمد میں کمی ہی نہیں ہوتی بلکہ کسی حادثہ میں ہاوس بوٹوں کو ہوئے نقصان یا پھر اسکی مرمت کیلئے بھی کار دارد معاملہ ہوتا ہے۔ سال2010میں اُس وقت کی حکومت نے ڈل جھیل میں ایک’’ڈاک یارڈ‘‘ قائم کیا تھا تاکہ خستہ شدہ ہاوس بوٹوں کی مرمت وہاں پر کی جاسکے تاہم ابھی تک اسے فعال نہیں کیا جاسکا ہے حالانکہ اب یہ ڈاک یارڈبھی خستہ ہوچکا ہے۔ دریائے جہلم میں ہاؤس بوٹ مالکان نے کہاکہ 72ہائو س بوٹ مختلف وجوہات اورحادثات کے نتیجے میںتباہ ہوئے ہیں یا خستہ حال ہوچکے ہیں،اوران ہائوس بوٹوںمیں رہنے والے72خاندان کسمپرسی کی حالت میں ہیں کیونکہ انکی مرمت نہیں کی جاسکی ہے ۔ ہاوس بوٹ اونرس ایسو سی ایشن کے سابق ترجمان محمد یعقوب دون نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ فور شور روڑکہنہ کھن ڈل جھیل میں حکومت نے ایک کنال سے زیادہ اراضی پر ڈاک یارڈ کی تعمیر کی تھی اور وہاں اسکے لئے درکار بنیادی ڈھانچے کو بھی تعمیر کیا تھا نیز ضروری مشینری بھی لگائی تھی لیکن ہاوس بوتوں کی تجدید نہ کرنے کی عدالت عالیہ کی رولنگ کے بعد یہ ڈاک یارڈ  خستہ حالت میں تبدیل ہوا۔انہو ں نے کہا کہ  اپریل 2021میں لیفٹیننٹ گورنر نے ہاوس بوٹ پالیسی بنائی ہے اور ہاوس بوٹوں کی ڈاک یارڈ میں مرمت کے حوالے سے کچھ بنیادوی اصول طے کئے گئے لیکن اس پالیسی کا بھی ابھی تک کوئی مثبت نتیجہ بر آمد نہیں ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ  ہاؤس بوٹ کا کاروبار، جسے پچھلے کچھ برسوں کے دوران کئی مسائل کا سامنا تھا، ڈل جھیل میں نکاسی آب و فضلہ کے اخراج اور کووڈ وبائی امراض کے اثرات نے اسے مزید متاثرکیا، لیکن اب سیاحوں کی آمد کے ساتھ، ہاؤس بوٹ یا شکارامالکان اچھی خدمات فراہم کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں تاکہ پہلے ہونے والے نقصانات کا ازالہ ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ ڈل جھیل کے ہوس بوٹ آباد ہونے لگے ہیں لیکن ابھی بھی انکی مرمت یا تجدید کے حوالے سے کئی رکاوٹیں حائل ہیں جنہیں دور کرنے کی ضرورت ہے۔انکا کہنا ہے کہ اس وقت ڈل اور نگین جھیلوں میں 928 ہاؤس بوٹ موجود ہیں۔دریائے جہلم میں موجود ہاوس بوٹ اسکے علاوہ ہیں۔ محمد یعقوب دون کا کہنا ہے کہ سال در سال ہاوس بوٹوں کے نچلے حصوں کو مرمت کی ضرورت ہوتی ہے اور ہر برس سیاحتی سیزن شروع ہونے سے قبل ہاوس بوٹوں کی مرمت کرنا ضروری بن جاتا ہے۔محمد یعقوب نے کہا’’ مرمت کیلئے50ہزار سے ایک لاکھ روپے تک کا خرچہ آتا ہے، جس کے لئے ڈاک یارڈ کا ہونا ضروری تھا۔