۔35اے پر 60صفحات پر مشتمل رپورٹ

 بڈگام// نیشنل کانفرنس نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ سابق اتحادی جماعتوں پی ڈی پی اور بی جے پی کے درمیان آج بھی ملی بھگت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر حکومت کی طرف سے آج تک دفعہ 35 اے سے متعلق تفصیلی رپورٹ سپریم کورٹ میں داخل نہیں کی گئی ہے اور 60صفحات پر مشتمل مذکورہ تفصیلی رپورٹ آج بھی سول سکریٹریٹ میں لاء سکریٹری کے میز پر ایک سال سے پڑی ہوئی ہے۔جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ دفعہ 35 اے کے خاتمے کے لئے پی ڈی پی اور بی جے پی میں برابر اشتراک تھا اور پی ڈی پی زبانی جمع خرچ سے گمراہ کررہے تھے جبکہ عملی طور پر اس قانون کے دفاع کیلئے برائے نام اقدامات اُٹھائے جارہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی حکومت کا فرض بنتا تھا کہ وہ اس تفصیلی جواب کو سپریم کورٹ میں داخل کرتے لیکن ان کو کرسی پیاری تھی اور اس جماعت کے لیڈران بھاجپا کو ناراض کرنے کی غلطی نہیں کرنا چاہتے تھے۔ عمر عبداللہ پارٹی ضلع دفتر مجاہد منزل میں حلقہ انتخاب چاڈورہ کے پارٹی عہدیداران اور کارکنان کے ایک روزہ کنونشن سے خطاب کررہے تھے۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ محبوبہ مفتی نے کرسی کیوں نہیں چھوڑی؟ آپ سے تو کرسی چھینی گئی۔محبوبہ مفتی کہتی ہیں کہ بھاجپا این آئی اے اور سی بی آئی کے ذریعے اُن کی پارٹی کو توڑنے کی کوشش کررہی ہے، اگر واقعی یہ حقیقت ہے تو خدارا بتائے آپ کے ممبران نے آج راجیہ سبھا میں بی جے پی کے خلاف ووٹ کیوں نہیں ڈالا؟اور غیر حاضر رہ کر بھاجپا کی درپردہ مدد کیوں کی؟سچ تو یہی ہے کہ آپ کی آج بھی بھاجپا کے ساتھ ملی بھگت ہے نہیں تو آپ نے ہماری طرح سپریم کورٹ میں جاکر دفعہ 35 اے کے دفاع کے لئے وکیل کیا ہوتا یا پھر آپ کی جماعت کے قابل وکیل دفاع کے لئے آگے آگئے ہوتے۔