سرینگر//جموں وکشمیر میں تعمیراتی میٹریل کی قیمتیں بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہیں اورمتواسط طبقے کیلئے گھر کی تعمیر مشکل بن گئی ہے ۔جموں وکشمیر ایک ایسا خطہ ہے، جہاں حکومت مہنگائی کنٹرول کر نے میں مکمل طور پر ناکام ہے، حد تو یہ ہے کہ حکومت نے جن اشیاء کی قیمتیں مقرر کر رکھی ہیں ان پربھی عمل درآمد نہیں کرایا جا رہا ہے،جس کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔حکومت تعمیراتی میٹریل کی سرکاری قیمتوں کو اعتدال پر رکھنے میں مکمل طور پر ناکام ہے۔5اگست 2019کے بعد یکا یک تعمیراتی میٹریل ایک ٹن سریا8ہزار میں فروخت ہو رہا ہے جبکہ 3ہزار اینٹیں، جس کی سرکاری قیمتیں 21ہزار روپے مقرر کی گئی ہے، 27ہزار سے30ہزار میں فروخت کی جا رہی ہیں۔ریت ،بجری اور پتھر کی قیمتیں بھی گذشتہ تین برسوں کے دوران 20سے 30فیصد کا اضافہ ہوا ہے ۔مہنگائی کے باعث متوسط طبقے کیلئے گھر کی تعمیر مشکل ہو گئی ہے۔مکان بناناایک خواب ہوتا ہے مگر اب اس خواب کی تعبیر بھی کٹھن بنادی گئی ہے۔ تعمیراتی سامان کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافے نے عوام کو چکرا دیا ہے۔ بلڈنگ میٹریل فروخت کرنے والے بھی صورتحال سے سخت پریشان ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ہر چیز کی ریٹ ماہانہ بنیاد پر بڑھ رہی ہے۔کشمیر عظمیٰ کے پاس دستیاب اعدادوشمار کے مطابق آج سے صرف 10دن قبل سریے کی قیمت فی کوئنٹل 6500روپے تھی لیکن اب بڑھ کر 8100روپے پہنچ گئی ہے اور اس طرح 10 دنوں میں اس میں لگ بھگ 3000روپے کا اضافہ ہوا ہے ۔اسی طرح سیمنٹ کا ایک بیگ ہول سیل ریٹ پر 445سے450روپے میں فروخت کیا جاتا تھا لیکن اس میں بھی قریب 35روپے کا اضافہ کیا گیا ہے اور سیمنٹ فی بیگ کی قیمت اب 485روپے ہے ۔سرینگر میں ریت کا ایک ٹپر 11ہزار سے 15ہزار روپے تک فروخت کیا جارہا ہے، جو پہلے 6سے 8ہزار میں تھا۔ پتھروں کا ایک ٹپر 6 سے 10ہزار روپے میں فروخت ہورہا ہے جو محض 3سال قبل 3500 میں فروخت ہوتا تھا۔بجری 10سے 15ہزارروپے میں فی الوقت فروخت کی جارہی ہے جس کی قیمت3سال قبل 5 سے 6ہزار روپے تھی۔ اینٹو ں کی سرکاری ریٹ21ہزار ہے،تاہم اس کو 27 ہز ا ر سے32ہزار میں فروخت کیا جا رہا ہے، اینٹ بھٹہ مالکان کا کہنا ہے کہ سرکار نے 2018میں اینٹ کی قیمتیں مقرر کیں لیکن ان کیلئے جو میٹریل لگتا ہے وہ انہیں مہنگے داموں مل رہا ہے جبکہ کئی بار انہوں نے اس تعلق سے حکام کو آگاہ بھی کیا لیکن کوئی توجہ نہیں دی گئی ۔اینٹ بٹھہ ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ حکام نے قیمتیں مقرر کر نے کے دوران ان سے کوئی بھی رابطہ نہیں کیا ۔انہوں نے کہا کہ اینٹیں تیار کرنے کے دوران لکڑی کی ایک2لاکھ سے اڑھائی لاکھ روپے کی قیمت پر مل رہی ہے ۔محکمہ تعمیرات عامہ حکام نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ جو مکان پہلے 10لاکھ میں تیار ہوتا تھا وہ اب 25لاکھ روپے میں بھی نہیں بن پاتا۔ریت، بجری، اینٹیں، لوہے کی قیمتیں آسمان پر ہیں اور مجموعی طور پر پچھلے 3برسوں میں انکی قیمتوں میں 40فیصد کا اضافہ ہوا ہے جو مکان بنانے والے متوسط طبقے کیلئے ناقابل برداشت ہورہا ہے۔