۔28سالہ بہن کا جذبہ ایثار، بھائی کی جان بچانے کیلئے گردہ عطیہ کردیا

 سرینگر //ہندوارہ سے تعلق رکھنے والی ایک غیرشادی شدہ 28سالہ جواں سال  لڑکی نے ’’گردوں کے عالمی دن‘‘ پر بھائی کی جان بچانے کیلئے گردہ عطیہ کرکے انوکھی مثال قائم کی ہے۔ شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز صور میں کڈنی ٹرانسپلانٹ یونٹ ہر سال اوسطاً 20سے زائد مریجوں کے گردوں کی پیوند کاری کرتا ہے۔1999سے ابتک صورہ میں 326مریضوں کے گردے تبدیل کرکے انکی جان بچائی گئی ہے۔کڈنی ٹرانسپلانٹ یونٹ کے اعداد و شمار کے مطابق ابتک 86مائوں نے اپنے بیٹوں، 23بہنوں نے اپنے بھائیوں، 43بیویوں نے اپنے شوہروں، 4 بیٹیوں نے اپنے والدین، 15 شوہروں نے اپنی بیویوں اور دیگر 20 افراد نے اپنے عزیز و اقارب کی جان بچانے کیلئے اپنے گردے عطیہ کئے ہیں۔ سکمز صورہ میں شعبہ یورو لوجی اور گردوں کی پیوندکاری کی خصوصی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر محمد سلیم وانی نے سکمز صورہ میںگردوں کے عالمی دن کے موقعہ پر منعقد کی گئی ایک تقریب کے دوران کہا’’گردوں کا عالمی دن مارچ کی ہر دوسری جمعرات کو منعقد ہوتا ہے اور ہر جمعرات کو یہاں مریضوں کے گردوں کی پیوندکاری ہوتی ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ گردوں کی بیماری کی سب سے بڑی وجوہات بلڈ شوگر اور ہائی بلڈ پریشر ہوتا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا ’’بلڈ شوگر میں مبتلا 45فیصد اور بلڈپریشر میں مبتلا 26فیصد گردوں کی بیماری میں مبتلا ہوجاتے ہیں اور آہستہ آہستہ انکے گردے کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ گردوں کی پیوندکاری کرانے والے 90فیصد مریضوں میںمعیار زندگی بہتر ہوتا ہے۔ سلیم وانی کا کہنا تھا ’’ آج بھی جب یہاں آپ لوگوں کو گردوں کی جانکاری دی جارہی تھی، ہم آپریشن تھیٹر میں ایک 34سالہ نوجوان کے گردوں کی پیوندکاری کرنے میں مصروف تھے‘‘۔ڈاکٹر سلیم نے کہا ’’ ہندوارہ کی 28سالہ غیر شادی شدہ بہن نے اپنے بھائی کی جان بچانے کیلئے گردے عطیہ کرکے اسکی جان بچانے کی کوشش کی ہے‘‘۔ڈاکٹر سلیم  نے کہا ’’ کڈنی ٹرانسپلانٹ یونٹ نے سال 1999سے لیکر ابتک 326مریضوں کے گردوں کی پیوندکاری کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہر سال سکمز میں40ٹرانسپلانٹ ہوتے ہیں لیکن عالمی وباء کی وجہ سے گزشتہ سال ہم ٹرانسپلانٹ نہیں کرپائے۔ ڈاکٹر سلیم نے کہا کہ 26نومبر سے ابتک 6مریضوں کے گردے تبدیل کئے گئے ہیں۔ ڈاکٹر سلیم وانی نے کہا ’’ سال 1999سے لیکر ابتک کڈنی ٹرانسپلانٹ یونٹ میںHidpendence bedصرف 2ہیں جبکہ آئی سی یو کیلئے صرف 8بستر دستیاب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی ڈھانچے میں بہتری کے علاوہ پیوندکاری کیلئے مختلف جسمانی اعضاء کی ضرورت ہے‘‘۔ڈاکٹر سلیم وانی نے کہا کہ پیوندکاری کیلئے جسمانی اعضاء حاصل کرنے کیلئے ایک طریقہ قریبی رشتہ داروں کو عطیہ کیلئے تیار کرنا ہے لیکن دو سرا اور بہتر طریقہ  CadavarTransplant کا ہے جس طرح سعودی عرب ، ایران، پاکستان اور جنوبی ہندوستان کی کچھ ریاستوں میں کیا جارہا ہے اور اس طریقہ کار پر زور دینے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر سلیم وانی نے کہا’’Cadavar Transplantکیلئے سکمز انتظامیہ اور سرکاری کو سنجیدگی سے غور کرنا چاہئے تاکہ وویٹنگ لسٹ کا خاتمہ ہوسکے‘‘۔اس موقعے پر سپر سپیشلٹی اسپتال شرین باغ میں گردوں کے ماہر ڈاکٹر تجمل حسین میر، ڈاکٹر مظفر جان اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا ۔