سرینگر// وادی میں امسال450ہلاکتوں کا دعویٰ کرتے ہوئے بشری پاسداری گروپ انٹرنیشنل فورم فار جسٹس نے’’2018،خونی سال الوداع‘‘ کے نام سے سالانہ ہلاکتوں سے متعلق رپورٹ پیش کی۔ سرینگر کے ایوان صحافت میں ایک پریس کانفرنس کے دوران فورم کے چیئرمین محمد احسن اونتو نے انگریزی اور اردو زباں میں بیک وقت یہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ امسال 2018میں وادی میں ہی صرف450افراد کی جانیں تلف ہوئیں،جن میں مقامی شہریوں کے علاوہ بیرون ریاست شہری،فوج،فورسز اور پولیس اہلکاروں کے علاوہ عسکریت پسند بھی شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق فورسز اور جنگجوئوں کے درمیان خونین معرکہ آرائیوں کے دوران240عساکر جان بحق ہوئے،جبکہ95سرکاری فورسز اہلکار بھی لقمہ اجل بن گئے،جن میں پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد بھی شامل ہیں۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ سال2018میں115 شہری بھی گولیوں کا نشانہ بن گئے،جن میں مقامات تصادم کے نزدیک60اور احتجاجی مظاہروں کے دوران27 جبکہ نامعلوم بندوق برداروں کی گولیوں سے33افراد جان بحق ہوئے۔رپورٹ کے مطابق مہلوکین میں خواتین،جسمانی طور پر ناخیز افراد، صحافی،بیرون ریاست کے مزدور،سیاسی کارکن اور دیگر لوگ بھی موجود ہے۔ رپورٹ کے مطابق سال بھر فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان95خونین معرکہ آرائیاں بھی ہوئیں،جن میں قریب120مکانات کو نقصان پہنچا۔ اس موقعہ پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے انٹرنیشنل فورم فار جسٹس کے چیئرمین محمد احسن اونتو نے شہری ہلاکتوں کو’’لامحدوداختیارات اورعدم جوابدہی کانتیجہ‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا ’’ عالمی برادری اوراقوام متحدہ کی مصلحت پسندی سے جموں وکشمیرمیں مزیدبھیانک نتائج برآمدہوسکتے ہیں‘‘ ۔انہوں نے کہاکہ وادی میں2018کے دوران مہلک و غیر مہلک ہتھیاروں کے استعمال سے درجنوںافراد بینائی سے محروم ہوئے،جبکہ اس کی اصل وجہ کشمیرمسئلے کے حل میں تاخیر ہے اور اس سے خطہ گلپوش میں سیاسی وحقوق انسانی کی صورتحال روزبروزبدسے بدترہوتی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسا محسوس ہورہا ہے کہ بھارت نے’’ جموں کشمیر کے نہتے عوام کیخلاف بلا اعلان ایک جنگ شروع کررکھی ہے اور ہر سو خون ہی خون نظر آرہا ہے ‘‘۔ اونتو نے کہا کہ کرفیو ،گرفتاریاں،تلاشیاں اور املاک کی تباہی روز کا معمول بن چکی ہیں ،جبکہ احتجاج کررہے عوام کے خلاف پیلٹ گن کے استعمال سے ہزاروں لوگوں کے چہرے مسخ کئے گئے اور بیسوںکے قریب معصوم جوان اپنی بینائی سے محروم ہوئے اور اس دوران سینکڑوںافراد کو قید کرکے جیلوں اورتھانوںمیں بند کیا گیا ۔انہوں نے کہا ’’اقوام متحدہ نے جموں کشمیر کے مستقبل کے حوالے سے لوگوں سے وعدے پورے نہ کئے اور جموں کشمیر کے سیاسی مستقبل کو طے کرنے میں مسلسل تاخیر کی وجہ سے سیاسی اورحقوق انسانی کی صورتحال روزبروزبدسے بدترہوتی جارہی ہے۔‘‘ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا’’خواتین کی چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کیا جارہا ہے ،عصمتیں لٹ رہی ہیں،زندان بھرے جارہے ہیں ،قید و بند کا سلسلہ دراز کیا جارہا ہے ، حراستی ہلاکتیں ،ٹارچر ،جسمانی تشدد ،فرضی انکائونٹر ،بغیر اعلان کے کرفیو،لوگوں کی آواجاہی اور نقل و حرکت پر قدغنیں،ذرایع ابلاغ پر بندشیں اور کالے قوانین کا اطلاق روز کا معمول بن گیا ہے‘‘ ۔ اونتو نے کہا کہ مبینہ رواں ماردھاڑ اور قتل و غارت گری سے متعلق وہ بین الاقوامی بردری سے یہ اُمید رکھیں گے کہ وہ اس گھمبیر صورت حال کا فوری نوٹس لیتے ہوئے اور ان معاملات میں مداخلت کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کے دائمی اور پُر امن حل اور سنگین نوعیت کی حقوق البشرپامالیوں میں ملوث افراد کوقانون کے کٹہرے میں لاکھڑاکرنے کی کوششیں کرے گی ۔انہوں نے کہا کہ مقامی طور پر جہاں جنازوں سے شور محشر پیدا ہوا،وہی بیرون ریاست بھی فورسز اہلکاروں کی جنازے جاتے رہیں،اور انکے اہل خانہ کو بھی اپنے بچوں سے جدا ہونا پڑا۔ پریس کانفرنس میں مسلم لیگ دھڑے کے چیئرمین شبیر احمد ڈار بھی موجود تھے۔