سرینگر//بڑھتے ہوئے سائبر جرائم سے نمٹنے کے سلسلے میں محکمہ اطلاعات ورابطہ عامہ سرینگر کے آڈیٹوریم میں منعقدہ دوروزہ کانفرنس میں ملک کے سرکردہ وکلأ اور ماہرین تعلیم نے قانونی طریقہ کار اختیار کرنے کی ضرورت پر زوردیا ہے۔کیوں کہ ملک میں 2016-17 کے دوران سائبر کرائم میں صد فیصد اضافہ ہوا ہے ۔کانفرنس میں ملک کے کئی سرکردہ وکلأ ،ماہرین تعلیم اور مختلف کالجوں اور یونیورسٹیوں کے طلبأ کے علاوہ جموںوکشمیر سرکار کے آفیسران نے شرکت کی۔اس موقعہ پر بولتے ہوئے سپریم کورٹ آف انڈیا کے سینئر ایڈوکیٹ وی شنکر جو کہ کانفرنس میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے موجود تھے نے کہا کہ ہارڈ ویئر اورسافٹ ویئر کمپوننٹس میں اطلاعاتی ٹیکنالوجی میں اختراعیت دیکھی جارہی ہے تاہم سائبر کی دُنیا میںجو کچھ ہورہا ہے اُس پر قانونی نگاہ رکھنے کی ضرورت ہے۔پروفیسر اے آر یوسف چیرمین ایس اے سی ڈل لیک کنزرویشن نے کہا کہ دُنیا ایک نئے دور میںداخل ہوگئی ہے جہاں وہ نئی ٹیکنالوجی کا استعمال کررہے ہیں اورسائبر کرائم کی طرف راغب ہورہے ہیں۔انہوںنے کہا کہ سوشل میڈیا پر لوگ افواہوں کاشکار ہورہے ہیں اور بے بنیاد افواہیں پھیلاکر نتائج بھگت رہے ہیں۔پروفیسر یوسف نے انجمن وکلأ کشمیر پر سکولوںا ور کالجوں کے علاوہ دیہی علاقوںمیں سیمناروں کا انعقاد کرکے لوگوں کو سائبر قوانین اورسائبر سیکورٹی کے بارے میں جانکاری دینے پر زوردیا۔سیمنار سے پروفیسر یاسر لطیف ہنڈو اسسٹنٹ پروفیسر کشمیر لأ کالج،ایڈوکیٹ عطیف کنٹھ جے اینڈ کے ہائی کورٹ ،طاہر مجید شمسی ایڈیشنل سولسٹر جنرل آف انڈیا جے اینڈ کے ہائی کورٹ اوردیگر کئی مقررین نے خظاب کیا۔