عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر// انتظامیہ کو وعدوں کی یاد دلاتے ہوئے، تاریخی آئی جی روڈ پر واقع 300 سے زائد دکانداروں کو اپنے کاروبار سے بے گھر ہوئے دو دہائیوں سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے، اور آج تک وہ بحالی کے منتظر ہیں۔ کشمیر ٹریڈرز الائنس لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ پر زور دے رہا ہے کہ وہ مداخلت کریں اور ان متاثرہ تاجروں کو انصاف فراہم کریں جنہوں نے سالوں کی مشکلات اور غیر یقینی صورتحال کو برداشت کیا ہے، جب دسمبر 2002 میں مفتی سعید کی حکومت نے آئی جی روڈ کے ساتھ موجود تمام دکانوں کو مسمار کرنے کا حکم دیا تھا۔شہدار نے کہا “اس وقت، ڈپٹی چیف منسٹر، مظفر بیگ کی طرف سے دکانداروں کو یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ ان کی بحالی کی جائے گی۔
انہیں ہدایت کی گئی کہ وہ اپنی رجسٹریشن کسٹوڈین جنرل کو جمع کرائیں”۔انہوں نے کہا کہ اس ہدایت پر تمام متاثرہ دکانداروں نے فوری طور پر عمل کیا۔ شاہدار نے کہا کہ حکومت کا عزم واضح تھا، ان کی بحالی کی سہولت کے لیے ایک کمپلیکس تعمیر کیا جائے گا۔شاہدار نے کہا 2002 میں کیے گئے وعدے پورے نہیں ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ واقعی ایک کمپلیکس بنایا گیا ، لیکن افسوسناک بات یہ ہے کہ ان دکانوں کو نقل مکانی کرنے والے دکانداروں کو الاٹ کرنے کے بجائے، انہیں دوسرے افراد کو فروخت کر دیا گیا۔ شہدار نے کہا کہ ، 300 دکاندار جو تقریبا دو دہائیاں قبل بے روزگار ہو گئے تھے، بدستور کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے نے بہت سے خاندانوں کو تباہ کر دیا ہے اور متعدد زندگیوں کو درہم برہم کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برسوں کی بے عملی اور ٹوٹے ہوئے وعدوں کے باوجود، کشمیر ٹریڈرز الائنس پر امید ہے اور اب وہ منوج سنہا کی قیادت میں ایل جی انتظامیہ پر اپنی امیدیں باندھ رہا ہے۔