شوپیان +پلوامہ +کولگام+ڈورو// بڈی گام شوپیان میں مظاہرین کو ایک بار پھر گولیوں کا نشانہ بنایا گیا۔ جائے جھڑپ پر مظاہرین اور فورسز میں جم کر تصادم آرائی ہوئی جو 5مظاہرین کی زندگی گل ہونے پر اختتام پذیر ہوئی۔ فورسز کی اندھا دھند فائرنگ سے قریب 130شہری زخمی ہوئے جن میں 5کی موت واقع ہوئی۔جاں بحق ہونے والوں میں 16سالہ دسویں جماعت کا طالب علم زبیر احمد ننگرو ولد محمد رجب ننگرو ساکن آئین گنڈ راجپورہ پلوامہ شامل ہے۔انکی لاش ب اپنے آبائی گھر لائی گئی تو لوگوں کا سمندر امڈ آیا۔ پلوامہ کے ہی ایک اور گائوں رہمو کا 18سالہ طالب علم آصف احمد میرولد غلام محمد میر گورنمنٹ ہائر سکنڈری سکول رہمو میں زیر تعلیم تھا۔ تیسرا شہری آری ہل پلوامہ کا تھا۔نثار احمد کمار ولد غلام محمد کماراس وقت فورسز کی گولیوں کا نشانہ بنا جب مظاہرین نے چلی پورہ اچھن میں قائم فورسز کیمپ پر پتھرائو کیا اور فورسز نے گولیوں چلائیں۔اس نے دسویں تک تعلیم حاصل کی تھی۔چوتھا شہری 20 سالہ نوجوان سجاد احمد راتھر ولد منظور احمد ساکن سہہ پورہ ڈورو ہے۔اس نے بڈی گام جھڑپ کے دوران مظاہرین میں شامل ہوکر احتجاج کیا تھا جس وقت اسے گولیاں ماریں گئیں۔20سالہ سجاد احمد راتھر کی نماز جنازہ میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی ۔سجاد احمد راتھرپیشہ سے مزدور تھا۔ کافی جذباتی ہونے کی وجہ سے وہ ہمیشہ آگے رہتا تھا یہی وجہ ہے کہ اتوار کو بھی وہ شوپیاں میں معرکہ آرائی میں پھنسے جنگجوئوں کو بچانے کے لئے پہنچا ۔والدین گذشتہ کئی سالوں سے جسمانی بیماری کے شکار ہیں یہی وجہ ہے کہ اُن پر گھر کی کافی ذمہ داریاں عائد تھی ۔سجاد کے دو بھائی اور دو بہنیں ہیں ۔برستی بارش و بند یشو ں کے باوجود ہزاروں لوگوں نے نماز جنازہ میں شرکت کی او ربعد میں شہید قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔جاں بحق 5شہریوں میں سب سے عمر رسیدہ نوجوان کی عمر 28سال کی تھی۔عادل احمد گنائی ولد بشیر احمد ساکن مہا گنڈ اشموجی کولگام کا ایک بھائی پولیس میں ملازمت کرتا ہے۔عادل تین سال قبل سی آر پی ایف میں بھرتی ہوا لیکن دوران تربیت ہی اس نے نوکری چھوڑ دی۔ واپس گھر آکر اس نے ایک پرائیویٹ سکول میں بچوں کو پڑھانے کا کلام شروع کیا۔عادل دو نزدیکی دیہات اشموجی اور بھان میں صبح و شام کودرس گاہوں میں بچوں کو قرآن کی تعلیم دیتا تھا اوراپنے گائوں میں وقتاً فوقتاً امامت کے فرائض بھی انجام دیتا تھا۔اس نے گریجویشن کی تھی۔