۔2سابق اراکین پارلیمان اورکونسل رکن سمیت 5لیڈران پیپلز کانفرنس میں شامل

 سرینگر// پی ڈی پی کے2سابق ممبران پارلیمان سمیت ضلع ترقیاتی کونسل بارہمولہ کی چیئرمین ، قانون ساز کونسل کے سابق رکن اور سابق ڈپٹی میئر سرینگر نے ہفتہ کو پیپلز کانفرنس میں شمولیت اختیار کی۔سرینگر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران سجادلون نے کہا کہ وہ ان سب کو ایک طویل عرصے سے جانتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میرے سفینہ بیگ کے ساتھ خاندانی تعلقات ہیں، مرتضی خان ایک دوست ہے، فیاض احمد میر کو پچھلے 15 برسوں سے بتا رہا ہوں اور اب اس نے بالآخر اپنے بڑے بھائی کے گھر آنے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا ، سابق ڈپٹی میئر شیخ عمران جیل میں ان کے ساتھی رہے ہیں اور ان کے ساتھ کافی وقت گزارا ہے۔ پارٹی صدر نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ جس طرح ان کی پارٹی پھیل رہی ہے اور یہ معروف شخصیات ، جن کا لوگوں پر اچھا اثر و رسوخ ہے ، پارٹی میں شامل ہو رہے ہیں ، چیلنجوں سے مقابلہ کرنے کے اہل ہےں۔ ان کا کہنا تھا "جموں کشمیر کے سامنے جو چیلنجز ہیں اور پچھلے دو سالوں میں جو کچھ ہوا ہے ، مجھے مکمل یقین اور امید ہے کہ پیپلز کانفرنس ایک اجتماعی ٹیم کے طور پر لوگوں کی توقعات پر پورا اترے گی اور ان تمام بڑے چیلنجوں کا سامنا کرے گی۔پی ڈی پی چھوڑنے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں نذیر احمد لاوے اور فیاض احمد میر نے کہا کہ انہوں نے پی ڈی پی کو نہیں چھوڑا بلکہ انہیں نکال دیا گیا۔لاوے نے کہا کہ انہوں نے مفتی محمد سعید کے ساتھ مل کر کام کیا اور پارٹی بنائی لیکن مرحوم کے انتقال کے بعد پارٹی بکھر گئی۔انہوں نے کہا ”کوئی راستہ نہیں بچا تھا ، ہم نہیں جانتے تھے کہ کیا کرنا ہے اور پارٹی کہاں جا رہی ہے جبکہ پچھلے 2 سالوں سے ہم اس کا پتہ لگانے کی کوشش کر رہے تھے اور آخر کار انہوں نے سجاد لون کی قیادت میں کام کرنے کا فیصلہ لیا۔انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ آنے والے برسوں میں لوگ دیکھیں گے کہ پارٹی ( پیپلز کانفرنس) کتنی کامیاب ہوگی۔ فیاض میر نے کہا کہ ہم وہی لوگ ہیں جنہوں نے پی ڈی پی بنائی اور اسے اس سطح تک پہنچایا ۔مزید برآں دفعہ370کی منسوخی کی دوسری برسی کے موقع پر سرینگر میں مبینہ طور پر زبردستی دکانیں کھولنے پر سجاد لون کی رائے کے بارے میں پوچھا گیا ، تو انہوں نے کہا”جمہوریت میں ، میں/ہم کسی ایسی کارروائی کی تائید نہیں کریں گے جہاں کسی کو زبردستی دکانیں کھولنے یا بند کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے“۔ اس موقع پر عمران رضا انصاری ، عبدالغنی وکیل ، سید بشارت بخاری ، پیرزادہ منصور ، خورشید عالم ، راجہ اعجاز علی ، عرفان پنڈت پوری ، بشیر احمد ڈار ، اور دیگر لیڈراںموجود تھے۔