۔2برسوں میں ملک دالوں کی پیداوار میں خود کفیل ہوگا

نئی دہلی//یواین آئی//انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ (آئی سی اے آر) کے ڈائریکٹر جنرل ترلوچن مہاپاترا نے کل کہا کہ تمام متعلقہ افراد کے تعاون سے ملک دو سے تین سال میں دالوں کی پیداوار میں خود کفیل ہو جائے گا۔آئی سی اے آر کی 93ویں جنرل میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر مہا پاترا نے کہا کہ اگر کسان، سائنسدان، کرشی وگیان کیندر اور ریاستی حکومتیں مل کر دالوں کی پیداوار کی سمت میں کام کریں تو اس شعبے میں خود انحصاری کا ہدف آسانی سے حاصل کیا جا سکتا ہے ۔ ملک میں فصلوں کی پیداوار میں مسلسل اضافے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سال 2016-17 کے دوران ملک میں غذائی اجناس کی کل پیداوار 275 ملین ٹن تھی جو کہ سال22- 2021 میں بڑھ کر 316 ملین ٹن ہونے جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دالوں کی پیداوار میں انقلاب آچکا ہے ۔ سال 2015-16 کے دوران دالوں کی پیداوار 16 ملین سے 17 ملین ٹن تھی جو اب تک چھ ملین سے بڑھ کر آٹھ ملین ٹن ہو گئی ہے ۔ جس کی وجہ سے دالوں کی درآمد میں پچاس فیصد کمی آئی ہے ، یہ تمام فریقین کی شراکت سے ہوا ہے ۔ڈاکٹر مہاپاترا نے کہا کہ حکومت نے دالوں کے لیے 20 لاکھ ٹن کا بفر اسٹاک بنایا ہے ، دالوں کی کم از کم امدادی قیمت میں خاطر خواہ اضافہ کیاگیا ہے جس کی وجہ سے کسانوں نے بڑے پیمانے پر اس کی کاشت شروع کردی ہے ۔ اب ملک میں دالوں کی کاشت کے لیے سالانہ 70 فیصد تک نئے بیج استعمال کیے جا رہے ہیں۔ سال 2017-18 تک ملک میں دالوں کے تقریباً 50 فیصد تک ہی بیج بدلے جاتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ دالوں کے 80 فیصد بیجوں کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے ۔ڈاکٹر مہا پاترا نے کہا کہ سال 2020-21 کے دوران گھریلو خوردنی تیل کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے 41 بلین ڈالر کا خوردنی تیل درآمد کیا گیا۔ اس درآمد کو کم کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے جا رہے ہیں جس کے نتائج چند سالوں میں نظر آئیں گے ۔زرعی برآمدات میں باسمتی چاول کے اہم کردار کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سال 2020-21 کے دوران ملک سے تیس ہزار کروڑ روپے مالیت کا باسمتی چاول برآمد کیا گیا۔ ملک سے باسمتی کی چار اقسام برآمد کی جاتی ہیں جن میں پوسا 1121، پوسا 1509، پوسا 1718 اور پوسا 6 باسمتی نمایاں ہیں۔ باسمتی کی یہ اقسام بہترین معیار کی ہیں جس کی وجہ سے بیرون ملکوں میں اس کی بہت زیادہ مانگ ہے ۔