رواں جد وجہد آزادی کا نقطہ آغاز:مزاحمتی خیمہ
۔1931کے شہداء کا مشن ابھی تشنۂ تکمیل:گیلانی
سرینگر//13جولائی1931کے شہداء کو خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے مزاحمتی اورمذہبی جماعتوں نے کہا ہے کہ 31ء کے شہداء مشن ابھی تشنۂ تکمیل ہے۔حریت (گ)،نیشنل فرنٹ، مسلم کانفرنس ،اتحاد المسلمین، انجمن شرعی شیعیان،سالویشن مومنٹ، ینگ مینز لیگ ،انٹرنیشنل فورم فار جسٹس ،تحریک استقامت ، مسلم خواتین مرکز، پیپلز فریڈم لیگ ، محاذ آزادی ،اسلامک پولٹیکل پارٹی،پیپلز فریڈم لیگ اور جمعیت ہمدانیہ نے کہا ہے کہ کشمیریوں کی موجودہ جدوجہد اُسی کا تسلسل ہے۔حریت (گ)چیئرمین سید علی گیلانی نے 1931 کے شہداء کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ 31ء کی تحریک صرف شخصی راج اور اس کے مظالم کے خلاف ہی بغاوت نہیں تھی بلکہ وہ اسلامی شعائر کی توہین کے خلاف جاری کی گئی ایک جدوجہد تھی اور اس حساب سے وہ ایک خالص دینی تحریک تھی، جس کے پس پردہ مسلمانوں کا ایمانی جذبہ کارفرما تھا۔ انہوں نے کہا کہ اُس وقت کی قیادت نے کشمیری قوم کے ساتھ پہلا دھوکہ 38ء میں کیا، جب مسلم کانفرنس کو نیشنل کانفرنس میں تبدیل کردیا گیااور جب سے یہ سلسلہ چلتا رہا۔انہوں نے کہا کہ 1947 میں جب برصغیر دو قومی نظرئیے کی بنیاد پر تقسیم ہوا اور ہندوستان اور پاکستان نام کی دو ریاستیں وجود میں آگئیں،اُس وقت کشمیری قیادت نے اصولِ تقسیم کے برخلاف کشمیر کو بھارت کی جھولی میں ڈالنے میں اہم کردار ادا کیا اور لوگوں کی خواہشات اور امنگوں کے بالکل برعکس وقوع پذیر ہوئے الحاق کی توثیق کی۔گیلانی کے مطابق اسطرح سے تنازعہ کشمیر نے جنم لیا، جو آج 70سال گزرنے کے بعد بھی ایک رستے ہوئے ناسور کی شکل میں موجود ہے اور جس کے باعث نہ صرف کشمیری عوام مصائب اور مظلومیت کی زندگی جینے پر مجبور ہیں، بلکہ اس کی وجہ سے بھارت اور پاکستان کی کروڑوں لوگوں پر مشتمل آبادی بھی سیاسی غیر یقینیت، عدمِ استحکام اور اتھل پتھل کی صورتحال سے دوچار ہے۔انہوں نے کہا کہ 13؍جولائی کو ہندنواز سیاستدان بھی اگرچہ سیکورٹی حصار میں مزارِ شہداء پر گلباری کیلئے جاتے ہیں، البتہ انہوں نے عرصہ قبل ان کی قربانیوں کے ساتھ سودابازی کی ہے۔نیشنل فرنٹ چیئر مین نعیم احمد خان نے خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ سینٹرل جیل کے باہر جن آزادی کے متوالوں نے13جولائی1931کو اپنا گرم لہو پیش کیا اُن کا اُدھورا مشن منزل مقصود تک پہنچانے کیلئے جانبازوں اور آزادی کے متوالوں کا سفر لگاتار جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اُسی سنٹرل جیل کے اندرآج درجنوں افراد ایسے قیدی بنائے گئے ہیں جنہیں محض آزادی کا مطالبہ کرنیکی پاداش میں پابند سلاسل بنایا گیا ہے۔نعیم خان پارٹی صدر دفتر پر ایک میٹنگ کے دوران اظہار خیال کررہے تھے۔اتحاد المسلمین کے صدر مولانا مسرور عباس انصاری نے خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے کہا کہ شخصی راج کے مظالم کے خلاف یہ عظیم قربانی اصل میں رواں جد وجہد آزادی کا نقطہ آغاز ہے کیونکہ اس خونین واقعے نے آگے چل کر اس قوم کو مزاحمت کا جذبہ عطا کیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام ایک جائز حق حصول کیلئے مال و جان کی جو قربانیاں پیش کر رہی ہے ان قربانیوں نے عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کیلئے راہیں ہموار کی ہیں۔ انجمن شرعی شیعیان کے سربراہ آغاسید حسن نے 13 جولائی 1931 کے خونین واقعہ کو جموں کشمیر کے عوام کی سیاسی جدوجہد کا ایک تاریخ ساز دن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس خونین واقعہ نے کشمیری عوام کی شخصی آمریت کے خلاف ایک منظم تحریک کا حوصلہ عطا کیا، تاہم ڈوگرہ شاہی نے اپنے سقوط کے ساتھ ہی بھارت کو کشمیر پر فوجی یلغار کی دعوت دے کر ریاست کی خود مختاری کا خاتمہ کروایا۔سالویشن مومنٹ چیئرمین ظفر اکبر بٹ،مسلم کانفرنس کے ایک دھڑے کے چیئرمین شبیراحمد ڈار، ینگ مینز لیگ کے چیئرمین امتیازاحمد ریشی ،انٹرنیشنل فورم فار جسٹس کے چیئرمین محمداحسن اونتو،تحریک استقامت کے چیئرمین غلام نبی وار، مسلم خواتین مرکز کی چیئرپرسن یاسمین راجہ، پیپلز فریڈم لیگ کے جنرل سیکریٹری محمد رمضان خان،محاذکے صدر محمد اقبال میر ،اسلامک پولٹیکل پارٹی کے چیئرمین محمد یوسف نقاش،ڈیموکریٹک پولیٹیکل مومنٹ کے چیئرمین فردوس احمد شاہ، پیپلز فریڈم لیگ کے چیئرمین محمد فاروق رحمانی اورجمعیت ہمدانیہ کے سربراہ مولانا ریاض احمد ہمدانی نے خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان عظیم شہیدوں نے جموں کشمیر کے عوام کو شخصی راج سے آزادی اور سیاسی استحصال سے خلاصی اور جموں کشمیر کی مکمل آزادی کے لئے اپنی قیمتی جانوں کو قربان کیا ۔
عوامی مجلس عمل کی طرف سے پروگرام مرتب
میرواعظ کا جلوس کامیاب بنانے پر زور
سرینگر// عوامی مجلس عمل نے کہا ہے کہ جس بلند نصب العین کیلئے ان شہیدوں نے پر خلوص قربانیاں دی ہیں وہ ابھی تک تشنہ تکمیل ہیں ۔13جولائی1931کے سلسلے میں ایک اجلاس سے اپنے ٹیلیفونک خطاب میں میرواعظ نے کارکنوں کو تلقین کی کہ 13جولائی کے قومی دن پر اپنے ان عظیم شہیدوں کو خراج عقیدت ادا کرنے کیلئے تنظیم کے جلوس کو ہر قیمت پر کامیاب بنایا جائے اور مشترکہ قیادت کی جانب سے دئے گئے پروگرام کی بجا آوری کیلئے ہر ممکن طور پر اقدامات کئے جائیں ۔ اجلاس میں حسب سابق تنظیم کی جانب سے13جوالائی کے یوم شہداء کے روایتی جلوس نکالنے کے پروگرام کو حتمی شکل دی گئی جس کے مطابق جلوس مرکزی جامع مسجد سرینگر سے گوجوارہ ، راجوری کدل ،بہوری کدل اور صراف کدل سے ہوتا ہوا مزار شہدانقشبند صاحب پر اختتام پذیر ہوگا جہاں مشترکہ مزاحمتی قائدین سید علی شاہ گیلانی ، میرواعظ محمد عمر فاروق اور محمد یاسمین ملک ان شہیدوں کو خراج عقیدت اداکرنے کے ساتھ ساتھ سیاسی اور تحریکی صورتحال پر تفصیل سے روشنی ڈالیں گے ۔ اجلاس میں عوام سے اپیل کی گئی کہ وہ 13جوالائی کو جوق درجوق مزار شہداء نقشبند صاحب کا رخ کریں۔
جموں کشمیر کی تاریخ کا سنہرا باب:محبوبہ
سرینگر//13 جولائی 1931 کے شہداء کی قربانیوں کو جموں کشمیر کی تاریخ کا سنہرا باب قرار دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا ۔ 86 ویں یومِ شہداء کے موقعہ پر اپنے پیغام میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ 1931 کے دلیروں نے ریاست میں جمہوریت ، مساوات اور آزادی کی مضبوط بنیاد ڈالنے کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا جس کا تحفظ اور تعظیم ہر شہری پر واجب ہے ۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ ان شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ ریاست جموں و کشمیر کو ایک ایسے سماج کے طور پر ترقی دینا ہے جہاں مساوات اور رواداری کا بول بالا ہو اور ہر کسی کو بلا لحاظ مذہب ، رنگ اور نسل کے ترقی کرنے کا موقعہ فراہم ہو ۔ انہوں نے کہا ’’ 1931 کے بہادروں نے ایک جمہوری خوشحالی اور ایک روادار جموں کشمیر کا خواب دیکھا تھا جس کیلئے انہوں نے اپنی جانیں قربان کیں اور اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ان اقدار کو مزید مستحکم بنائیں اور ان کی حفاظت کریں تا کہ ریاست ایک ماڈل ریاست کے طور پر فروغ پا سکے ‘‘۔ وزیر اعلیٰ نے ریاستی عوام سے اپیل کی کہ وہ آج کے دن ریاست کے عزت و وقار کے تحفظ کا عہد کریں اور ظلم و جبر کو کسی بھی صورت میں ریاست میں سر اٹھانے کا موقعہ نہ دیں ۔
تاریخ حریت کا عظیم ورثہ:ڈاکٹر فاروق
سیاسی اور سماجی زندگی کیلئے نمونہ عمل:تاریگامی/حکیم یاسین
سرینگر// نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ شہدائے کشمیر کی دی ہوئی قربانیوں کی روشنی میں ہمیں اپنے مستقبل کیلئے عزم ،ایثار اور بے لوث خدمت کا اعلیٰ معیار قائم کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ آزادی سے قبل شخصی راج کے خلاف جدجہد میں عوام نے بے پناہ جوانمردی کا مظاہرہ کیا اور یہ قربانیاں اُسی جذبے کی علامت ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ تاریخ حریت کشمیر کا ایک عظیم ورثہ ہے۔ اُن کے خون کا ایک ایک قطرہ ہماری خودداری ، آزادی اور آبرو کا ضامن ہے جو ہم پر قرض ہے۔ ڈاکٹر عبداللہ نے کہا کہ شہیداء نے ہماری راہوں کو آسان بنادیا تھا اور ہماری تنظیم نیشنل کانفرنس اِن ہی قربانیوں کی پیداوار ہے۔انہوں نے اپیل کی کہ آیئے ہم سب ساتھ چل کر اپنے شہیدوں کے چھوڑے ہوئے نقوش اور مشن کو اپنی نظروں کے سامنے رکھیں اور قوم کی ستم ظریفی ، مصائب اور مشکلات سے نجات دِلانے کیلئے کوشان رہیں۔ کارگذار صدر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ شہداء کی قربانیوں کی وجہ سے ہی ریاست جموں وکشمیر کے عوام کو جمہوری حقوق نصیب ہوئے ہیںاور اُن کی ترقی کیلئے نئی راہیں کھل گئی ہیں۔پارٹی کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر اور معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفی کمال نے کہا ہے کہ اُن کے مشن کو آگے لیجانے کیلئے متحدہ رہ کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ادھر سی پی آئی ایم لیڈر وممبر اسمبلی کولگام محمد یوسف تاریگامی اورپی ڈی ایف صد ر وایم ایل اے خانصاحب حکیم محمد یاسیننے خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہ ان شہدیوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے جموں وکشمیر میں حقیقی معنوں میں جمہوری نظام قائم کیا ۔ اپنے ایک بیان میں تاریگامی نے کہا کہ یہ شہید ہماری سیاسی اور سماجی زندگی کیلئے نمونہ عمل ہیں جنہوں نے جمہوری اقدار انسانی حقوق کے تحفظ کی خاطر جانیں قربان کر دیں ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست جموں وکشمیر میں بھائی چارے کی روایت جس نے کئی طرح کے چیلنجوں سے مقابلہ کیا تاہم انہوں اس بات پر خدشہ ظاہر کیا کہ کچھ عناصر لوگوں کو آپس میں بانٹ کر بھائی چارے کونقصان پہنچانے کے کوشاں ہیں جو اپنے سیاسی مقاصد کیلئے یہ سب کچھ کر رہے ہیں ۔تاریگامی نے کہا کہ یہ دن ہمیں لوگوں کے حقوق کے تحفظ اور مفاد خصوصی رکھنے والے عناثر کے خلاف لڑنے کی یاد دلایا ہے ۔