سرینگر//حریت (گ)،حریت (ع)،فریڈم پارٹی،نیشنل فرنٹ، انجمن شرعی شیعیان،تحریک مزاحمت،پیپلز فریڈم لیگ ،سالویشن مومنٹ،محاذآزادی اور ڈےمو کرےٹک پو لٹےکل مو منٹ نے 13جولائی1931کے شہداءکو خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے یوم شہداءپر بندشوں اورگرفتاریوں کو سیاسی انتقام گیری سے تعبیر کیا ہے۔حریت (گ)چیئرمین سید علی گیلانی نے13جولائی 1931پر عائد پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اپنے آپ کو بڑا جمہوری ملک ہونے کا دعویٰ کررہا ہے، مگر یہ تمام دعوے کھوکھلے ثابت ہورہے ہیں اور اس کا جو طرزِ عمل یہاںہے وہ فسطائیت اور بربریت پر مبنی ہے ۔ گیلانی نے کہا کہ غیرت مند مسلمان ظاہری صورتوں پر نظر رکھنے کے بجائے اﷲ کی مدد پر یقین رکھتا ہے اور اہل ایمان کو اﷲ ہی کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔انہوںنے کہا ” میں ان پر یہ بات واضح کردینا چاہتا ہوں کہ جنگ کوئی حل نہیں ہے ، کیونکہ جنگ سے چاہے کوئی طاقت ور ملک ہو یا کمزور بالاآخر تباہی ہی ہاتھ آجاتی ہے۔ مسائل بالاآخر بات چیت کے ذریعے ہی حل کئے جاسکتے ہیں اور ہمارا مطالبہ ہے کہ جموں کشمیر کے بارے میں اقوامِ متحدہ میں جو 18قراردادیں پاس کی گئی ہیں اُن کو عملایا جائے اور جموں کشمیر کے لوگوں کو ان کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقع فراہم کیا جائے جس کا بھارت کے حکمرانوں نے قومی اور بین الاقوامی سطح پر ہم سے وعدے کئے ہےں“۔حریت (ع)چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے پابندیوں اور گرفتاریوں کو سیاسی انتقام گیری پر مبنی تاناشاہی کا مظہر قرار دےتے ہوئے سوالیہ انداز میں کہا کہ آخر یہ سلسلہ کب تک چلتا رہے گا؟۔انہوں نے کہا کہ سرکاری زیادتیوں سے تنگ آکرکشمیر کا پڑھا لکھا نوجوان ہتھیار اٹھانے پر مجبور ہورہا ہے جو ایک لمحہ فکریہ ہے۔موصولہ بیان میں میرواعظ نے مشترکہ مزاحمتی قیادت کے پروگرام کو سرکاری سطح پر کرفیو ، قدغنوں اور پابندیوں کے نفاذ سے اور طاقت کے بل پر ناکام بنانے کے خلاف شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ظلم اور زیادتی کی انتہا ہے کہ ہمارے تمام حقوق طاقت کے بل پر سلب کرلئے گئے ہیںاور ہمیں اپنے شہیدوں کو بھی پُرامن طور پر خراج عقیدت پیش کرنے سے روکا جا رہا ہے ۔انہوں نے کہا” کشمیر میں بار بار کرفیو لگایا جا رہا ہے ،کشمیر کی سب سے بڑی عبادت گاہ مرکزی جامع مسجد سرینگر کو مسلسل بند رکھا گیا ہے ۔ گزشتہ ایک ماہ سے مجھے پھر خانہ نظر بند جبکہ بزرگ رہنما سید علی گیلانی کو کئی برسوں سے گھر میں نظر بند اورمحمد یاسین ملک کو آئے دن جیل میں بند کیا جاتا ہے “۔ انہوں نے سوال کیا کہ آخر یہ سلسلہ کب تک چلتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی انتقام گیری پر مبنی تاناشاہی کا یہ عمل انتہائی قابل مذمت ہے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ بی جے پی قیادت ببانگ دہل حریت پسندوں اور تحریک نواز کشمیریوں کو نیست و نابود کرنے کا اعلان کر رہی ہے اور ریاستی حکومت ان کے عوام کش ایجنڈے کو آگے بڑھانے کےلئے کام کر رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ سنگین صورتحال بین الاقوامی برادری کےلئے چشم کشا ہے ۔فریڈم پارٹی سربراہ شبیر احمد شاہ اور نیشنل فرنٹ چیئرمین نعیم احمد خان نے13 جولائی کے موقع پر ریاست میں کرفیو لاگو کرنے ،قائدین اور عوام کی نقل و حرکت پر قدغن عائد کئے جانے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں کو ان شہداءسے کوئی مناسبت نہیں وہ کس بات کے لئے انہیں خراج عقیدت ادا کررہے ہیں جبکہ ان شہداءکا مشن ابھی تشنہ تکمیل ہے ۔شبیر احمد شاہ نے کہا کہ جس طرح حکام نے وادی کو ایک فوجی چھاونی میں تبدیل کیا وہ اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ وہ ان شہداءکے حقیقی وارثوں اور ان کے مشن سے خوفزدہ ہیں۔نعیم خان کا کہنا تھا کہ آزادی کے متوالوں نے اپنا گرم لہو پیش کیا اور اب ہماری ذمہ داری ہے کہ اُن کا اُدھورا مشن منزل مقصود تک پہنچانے کیلئے ہر ممکن کوشش کریں۔انہوں نے کہا کہ جو سفر1931سے تمام تر مصائب کے باوجود جاری ہے اُس کو روکنا بھارت کے بس کی بات نہیں ہے۔ اس لئے نئی دلی کی سیاسی قیادت کو چاہئے کہ وہ وقت ضائع کئے بغیر تنازعہ کشمیر کے حل کی خاطر عملی اقدامات کرے۔ انجمن شرعی شیعیان نے کہا کہ 13 جولائی 1931 کے شہدا کی عظیم قربانیاں قوم کشمیر کا سرمائے افتخار ہے۔ کسی ایک طبقے یا اہل اقتدار کو ہی ان شہدا پر اجارہ داری کا کوئی حق نہیں۔ترجمان کے مطابق تنظیم کے سربراہ آغا حسن کو خانہ نظر بند کیا گیا تاکہ وہ ان شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کی خاطرکسی پروگرام میں شرکت نہ کر سکے۔ تحریک مزاحمت کے چیرمین بلال صدیقی ،لبریشن فرنٹ ( آر ) کے جنرل سیکریٹری وجاہت بشیر قریشی،پیپلز فریڈم لیگ کے چیئرمین محمد فاروق رحمانی،سالویشن مومنٹ چیئرمین ظفر اکبر بٹ ،محاذآزادی کے صدر محمد اقبال میراورڈےمو کرےٹک پو لٹےکل مو منٹ کے جنرل سکرےٹری خواجہ فردوس نے بندشوں اور قدغنوں کو حکام کی سیاسی انتقام گیری سے تعبیر کیا ہے ۔