سرینگر// وادی میں پیلٹ کا قہر پھر نمودار ہونے کے بیچ پلوامہ کے رہمو علاقے میں فورسز اور مظاہرین کے درمیان پرتشدد جھڑپوں میں3 لڑکیاں چھرئوں کی تازہ شکار بن گئیں۔پلوامہ، شوپیاں،بانڈی پورہ،اننت ناگ اور سوپور میں سنگبازی،ٹیر گیس،ہوائی فائرنگ اور پیلٹ بندوق کا استعمال کیا گیا جبکہ مرچی گولوں کے علاوہ مبینہ توڑ پھوڑ اور مکینوں کو تختہ مشق بنایا گیا جبکہ اس دوران29شہری زخمی ہوئے۔مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے دی گئی ہڑتال کے بیچ سوپور میں پیٹرول بم کا واقعہ پیش آیا جبکہ سرینگر سمیت جنوبی کشمیر میں پراسرارآتشزنی کی واردتیں بھی رونما ہوئیں۔برطرف ملازمین کے حق میں یکجہتی کے طور پر ضلع ہیڈ کواٹروں میں ملازمین مارچ کی کال ناکام ثابت ہوئیں جبکہ کسی بھی ملازمین کی طرف سے احتجاج کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
پلوامہ
پلوامہ کے رہمومیں فوج اور پولیس کو اْس وقت لاٹھی چارج ، ٹیر گیس شلنگ اور ہوائی فائرنگ کرنا پڑی جب انہوں نے مزار شہداء پر نصب کئے گئے پرچم اتارے۔مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ سوموار کی صبح فوجی اہلکار وں نے جب بینر اور جھنڈے اتارے تو اس موقعہ پر وہاں لوگوں نے احتجاج کیا جس کے بعد جلوس نکالا گیا جسے منتشر کرنے کیلئے فوج نے ہوائی فائرنگ کی جس سے گائوں میں افراتفری پھیل گئی۔تاہم بعد میں فوجی اہلکار وہاں سے چلے گئے لیکن جاتے جاتے دو افراد کی ہڈی پسلی توڑی دی۔ اس واقعہ کے آدھ گھنٹہ بعد پولیس اور سی آر پی ایف اہکار بستی میں داخل ہوئے اور انہوں نے سیدھے رہاشی مکانوں کا رخ کیا اور آپریشن توڑ پھوڑ شروع کیا۔اس دوران مقامی مساجد کے لائوڈ اسپیکروں پر نعرے بازی کے بیچ لوگوں سے گھروں سے باہر آنے کی اپیل کی گئی اور دیکھتے ہی دیکھتے لوگوں کا ہجوم سڑکوں پر امڈ آیا۔توڑ پھوڑ کرنے کے خلاف جب لوگ مشتعل ہوئے تو فورسز اہلکاروں نے لاٹھی چارچ کیا اور آنسو گیس کے درجنوں گولے داغے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ فورسز اہلکاروں نے مقامی مسجد شریف کے شیشے چکنا چور کئے جس پر مرد و زن گھروں سے باہر آئے اور انہوں نے پتھرائو شروع کیا جس پر فورسز نے ہوا میں گولیوں کے کئی رائونڈ چلائے جس کے نتیجے میں علاقے میں اتھل پتھل مچ گئی اور لوگوں کو محفوظ مقامات کی طرف بھاگتے دیکھا گیا۔ قریباً2بجے فورسز اہلکارایک مرتبہ پھر گا ڑی میں سوار ہو کر علاقہ میں داخل ہو ئے اور انہوںنے مکانوں کی توڑ پھوڑ کے علاوہ بلالحاظ مردوزن کی مارپیٹ کرنا شروع کردیا۔ اس موقعہ پر بھی لوگوں کی بھاری تعداد گھروں سے باہر آئی اور فورسز پر پتھرائو کیا جس کے جواب میں ان پر ٹیر گیس کے گولے داغے گئے اور پیلٹ بندوق کا استعمال کیا۔فورسزنے احتجاجی لوگوں کو قابو کرنے کیلئے شلنگ کی جس کے ساتھ ہی طرفین کے مابین شدید جھڑپیں ہوئیں اور خشت باری کرنے والے نوجوانوں کو منتشر کر نے کیلئے فورسز نے شدید شلنگ کرنے کے علاوہ پلٹ گن کا استعمال کیا ۔ نوجوانوں اورفورسز کے مابین کئی گھنٹوں تک پر تشدد جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا۔جھڑ پوں کے دوران29 افراد زخمی ہوئے۔ عینی شاہدین کے مطابق 17افراد کو پیلٹ لگے جن میں3 لڑکیاں بھی شامل ہیں ۔انکی دونوں آنکھوں میں پیلٹ کے چھرے لگے جنہیں سرینگر منتقل کیا گیا۔زخمی ہوئیں لڑکیوں کی شناخت افراء جان، توصیفہ جان اور افروزہ کے بطور ہوئی ۔ذرائع کے مطابق ضلع اسپتال پلوامہ اور پبلک ہیلتھ سینٹر نیوہ میں20زخمیوں کا علاج کیا گیا جبکہ کئی ایک زخمیوں کو مقامی ادویات کی دکانوں پر ہی علاج کیا گیا۔بشیر احمد نامی ایک نوجوان کی ٹانگ میں چوٹیں آئیںجبکہ مقامی لوگوں کے مطابق پولیس کی ایک گاڑی انہیں تعاقب کر رہی تھی جس کے بعد اس کو ٹکر مار دی گئی۔مقامی لوگوں نے الزام عائد کیا کہ فورسز نے گھروں میں داخل ہوکر مکینوں کو تختہ مشق بنادیا جبکہ مکانوں کی توڑ پھوڑ کی۔ قیمتی اور الیکٹرانک اشیاء کی توڑ پھوڑ بھی کی گئی۔ عینی شاہدین کے مطابق فورسز اور پولیس ایک سبکدوش پولیس افسر کے گھر میں بھی داخل ہوئی اور انہیں زدکوب کیا۔مذکورہ پولیس افسر نے بتایا کہ انہوں نے اگر چہ فورسز اور ٹاسک فورس اہلکاروں کو بتایا کہ وہ سبکدوش پولیس افسرہیں تاہم اس کے باوجود انہوں نے مجھے بچوں سمیت زدکوب کیا اور گھر میں زبردست توڑ پھوڑ کی۔ایس ایس پی پلوامہ رئیس بٹ کا کہنا ہے کہ فوج تلاشیوں کے سلسلے میں علاقے میں داخل ہوئی اور اس دوران نوجوانوں نے ان پر سنگبازی کی جبکہ بعد میں لوگوں نے فوجی کیمپ پر بھی حملہ کیا۔انہوں نے کہا کہ اس دوران فورسز اور پولیس علاقے میں صورتحال پر قابو پانے کیلئے علاقے میں پہنچ گئی جہاں ان پر سنگبازی ہوئی جس میں3پولیس افسران کئی زخمی ہوئے۔
سرینگر
سرینگر میں مکمل ہڑتال کے بیچ شہر خاص میں فورسز اور پولیس کا گشت جاری رہا جبکہ حساس علاقوں میں فورسز اور پولیس اہلکاروں کو متحرک کیا گیا تھا۔سڑکوں پر اکا دکا نجی گاڑیاں نظر آئی جبکہ صورتحال مموعی طور پر پرامن رہی۔اس دوران شہر کے سیول لائنز علاقوں میں بھی ہڑتال تھی تاہم بیشتر علاقوں میں ریڈیوں پر مال فروخت کرنے والوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔سڑکوں پر نجی گاڑیاں اچھی خاصی تعداد میں نقل و حمل کر رہی تھی۔پولو ویو سے ٹی آر سی تک پٹریوں پر گرم ملبوسات کے علاوہ دیگر ساز وسامان کی فرید و فروخت بھی جاری رہی۔ گاڑیوں کی آواجاہی کا سلسلہ تقریباً صبح نو بجے تک جاری رہا تاہم اسکے بعد بھی نجی گاڑیوں کی اچھی تعداد شہر سرینگر کے بیشتر علاقوں کے علاوہ وادی کے دیگر اضلاع میں شاہراہوں اور سڑکوں پر رواں دواں رہی۔ پارم پورہ سرینگر میں اس وقت تشویش کی لہردوڑ گئی جب یہاں محکمہ باغبانی کے 3 دکان پرادسرار طور نذر آ تش کئے گئے۔ معلوم ہواہے کہ یہ دکان ایگریکلچر پرڈوس مارکیٹ کمیٹی سے وابستہ تھے اور یہا ںسوموار کو محکمہ کے آ فیسروں اور تاجروں کے درمیان میٹنگ ہونے والی تھی تاہم بعد میں یہ میٹنگ منسوخ کی گئی ۔
شمالی کشمیر
بارہمولہ میں صورتحال پرامن رہی اور اس دوران حساس علاقوں میں فورسز کو تعینات کیا گیا تھا۔ادھر سوپور میں منگل کو بھی مکمل ہڑتال رہی تاہم قصبہ کے بیشتر شاہرائوںپر فورسز تعینات رہی ۔ نامہ نگار غلام محمد کے مطابق سوپور میں کچھ چھاپڑی فروش سڑکوں پر موجود رہے اور پرائیویٹ ٹرانسپورٹ کی بھی نقل و حمل معمول رہی۔ اسی دوران پیر کو صبح کے ساڑھے 7بجے نامعلوم افراد نے ایک چھاپڑی فروش طارق احمد ملہ پر پیٹرول بم پھینکا جو کہ اس کے ماتھے پر لگا اور وہ زخمی ہو۔عینی شاہدین کے مطابق زخمی چھاپڑی فروش کو فوراً سوپور اسپتال منتقل کیا گیا۔ واقعہ کے بعد قصبے میں بھاگم دوڑ کاعالم شروع ہوا اور لوگ محفوظ مقامات کا رخ کرنے لگے جبکہ پٹری والوں اور چھاپڑی فروشوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ عینی شاہدین کے مطابق اکثر دکانداروں اور چھاپڑی فروشوں نے اپنا مال و اسباب وہیں چھوڑ کر محفوظ مقامات کی طرف بھاگنا شروع کیا جبکہ کئی چھاپڑیوں پر موجود میوہ جات سڑکوں پر بکھرے نظر آئے۔حملے کے بعد فورسزاور پولیس کے کئی سینئر افسران وہاںپہنچ گئے۔ پولیس اور فورسز اہلکاروں نے آس پاس کے علاقوںکی تلاشی کارروائیوں کا سلسلہ شروع کردیا تاہم کسی کی بھی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔ادھر بانڈی پورہ میں مکمل ہڑتال رہی تاہم اس دوران انتہائی حساس علاقوں میں فورسز اور پولیس اہلکار تعینات رہے۔ بانڈی پورہ کے اجس میں سرکاری فورسز اور مظاہرین کے درمیان اس وقت تصادم ہوا ہے جب نوجوانوں نے سرینگر بانڈی پورہ شاہراہ کو سیل کرکے بند کر دیا ۔نامہ نگار عازم جان کے مطابق فورسز نے شاہراہ کو کھولنے کے لیے بندیش ہٹا دی ہے اور مشتعل مظاہرین نے زبردست دست سنگ باری کی ہے ۔اس موقعہ پرجواب میں فورسز نے ٹیرگیس شلنگ کی ہے اور تصادم کا سلسلہ جاری رہا ۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ بعد میں فوجی اہلکار سہ پہر گنائی محلہ میں گھروں میں داخل ہوئے اور انہوں نے خواتین کو زدکوب کرنے کے علاوہ زبردست توڑ پھوڑ کی۔عینی شاہدین کے مطابق فورسز نے قریب25 مکانوں کے شیشوں اور دروازوں سمیت کھڑکیوں کو بھی توڑ دیا جس کی وجہ سے علاقے میں زبردست کشیدگی اور خوف کا ماحول پیدا ہوا۔مقامی لوگوں نے کہا کہ خوف و دہشت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ نوجوان علاقے سے دیگر جگہوں کی طرف منتقل ہوئے۔پولیس نے مقامی لوگوں کی طرف سے لگائے الزامات کو یکسر مسترد کیا۔ ضلع کے دیگر علاقوں میں حالات پرامن رہنے ہیں نجی گاڑیاں معمول کے مطابق چلتی رہی ہے اور بازاروں میں ریڑی والے معمول کے مطابق کاروبار کرتے رہے ہیں۔اس دوران سرھدی لع کپوارہ میں بھی صورتحال پرامن رہی۔
جنوبی کشمیر
اننت ناگ ضلع میں ہڑتال سے معمول کی زندگی درہم برہم رہی ۔بجبہاڑہ ،ہمدان ،عشمقام ،دیلگام ،لارکی پورہ ،مٹن ،ڈورو اور دیگر قصبہ جات میں تمام دکانیں اور کارو باری ادارے بند رہے ۔نامہ نگار ملک عبدالاسلام کے مطابق جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں نامعلوم افراد نے ایک اسپیشل پولیس افسر (ایس پی او) کے گھر کو نذر آتش کردیا۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ویری ناگ اننت ناگ میں نامعلوم افراد نے ایس پی او ناصر ملک کے گھر کو نذر آتش کیا۔انہوں نے بتایا کہ آگ کی اس وارداتٰ میں مکان کو بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے ۔ادھر وترسو اچھہ بل میں ایک نقل مکانی کرنے والے کشمیری پنڈت اندرجیت کمار کا مکان پراسرار طور پر نذر آتش ہوا جبکہ پولیس نے اس سلسلے میں کیس درج کر کے تحقیقات کا سلسلہ شروع کیا۔اس دوران پہاڑی ضلع شوپیان کے مضافاتی گائوں ملو میں اس وقت فورسز اور لوگوں کے درمیان ٹکرائو کی صورتحال پیدا ہوئی جب یہاں پولیس اور فورسز کی ایک جمعیت نے تحریک حریت کے ضلع صدر محمدیوسف فلاحی کے گھر پر چھاپہ ڈالا۔ بتایا جاتا ہے کہ جوں ہی پولیس اور فورسز کی ٹیم یہاں چھاپہ ڈالنے کیلئے پہنچی تو لوگوں نے اسکے خلاف صدائے احتجاج بلند کیا۔ مقامی لوگوں نے گھروں سے باہر آکر نعرے بازی شروع کر دی جبکہ مقامی لوگوں کے مطابق اس دوران پولیس اور فورسز کی طرف سے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کے گولے داغے گئے۔ادھر کولگام میں دن بھر صورتحال قدے بہتر رہی جبکہ کسی بھی جگہ سے کوئی بھی نا خوشگوار واقعہ رونما نہیں ہوا۔ نامہ نگار خالد جاوید کے مطابق ضلع کے حساس علاقوں میں فورسز اور پولیس کا گشت جاری رہا۔