جموں//جموں کشمیرکے اینٹی کورپشن بیورونے منگل کو31افرادبشمول ایک زرعی کمپنی کے منیجنگ ڈائریکٹر اورجموں کشمیر بینک کے حکام کے خلاف 1100 کروڑ روپے کے قرضہ گھوٹالہ میں چالان پیش کیا۔اینٹی کورپشن بیورو ترجمان نے کہا کہREIایگرولمیٹڈ کے منیجنگ ڈائریکٹرسندیپ جھن جھن والا،جموں کشمیر بینک کے ماہم شاخ کے منیجرمحمدیوسف بٹ، اوردیگر29ملزمان کے خلاف انسدادرشوت ستانی کی خصوصی عدالت ،جموں میں چالان پیش کیا گیا۔ترجمان کے مطابق معاملہ انسدادرشوت قانون اوررنبیرپینل کوڈکے تحت2019میں درج کیاگیا تھااور اس کا تعلق REI ایگرولمیٹیڈکمپنی کے حق میں 400کروڑ روپے کے فصل قرضہ کی منظوری اور خرچ کرنے،جموں کشمیر بینک کے ماہم شاخ سے150کروڑ روپے کاٹرم لون اور115کروڑ روپے تک کی جموں کشمیر بینک وسنت وہار نئی دہلی سے بل رعایتی سہولیات بغیر معقول سیکورٹی کے منظور کرنے سے ہے۔ترجمان نے کہا کہ تفتیش کے دوران اس بات کا انکشاف ہوا کہ کمپنی، جو باسمتی چاول کی خرید اور پراسیسنگ کرتی ہے،نے بینکوں سے فصل قرضہ کی سہولیات حاصل کیں اورانہیں کسانوں(جوائنٹ لائیبلٹی گروپس ) کے کھاتے میں جمع کیا۔کمپنی کی نیت جموں کشمیربینک کو چونالگانے کی تھی ،نے بینک حکام اور کچھ افرادجو(جوائنٹ لائیبلٹی گروپس ) کے نمائندے خود کوظاہر کررہے تھے ،کے ساتھ سازش رچائی۔انہوں نے کسانوں کی فرضی فہرست بنائی اور قرضہ رقومات کو ان جوائنٹ لائیبلٹی گروپس کے کھاتے میں جمع کرایا۔ترجمان نے کہا کہ جوائنٹ لائیبلٹی گروپس نے مابعد ان رقومات کو REIایگرولمیٹڈ کو منتقل کیا۔کمپنی نے فصل قرضہ400کروڑ روپے کا فصل قرضہ کسانوں کے نام پر ان جوائنٹ لائبلٹی گروپس کے ذریعے حاصل کیااور اس رقم کو بینک افسروں کے ساتھ ملی بھگت کرکے کمپنی نے جوائنٹ لائبلٹی گروپس کے ساتھ ہڑپ کیا۔ترجمان نے کہا کہ تفتیش کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ فصل قرضہ کوتقسیم کرتے وقت محمد یوسف بٹ نے اس بات کو یقینی نہیں بنایا کہ یہ قرضہ انفرادی طور کسانوں کے کھاتوں میں جمع ہورہا ہے جیسا کہ منظوری کی شرائط میں تجویزکیاگیاتھا۔اس کے علاوہ ترجمان کے مطابق قرضہ، شرائط کے خلاف بھی تقسیم کیاگیاجس کے نتیجے میں بینک کو بھاری نقصان اُٹھاناپڑا۔ترجمان نے کہا کہ ایگروکمپنی کے کھاتے بینک کے این پی آئی قرار دیئے ہیں ۔اس کے علاوہ کمپنی نے بینک کے وسنت وہارشاخ سے 2013میں115کروڑ روپے کی بل رعایت سہولیات سے بھی استفادہ کیا۔ اس سہولیت کے تحت جموں کشمیر بینک نےREIایگروکمپنی کے نشاندہ کئے گئے سپلائروں کی بلوں میں رعایت کی اوران بلوں کی ادائیگی بھی نہ ہوسکی کیوں کہ کمپنی نے دھوکہ دیاتھا۔کیس کی مزید تحقیقات جاری ہے تاکہ مزید جوئنٹ لائیبلٹی گروپس کاکھوج لگایا جائے ۔