بانہال//کشمیر ریل پروجیکٹ کا ایک اہم سنگ میل اتوار کو طے کرلیا گیا جب 110کلو میٹر کٹرہ اور بانہال ریلوے لائن میں شامل بنکوٹ میں قریب دو کلومیٹر لمبے ٹنل نمبر 77 اے اور ڈی کو آپس میں ملایا گیا۔اس ٹنل کے آر پار ہونے سے بانہال اور کھڑی کے درمیان ریلوے ٹنلوں کی کھدائی کا بیشتر کام مکمل ہوگیا ہے اور ریلوے حکام کو امید ہے کہ کٹرہ ۔ بانہال سیکٹر آئندہ 2برسوں میں مکمل ہوگا اور 2023 میں کشمیر کو ہندوستانی ریلوے سے جوڑا جائیگا ۔ بانہال اور کھڑی کے درمیانی حصے میں نئی سروے اور کچھ تبدیلیوں کے بعد 3 سو کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کئے جارہے ٹنل نمبر 77 کو آر پار کیا گیا۔اس موقعہ پر ایک تقریب منعقد ہوئی جس میںIRCON انٹرنیشنل کے انجینئر ، بی سی سی کے منیجنگ ڈائریکٹر عمران بیگ اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر رام بن ہربنس شرما موجود تھے۔ بانہال کے بنکوٹ علاقے میں ٹنل نمبر 77 دو حصوں میں بٹی ہے، اس کا ایک حصہ ABCI نامی کمپنی جبکہ باقی کام بیگ کنسٹرکشن کمپنی یا BCC کو سونپا گیا تھا ۔ تعمیراتی کمپنی کی طرف سے ٹنل کی کھدائی میں پہلی بار روڈ ہیڈر مشین کا استعمال کیا جا رہا ہے ۔، جس کے باعث بلاسٹنگ کی ضرورت نہیں پڑتی ہے۔ بریک تھرو تقریب کے موقع پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر رام بن ہربنس شرما نے بتایا کہٹنلوں کے عالمی دن کے موقعہ پر بانہال اور کھڑی کے درمیان ہندوستانی ریلوے نے چیلنج سے بھرے ایک اور سنگ میل کو عبور کیا ہے اور آئندہ دو برسوںمیں کشمیر سے کنیا کماری تک ریل کے ذریعے سفر کو ممکن بنائے جانے کی امید پیدا ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہاڑی ضلع رام بن سے گذرنے والی 53 کلومیٹر لمبی ریلوے لائن کا 96 فیصد حصہ زیر زمین ٹنلوں پر مشتمل ہے اور اس کیلئے زائد از 11 ہزار کنال کی اراضی حاصل کر کے ریلوے کو سونپی گئی ہے ۔منیجنگ ڈائریکٹر بیگ کنسٹریکشن کمپنی عمران بیگ نے کہا کہ ریلوے پروجیکٹ کی تاریخ میں پہلی بار ان کی کمپنی ریلوے ٹنل کی کھدائی کیلئے روڈ ہیڈر road header مشین کا استعمال کر رہی ہے اور اس مشین کی مدد سے رہائشی بستیوں کو نقصان پہنچانے والی بلاسٹنگ کی ضرورت نہیں پڑتی ہے اور بنکوٹ گائوں کے نیچے سے زیر زمین ٹنل کی کھدائی اس مشین کی مدد سے ہی عمل میں لائی جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انہیں ٹنل نمبر 77 کا بقایا کام مکمل کرنے کیلئے ارکان انٹرنیشنل نے دسمبر 2022 کی ڈیڈ لائن دی ہے اور بی سی سی اسے مقررہ وقت میں مکمل کرنے کی ہر ممکن کوشش کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ ٹنل میں 150 ورکر کام کرتے ہیں جن میں سے بیشتر مقامی ہیں ۔ قابل ذکر ہے کہ کشمیر ریل پروجیکٹ پر کٹرہ اور بانہال کے درمیان 110 کلومیٹر کے آخری پڑا ئوپر کام جاری ہے اور اس سیکٹر کو آئندہ دو برسوں میں مکمل کرکے وادی کشمیر کو براہ راست ہندوستانی ریلوے نیٹ ورک سے جوڑے جانے کی امید ہے، جس سے ضلع ریاسی اور ضلع رام بن کے گول، سنگلدان ، سمبڑ اور کھڑی کے پہاڑی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کیلئے ریل رابطہ ٹرانسپورٹ کا ایک اہم ذریعہ بن جائیگا ۔