سرینگر/بلال فرقانی/شہر خاص میں کم سن طالب علم کو مبینہ طور پر فورسز کی طرف سے پیلٹ کا نشانہ بنانے کے بعد ڈاکٹروں نے انکے ایک گردہ اور تلی کو آپریشن کرکے نکال دیا ہے ۔معالجین کا کہنا ہے کہ زاہد منظور کی حالت قدرے مستحکم ہے۔پائین شہر کے نوا کدل علاقے میں کل سہ پہر زاہد منظور نامی نوجوان پیلٹ کے چھروں سے زخمی ہوا۔زونی مر سرینگر سے تعلق رکھنے والے11ویں جماعت کے طالب علم کو خون میں لت پت فوری طور پر صدراسپتال پہنچایا گیا،جہاں اس کا آپریشن کیا گیا۔سرینگر کے صدر اسپتال میں زیر علاج زاہداحمد کے بھائی یاسر احمدنے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اسکا بھائی11ویں جماعت کا طالب علم ہے،اور گھر سے امتحان دینے کے غرض سے نکلا تھا ۔انہوں نے کہا ’’ اس دوران نواکدل علاقے میں اس کے بھائی کو فورسز نے پیلٹ کانشانہ بنا یا ،جو اس کے کمر میں پیوست ہوئے،اور سر راہ اس کو مرنے کیلئے چھوڑ دیا گیا‘‘۔انہوں نے کہا کہ راہگیروں نے انکے بھائی کو صدر اسپتال پہنچایا، اس کا آپریشن کیا گیا،جس کے دوران جسم سے ایک گردہ اور تلی نکالی گئی۔یاسر نے بتایا کہ انکے چھوٹے بھائی کے جسم میں سینکڑوں پیلٹ پیوست ہوئے تھے۔ پیشہ سے پشمینہ ساز زاہد احمد کا والد منظور احمد کے پیرو تلے زمین ہی کھسک گئی،جب انہوں نے یہ خبر سنی۔16سالہ زاہد منظور کی حالت اگر چہ قدرے مستحکم ہیں،تاہم اہل خانہ اس صدمے کو برداشت ہی نہیں کر پا رہے ہیں ۔ زاہد کے بھائی جو کہ فسٹ ائر کے طالب علم ہے،نے کہا ’’دانستہ طور پر انکے بھائی کو پیلٹ کا نشانہ بنایا گیا،جس کی وجہ سے وہ نیم مردہ بستر علالت پر ہے۔صدر اسپتال کے سپر انٹنڈنٹ ڈاکٹر سلیم ٹاک نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ انہیں مذکورہ زخمی طالب علم کے بارے میں ابھی تک متعلقہ ڈاکٹری ٹیم سے رپورٹ موصول نہیں ہوئی ہے۔انہوں نے تاہم کہا کہ ڈاکٹر سید مشتاق کی سربراہی والی ٹیم اسے دیکھ رہی ہے۔