جموں کشمیرکے لوگوں کو بے اختیاربنانے کا عمل:محبوبہ
سرینگر//پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے 11سرکاری ملازمین کی برطرفی کو مجرمانہ قرار دیا ہے۔ کے این ایس کے مطابق اتوار کو ٹویٹ کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے لکھا کہ مرکزی حکومت متواتر طور پر مصنوعی قومیت کی آڑ میںآئین کو پامال کرتے ہوئے جموںو کشمیر کے لوگوں کو بے اختیار بنا رہی ہے ۔ انہوںنے مزید کہاکہ تمام فیصلہ ساز پالیسیوں کا بنیادی مقصد جموں وکشمیر کے لوگوں کو سزا دینا ہے۔ محبوبہ مفتی نے کہاکہ حکومت ہند جموں وکشمیر کے لوگوں کو مصنوعی قومیت کی آڑ میں آئین کو بالائے طاق رکھ کر بے اختیار بنا رہی ہے جس پر لگام کسنے کی ضرورت ہے۔ جموںوکشمیر انتظامیہ نے سنیچر کو حزب المجاہدین کے سربراہ کے دوبیٹوں سمیت11سرکاری ملازمین کو انتہا پسند تنظیموں کے لئے مبینہ طور کام کرنے کے سبب نوکریوں سے برخواست کیا۔
بغیر تحقیقات برخاستگی تاناشاہی : نیشنل کانفرنس
سرینگر//جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس نے ملازمین کی بے قاعدہ اور مشکوک برخاستگی کے جاری سلسلے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس عمل کی فوری منسوخی کا مطالبہ کیا ہے۔ پارٹی ترجمان عمران نبی ڈارنے ایک بیان میں کہا کہ بے قاعدہ اوربغیر تحقیقات ملازمین کی برخاستگی تاناشاہی، ہٹ دھرمی اور انتقام گیری پر مبنی فیصلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ مہینوں کے دوران جس طرح بغیر تحقیقات اور مشکوک انداز میں ملازمین کی برطرفی عمل میں لائی جارہی ہے اور کل مزید 11ملازمین کی برخاستگی عمل میں لائی گئی ،وہ انتہائی تشویشناک رجحان ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس لیفٹینٹ گورنر انتظامیہ کے ان اقدامات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور اسے جموں وکشمیر کے عوام کو اندھیروں میں دھکیلنے کا ایک اور مذموم حربہ مانتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملازمین کی برطرفی ایک منصوبہ بند سازش کا حصہ ہے، اس سے قبل گذشتہ سال ایک اور حکمانے کے ذریعے حکومت کو اس بات کا مجاز بنایا گیا کہ وہ ملازمین کو 48 سال کی عمر میں سبکدوش کرسکتی ہے۔ اس طرز عمل سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ نئی دلی جموں و کشمیر کے عوام کو اندھیروں میں دھکیل کر محتاج بنانے پر تلی ہوئی ہے۔ عمران نبی ڈار نے کہا ایک طرف کشمیری نوجوانوں کیلئے سرکاری نوکریوں کے دروازے غیر اعلانیہ طور پر بند کردیئے گئے ہیں جبکہ دوسری جانب ملازمین کو نکالنے کا سلسلہ جاری رکھا گیا ہے۔ انہوں نے مرکزی حکومت کو خبردار کیا گیا جموں وکشمیر میں روا رکھی گئی ناانصافیوں، امتیازی سلوک اور انتقام گیری کی پالیسی کو ترک کیا جائے اور گورنر انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ فوراً سے پیش تر برخواستگی کا یہ سلسلہ بند کرکے برطرف کئے گئے ملازمین کو بحال کیا جائے۔